جرمن شہر ویزباڈن میں قائم وفاقی دفتر شماریات نے جمعہ سترہ جنوری کو جاری کردہ اپنے اعداد و شمار میں بتایا کہ 2019ء کے دوران ملک کی مجموعی آبادی میں جو اضافہ ہوا، وہ گزشتہ سات برسوں کے دوران ریکارڈ کیا جانے والا کم ترین سالانہ اضافہ تھا۔
ان تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2018ء کے اختتام پر جرمنی کی کل آبادی تقریباﹰ 83 ملین تھی، جو 2019ء کے آخر تک 0.2 ملین اضافے کے ساتھ 83.2 ملین ہو گئی تھی۔ وفاقی جرمن دفتر شماریات کے مطابق یہ اضافہ 2012ء سے لے کر اب تک ملک میں سالانہ بنیادوں پر ریکارڈ کیا گیا سب سے کم اضافہ بھی تھا۔
جرمنی یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے اور 2015ء میں لاکھوں کی تعداد میں پناہ کے متلاشی تارکین وطن جرمنی آئے تھے، جن میں اکثریت جنگ زدہ عرب ملک شام کے شہریوں کی تھی۔ تب سالانہ بنیادوں پر جرمنی کی مجموعی آبادی میں کافی زیادہ اضافہ ہوا تھا۔ مگر اس کے بعد سے گزشتہ چار برسوں کے دوران جرمنی پہنچنے والے تارکین وطن کی سالانہ تعداد مسلسل کم ہی ہوتی رہی ہے۔
شرح اموات شرح پیدائش سے زیادہ
تازہ ترین ڈیٹا کے مطابق جرمنی کی آبادی میں یہ بہت کم سالانہ اضافہ بھی صرف تارکین وطن کی وجہ سے ہی ممکن ہو سکا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ یورپی یونین کے رکن اس سب سے بڑے ملک میں شرح پیدائش بہت ہی کم ہے۔ اتنی کم کہ 1972ء سے لے کر اب تک ہر سال انتقال کر جانے والے شہریوں کی تعداد نومولود بچوں کی اوسط سالانہ تعداد سے کہیں زیادہ رہتی ہے۔
-
یورپ میں سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ممالک
فرانس: 57.2 لاکھ
-
یورپ میں سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ممالک
جرمنی: 49.5 لاکھ
-
یورپ میں سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ممالک
برطانیہ: 41.3 لاکھ
-
یورپ میں سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ممالک
اٹلی: 28.7 لاکھ
-
یورپ میں سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ممالک
ہالینڈ: 12.1 لاکھ
-
یورپ میں سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ممالک
اسپین: 11.8 لاکھ
-
یورپ میں سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ممالک
بیلجیم: 8.7 لاکھ
-
یورپ میں سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ممالک
سویڈن: 8.1 لاکھ
-
یورپ میں سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ممالک
بلغاریہ: 7.9 لاکھ
-
یورپ میں سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ممالک
یونان: 6.2 لاکھ
مصنف: افسر اعوان (اشوک کمار)
اس طرح اگر جرمنی آنے والے تارکین وطن کی وجہ سے شرح پیدائش میں کچھ بہتری نہ آتی تو گزشتہ تقریباﹰ نصف صدی کے دوران جرمنی کی مجموعی آبادی واضح طور پر بہت کم ہو چکی ہوتی۔
