جنوبی افریقہ میں ہزاروں غیر قانونی کان کن کان میں چھپ گئے
14 نومبر 2024جنوبی افریقہ کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ غیر قانونی کان کنی کے خلاف سرکاری پالیسی کے تحت ملک کے شمال مغربی صوبے میں بند کی گئی ایک کان کے اندر محصور تقریباً 4,000 غیر قانونی کان کنوں کی مدد نہیں کرے گی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اسٹیلفونٹین میں زیر زمین کان کنوں کو خوراک، پانی اور دیگر بنیادی ضروریات کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ پولیس کی جانب سے ان کا سامان زیر زمین لے جانے کے لیے استعمال ہونے والے داخلی راستوں کو بند کر دیا گیا ہے۔
یہ پولیس کے 'والا امگوڈی‘ یا 'کلوز دی ہول‘ نامی آپریشن کا حصہ ہے، جس میں غیر قانونی کان کنی میں ملوث افراد کے لیے سپلائی کاٹنا شامل ہے تاکہ انہیں سطح زمین پر واپس آنے پر مجبور کر کے گرفتار کیا جا سکے۔
گزشتہ چند ہفتوں میں شمال مغربی صوبے کی مختلف کانوں میں 1,000 سے زیادہ کان کن منظر عام پر آئے ہیں، جن میں سے اکثر کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ کئی ہفتوں تک بنیادی ضروریات کے بغیر زیر زمین رہنے کے بعد کمزور، بھوکے اور بیمار ہیں۔ اس ہفتے اسٹیلفونٹین میں ایک کان سے تقریباً 20 کان کن سطح زمین پر واپس آئے تھے کیونکہ پولیس نے اس کان کے ارد گرد کے علاقوں میں نگرانی کا جال بچھا رکھا تھا۔
جنوبی افریقہ کی کابینہ کے وزیر کمبُڈزو این شوینی نے بدھ کے روز صحافیوں کو بتایا کہ حکومت غیر قانونی کان کنوں کو کوئی مدد نہیں بھیجے گی کیونکہ وہ مجرمانہ فعل میں ملوث ہیں۔ اس وزیر کا کہنا تھا، ''ہم مجرموں کو مدد نہیں بھیج رہے۔ ہم انہیں باہر نکالنے جا رہے ہیں۔ وہ باہر آئیں گے۔ مجرموں کی مدد نہیں کی جائے گی، مجرموں کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔ ہم نے انہیں وہاں نہیں بھیجا۔‘‘
جنوبی افریقہ کے سونے کی کان کنی والے پرانے علاقوں میں غیر قانونی کان کنی عام ہے، کان کن سونے کے ممکنہ بچے کھچے ذخائر کے لیے کھدائی کرنے کے لیے بند سرنگوں میں چلے جاتے ہیں۔ یہ غیر قانونی کان کن اکثر پڑوسی ممالک سے آتے ہیں اور پولیس کا کہنا ہے کہ ان غیر قانونی سرگرمیوں میں بڑے بڑے جرائم پیشہ گروہ شامل ہیں، جو ان کان کنوں کو ملازمتیں دیتے ہیں۔
بند کانوں میں ان کان کنوں کی موجودگی نے یہاں رہائش پذیر کمیونٹیز کے لیے بھی مسائل پیدا کیے ہیں، جن کی شکایت ہے کہ یہ غیر قانونی کان کن ڈکیتی سے لے کر ریپ تک جیسے جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں۔ غیر قانونی کان کنی میں ملوث گروہ بھاری ہتھیاروں سے لیس ہونے کے لیے جانے جاتے ہیں اور بعض اوقات حریف گروپوں کے درمیان تنازعات مہلک تصادم کی شکل بھی اختیار کر لیتے ہیں۔
ش ر ⁄ م م (اے پی)