جرمنی کو 2040ء تک سالانہ قریب تین لاکھ غیر ملکی کارکن درکار
26 نومبر 2024جرمنی کو اپنے ہاں افرادی قوت کے بحران سے نمٹنے کے لیے آئندہ تقریباﹰ ڈیڑھ عشرے تک بھر پور طریقے سے غیر ملکی ہنر مند کاکنوں پر انحصار کرنا پڑے گا۔ یورپ کی اس سب سے بڑی معیشت کو درپیش افرادی قوت کی کمی کی شدت کا اندازہ اس تازہ تریں مطالعے کے اعداد و شمار سے لگایا جا سکتا ہے، جس کے مطابق جرمنی کو 2040ء تک سالانہ بنیادوں پر تقریباً دو لاکھ اٹھاسی ہزار غیر ملکی ہنر مند کارکنوں کی ضرورت ہے۔
بیرٹلزمان فاؤنڈیشن کے ایما پر کرائے جانے والے اس مطالعے میں یہ حقیقت بھی سامنے آئی ہے کہ موجودہ حالات میں لیبر مائیگریشن یعنی روزگار یا ملازمت کے لیے جرمنی آنے والے غیر ملکیوں کی تعداد ضرورت سے بہت ہی کم ہے۔
بیرٹلزمان فاؤنڈیشن سے تعلق رکھنے والی تارکین وطن کے امور کی ماہر سوزانے شلٹس نے بتایا کہ جرمنی کو غیر ملکی کارکنوں کے لیے پرکشش بنانے کے لیے اپنی شرائط کو نرم کرنا اور غیر ضروری رکاوٹوں کو ختم کرنا پڑے گا۔ ان کے بقول اس کے بعد ہی روزگار کی ملکی منڈی میں پائی جانے والی کارکنوں کی کمی کو دور کیا جا سکتا ہے۔
ایک دوسرا ماڈل بھی ہے، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ بہت سازگار نہیں ہے۔ اس ماڈل میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ جرمنی کو 2040 تک ہر سال تقریباﹰ تین لاکھ اڑسٹھ ہزار غیر ملکی کارکن چاہیے ہوں گے۔ اس کے بعد2041 سے 2060 تک طلب میں معمولی کمی آئے گی اور پھر ہر سال دو لاکھ ستر ہزار نئے غیر ملکی کارکنوں کی ضرورت ہو گی۔
اس جائزے کے مطابق اضافی امیگریشن کے بغیر 2040ء تک ملکی افرادی قوت 46.4 ملین سے کم ہو کر 41.9 ملین رہ جائے گی۔
اس جائزے میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ یہ کمی جرمنی کے مختلف علاقوں میں ایک دوسرے سے مختلف ہو گی، جس کے اثرات بھی یکساں نہیں ہوں گے۔ مثال کے طور پر صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں یہ کمی دس فیصد ہو گی جبکہ تھیورنگیا اور سیکسنی جیسی وفاقی ریاستیں افرادی قوت کی کمی سے کہیں زیادہ متاثر ہوں گی۔ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا جرمنی کی سب سے زیادہ آبادی والی وفاقی ریاست ہے۔
یہ اندازے بھی لگائے گئے ہیں کہ معاشی طور پر مضبوط جرمن صوبوں جیسے باویریا، باڈن ورٹمبرگ اور ہیسے کو بھی نئے آنے والے غیر ملکی کارکنوں کے بغیر مختلف شعبوں میں آسامیاں پر کرنے میں مشکلات کا سامنا کر نا پڑے گا۔
ش ر⁄ م م (ڈی پی اے)