1990ء میں جرمنی کے دوبارہ اتحاد کو اب تقریباﹰ تین عشرے ہونے کو ہیں۔ ان تین دہائیوں میں ملکی آبادی میں اکثر کچھ نہ کچھ اضافہ ہی ہوا ہے۔ صرف 1998ء اور 2003ء سے لے کر 2010ء تک کا عرصہ وہ ادوار تھے، جب ملکی آبادی بڑھنے کے بجائے کم ہوئی تھی۔
دفتر شماریات کے مطابق ملک میں بچوں کی اوسط شرح پیدائش اتنی کم ہے کہ ہر سال اوسطاﹰ شرح اموات شرح پیدائش سے زیادہ ہی رہتی ہے۔ 2019ء میں جرمنی میں کل تقریباﹰ سات لاکھ اسی ہزار بچے پیدا ہوئے جبکہ انتقال کر جانے والے شہریوں کی تعداد نو لاکھ تیس ہزار کے قریب رہی تھی۔
یوں گزشتہ برس جرمنی میں آباد جرمن شہریوں اور غیر جرمنوں کو ملا کر شرح پیدائش اور شرح اموات کے فرق کی وجہ سے ملکی آبادی میں کل تقریباﹰ ڈیڑھ لاکھ کی کمی ہوئی۔ آبادی میں ڈیڑھ لاکھ کی اس کمی کو دو لاکھ کے اضافے میں بدل دینے میں جرمنی میں رہائش پذیر تارکین وطن نے کلیدی کردار ادا کیا۔
م م / ع س (اے پی، ڈی پی اے)
-
جرمنی میں اسکول کا پہلا دن کیسا ہوتا ہے
تحائف سے بھری کون
جرمنی میں کسی بھی بچے کے اسکول کے پہلے دن کی سب سے اہم بات، ’شُول ٹیوٹے‘ یا اسکول کون ہوتی ہے۔ یہ ایک طرح کی علامت ہوتی ہے کہ اسکول میں بچے کے اگلے 12 یا 13 برسوں کا ہر ایک دن میٹھا رہے گا اور اس کے لیے تحائف لائے گا۔ یہ ایک ایسی روایت ہے جو انیسویں صدی کے آغاز سے چلی آ رہی ہے۔ مخروطی شکل کی گتے کی بنی اس بڑی سی کون میں تحفے، اسکول میں استعمال کی جانے والی چیزیں اور مٹھائیاں ہوتی ہیں۔
-
جرمنی میں اسکول کا پہلا دن کیسا ہوتا ہے
ایک نئے مرحلے کا آغاز
اسکول کے پہلے سال کے پڑھائی کا آغاز اگست یا ستمبر میں ہوتا ہے اور داخلے کے لیے بچی کی عمر چھ سال ہونی چاہیے۔ ان کی اکثریت پہلے ہی ڈے کیئر سنٹر یا کنڈرگارٹن میں کچھ برس بِتا چکے ہوتے ہیں جو پبلک اسکول کا حصہ نہیں ہوتے اور نہ ہی ان میں پڑھنا لکھنا سکھایا جاتا ہے۔ جرمنی میں بہت سے بچوں اور والدین کے لیے بھی پہلا سال ایک نیا مرحلہ ہوتا ہے اور بہت مختلف بھی۔
-
جرمنی میں اسکول کا پہلا دن کیسا ہوتا ہے
ضرورت کے عین مطابق بستہ
اسکول کے پہلے دن سے قبل ہی والدین اپنے بچے کے لیے بیگ پیک یا کمر پر لادا جانے والا بستہ خریدتے ہیں جسے ’شول رانزن‘ کہا جاتا ہے۔ یہ عام طور پر چوکور شکل کا ہوتا ہے تاکہ اس میں نہ تو کاغذ یا کتابیں مڑیں اور نہ ہی کھانے کی چیزیں پھیلیں۔ بچوں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ نئے ڈیزائن اور خوبصورت ترین بیگ پیک خریدیں۔ رواں برس ’اسٹار وار‘ کے ڈیزائن والے بیگ زیادہ مقبول ہیں جبکہ سپر مین ہمیشہ سے مقبول رہا ہے۔
-
جرمنی میں اسکول کا پہلا دن کیسا ہوتا ہے
اسکول کے لیے ضروری اشیاء
چوکور شکل کے بستے کی خریداری کے بعد اسکول کے پہلے روز سے قبل ہی اس میں ڈالنے کے لیے چیزوں مثلاﹰ پینسلیں، پین، فٹے اور فولڈرز وغیرہ کی خریداری کا مرحلہ آتا ہے۔ جرمنی میں نو عمر طلبہ عام طور پر اسکول میں لنچ نہیں کرتے۔ اس کی بجائے بریک کے دوران کھانے کے لیے گھر پر تیار کردہ ہلکے پھلکے کھانے پینے کی چیزیں ساتھ لے جاتے ہیں اور اس کے لیے مناسب بوُکس یا ڈبے کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔
