جرمنی: نیٹو بیس پر ممکنہ خطرے کے پیش نظر سکیورٹی میں اضافہ
23 اگست 2024مغربی جرمنی میں نیٹو کی ایک ایئر بیس نے جمعرات کے روز کہا کہ انٹیلیجنس رپورٹس کی جانب سے ممکنہ خطرات کی اطلاعات کے بعد اس نے فضائی اڈے کی سکیورٹی کو دوسری اعلیٰ ترین سطح پر پہنچا دیا ہے۔
امریکہ نے جرمنی کے لیے میزائلوں کی فروخت کو منظوری دے دی
نیٹو کی فضائی بیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا، "ہم نے ممکنہ خطرے کی نشاندہی کرنے والی انٹیلیجنس معلومات کی بنیاد پر نیٹو ایئر بیس گائلین کریشن پر سکیورٹی کی سطح کو بڑھا دیا ہے۔"
جرمن وزیر دفاع کی مشرق وسطیٰ اور انڈو پیسیفک امور پر گفتگو
کوئی تفصیل بتائے بغیر اپنی ایک اور پوسٹ میں حکام نے کہا کہ "احتیاطی تدابیر کے طور پر مشن کے تمام غیر ضروری عملے کو گھر بھیج دیا گیا ہے۔ اپنے عملے کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ تاہم آپریشنز منصوبہ بندی کے مطابق جاری رہیں گے۔"
امریکہ کا جرمنی میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی تعیناتی کا فیصلہ
گائلین کرشن ایئربیس کے ترجمان نے کہا کہ سکیورٹی چارلی کی سطح تک بڑھا دی گئی ہے۔ نیٹو کی تعریف کے مطابق چارلی کی سطح کا مطلب یہ ہوا کہ کوئی واقعہ پیش آ چکا ہے یا پھر ایسے شواہد موجود ہیں جو اتحاد کے خلاف دہشت گردی کی کارروائی کے زیادہ امکانات کی نشاندہی کرتے ہیں۔
البتہ حکام نے اس سلسلے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں، تاہم یقین دہانی کرائی ہے کہ تشویش کی کوئی وجہ نہیں ہے اور احتیاطی تدابیر کے طور پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
بار بار کی دھمکیاں
یہ دوسرا موقع ہے کہ نیٹو کے نگرانی والے طیاروں کے بیڑے کے اڈے پر سکیورٹی بڑھانی پڑی ہے۔
گزشتہ ہفتے کولون میں پانی کے اندر مشتبہ تخریب کاری کی تحقیقات کے لیے ایک فوجی اڈے کو اس وقت سیل کر دیا گیا تھا، جب پینے کا پانی کے ذخیرہ کرنے کی سہولیات کے قریب ایک باڑ میں ایک سوراخ پایا گیا تھا۔
یوکرین کا روسی حملوں کے خلاف مؤثر فضائی دفاع ناگزیر، جرمن چانسلر
اس سے قبل نیٹو نے روس کی طرف سے ایسی دھمکیوں کے بارے میں خبردار کیا تھا، جس میں تخریب کاری اور سائبر حملوں کی کارروائیاں شامل ہو سکتی ہیں۔
بڑھتے سکیورٹی خدشات، ڈونلڈ ٹسک جرمنی اور فرانس کے دورے پر
نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے جون میں کہا تھا کہ مغربی فوجی اتحاد ایک پیٹرن کو تبدیل ہوتے ہوئے دیکھ رہا ہے اور حالیہ حملے روسی انٹیلیجنس کے زیادہ فعال ہونے کا نتیجہ ہیں۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)