-
جرمنی میں اسکول کا پہلا دن کیسا ہوتا ہے
زندگی بھر یاد رہنے والا دن
دنیا بھر میں ہی تقریباﹰ ہر بچے کی اسکول کے پہلے دن تصویر ضرور اُتاری جاتی ہے۔ جرمنی میں بچے اس موقع پر اپنے ’شُول ٹیوٹے‘ کے ساتھ تصویر بنواتے ہیں، جو بعض اوقات ان کے اپنے قد سے بھی بڑا ہوتا ہے۔ مگر بچوں کے لیے عام طور پر یہ مصروفیت ان کے اسکول کے پہلے دن کی سب سے اہم بات نہیں ہوتی۔
-
جرمنی میں اسکول کا پہلا دن کیسا ہوتا ہے
دعاؤں کے ساتھ آغاز
جرمنی میں اسکول کا پہلا دن دراصل اسکول سے شروع نہیں ہوتا، بلکہ ایک خصوصی تقریب سے اس کا آغاز ہوتا ہے جس میں بچوں کے والدین اور دیگر رشتہ دار بھی مدعو ہوتے ہیں۔ چرچ میں دعائیہ تقریب بھی عام طور پر اس روایت کا حصہ ہوتی ہے تاکہ نیا تعلیمی سلسلہ شروع کرنے پر بچوں کو دعاؤں سے نوازا جائے۔ بعض اسکول مسلمان بچوں کے لیے بین المذاہب تقریب کا اہمتام بھی کرتے ہیں۔ مسلمان بچوں کے لیے چرچ جانا ضروری نہیں ہوتا۔
-
جرمنی میں اسکول کا پہلا دن کیسا ہوتا ہے
تجربہ کار لوگوں کی طرف سے رہنمائی
تقریب کے دوران اسکول کی بڑی کلاسوں کے طلبہ یا اساتذہ کی طرف سے نئے آنے والے بچوں کو پرفارمنس کے ذریعے یہ بتایا جاتا ہے کہ اسکول کی مصروفیات کیا ہوں گی یا اسکول میں کن چیزوں کا خیال رکھنا ہے۔ بعض اسکولوں میں ہر نئے آنے والے بچے کو تیسری یا چوتھی کلاس کا ایک بچہ اپنے ساتھ لے جا کر کلاس رُوم وغیرہ دکھاتا ہے۔
-
جرمنی میں اسکول کا پہلا دن کیسا ہوتا ہے
اسکول کی عمارت کا تعارفی دورہ
پہلے روز کی مصروفیات میں بچوں کو اسکول کی عمارت کا ایک تعارفی دورہ بھی شامل ہوتا ہے اور پہلی کلاس میں آنے والے بچوں کو ان کی کلاسیں بھی دکھائی جاتی ہیں۔ اس تصویر میں نئے آنے والے بچوں کے لیے کلاس میں خوش آمدید لکھا ہوا نظر آ رہا ہے۔
-
جرمنی میں اسکول کا پہلا دن کیسا ہوتا ہے
فیملی گیٹ ٹو گیدر
اسکول میں ہونے والی تقریب کے بعد خاندان اپنے طور پر اس اہم دن کو منانے کا اہتمام کرتے ہیں جس میں دادا، دادی، نانا، نانی، خاندان کے دیگر افراد اور دوستوں وغیرہ کو مدعو کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر خصوصی کھانے اور کیک وغیرہ تیار کیے جاتے ہیں۔ مہمان اور خاندان کے افراد کی طرف سے بچے کو تحائف بھی ملتے ہیں۔
-
جرمنی میں اسکول کا پہلا دن کیسا ہوتا ہے
اسکول کا دوسرا دن
اسکول کی تقریب، کیک اور خصوصی کھانوں وغیرہ اور ’شُول ٹیوٹے‘ کھولے جانے کے ساتھ ہی عموماﹰپہلا دن تمام ہوتا ہے۔ اسکول کے دوسرے دن پہلی کلاس میں آنے والے یہ بچے اپنا پہلا سبق شروع کرتے ہیں۔ جرمنی میں ایلیمنٹری اسکول پہلی سے چوتھی تک ہوتا ہے۔ جس کے بعد وہ اپنی کارکردگی کی بناء پر تین مختلف طرح کے اسکولوں میں سے کسی ایک میں چلے جاتے ہیں۔
مصنف: Awan / Müser, Kate