جرمنی: ڈے کئیر سینٹرز کے بحران میں مددگار ہسپانوی عملہ
30 نومبر 2024جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر کولون کے ایک کنڈر گارٹن میں جرمن اور ہسپانوی دو زبانوں کا استعمال کرتے ہوئے بچوں کی تربیت کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس کنڈرگارٹن کے عملے کی ایک رکن جیسیکا روخاس فلورس کا کہنا ہے کہ دو زبانوں پر مشتمل ڈے کیئر سینٹر ایک نہایت کامیاب ماڈل ہے۔
جیسیکا کی پیدائش بولیویا میں ہوئی تھی اور وہ دو سال قبل جرمنی آئیں اور یہاں انہوں نے کولون کے اس کنڈر گارٹن میں کام کرنا شروع کیا۔ وہ مزید کہتی ہیں،''ہم ہمیشہ بچوں کے ساتھ ہسپانوی نہیں بولتے لیکن ہم ہسپانوی نرسری نظمیں اور گیت گاتے ہیں۔ ہم کچھ الفاظ جیسے کرسی، میز اور پلیٹ کو دہراتے ہیں، اس لیے بچے کھیل ہی کھیل میں زبان سیکھ رہے ہیں۔‘‘
اس کنڈر گارٹن کا یہ فائدہ ہے کہ یہاں بچے ہسپانوی زبان سیکھ رہے ہیں اور بچوں کی دیکھ بھال کرنے والے کارکن اس سینٹر کے روزمرہ کے کاموں کے دوران جرمن زبان سیکھ رہے ہیں۔
کیا جرمنی غیر ملکی ہنر مند کارکنوں کو ان کے اپنے ممالک سے دور کر رہا ہے، جہاں ان کی اشد ضرورت پائی جاتی ہے؟ نہیں ایسا نہیں ہے۔ اسپین یا لاطینی امریکہ میں بچوں کی دیکھ بھال کرنے والے بہت سے تربیت یافتہ کارکنوں کی اکثریت بے روزگار ہے اور وہ مناسب کام تلاش نہیں کر پاتے اور آخر کار ویٹرز کے طور پر کام کرتے ہیں۔جرمنی میں ڈے کیئر سینٹرز میں جگہیں کم، والدین پریشان: رپورٹ
جرمنی میں ڈے کیئر سینٹرز کے عملے کی شدید کمی
جرمنی کے ڈے کئیر سینٹرز میں گنجائش کی کمی کی وجہ سے اس وقت چار لاکھ تیس ہزار بچے متاثر ہو رہے ہیں۔ ایک سروے کے مطابق جرمنی میں بچوں کی دیکھ بھال کرنے والے 125,000 کارکنوں کی کمی کا سامنا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ بچوں کی دیکھ بھال کے مراکز میں روزانہ کی بنیاد پر کم از کم دو ماہر کارکنوں کی کمی پائی جاتی ہے۔
بچوں کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کی کمی خاص طور پر مغربی جرمنی میں ڈرامائی حد تک پائی جاتی ہے۔ جرمنی کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں کنڈرگارٹنز کو ستمبر میں 3,600 مرتبہ اپنی خدمات میں کمی لانے پر مجبور ہونا پڑا، یہ ایک ریکارڈ ہے اور یہ معمول کے سردی اور فلو کا موسم شروع ہونے سے پہلے کے اعداد و شمار ہیں۔
جب بچوں کی دیکھ بھال کی خدمات کے لیے کارکنوں کی شدید کمی ہوجاتی ہے تو والدین کو اپنے بچوں کو کنڈر گارٹن سے معمول کے وقت سے پہلے اٹھا لینا پڑتا ہے۔ یا انہیں اٹھا لیے جانے کے وقت تک ان بچوں کو کسی دوسرے گروپ میں شامل کرنا پڑتا ہے۔ بدترین صورت حال میں، ڈے کیئر سینٹر دن بھر کے لیے بند کیا جا سکتا ہے۔
کولون میں قائم جرمن اکنامک انسٹی ٹیوٹ سے منسلک خاندانی پالیسی کے ماہر ویڈو گائس تھون کے بقول، ''دس سال سے زیادہ عرصے سے، ہمارے پاس تین سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے ڈے کیئر کی جگہ کا قانونی حق موجود ہے مگر اس قانونی حق کے ساتھ مجھے ہر بچے کو جگہ فراہم کرنے کے قابل بھی ہونا چاہیے۔‘‘
جرمن کیئر سینٹرز، غیر ملکی اور مقامی ماہرین میں کشیدگی
بچوں کی دیکھ بھال کا بحران جرمن معیشت کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔ خالی آسامیو پر بھرتی کرنے والی ایجنسی اسٹیپ سٹون کی ایک حالیہ تحقیق میں اندازہ لگایا کہ ڈے کیئر کا بحران جرمن قومی معیشت کو 23 بلین یورو یا (24.2 بلین ڈالر) مالیت کا نقصان پہنچا رہا ہے۔
اس تحقیق کے مطابق بچوں کی نگہداشت کی ناکافی خدمات کی وجہ سے ہر سال تقریباً 1.2 بلین کام کے گھنٹے مکمل نہیں ہو پاتے یا خالی رہتے ہیں۔ درحقیقت، کچھ کمپنیاں عملے کے کام کے اوقات کو کم کر رہی ہیں۔
'ابتدائی تعلیم پر خرچ ہونے والا ہر یورو فائدہ مند ہوتا ہے‘
بچپن کی ابتدائی تعلیم میں لگائے گئے ہر یورو کا منافع دراصل چار گنا ملتا ہے۔ خاندانی پالیسی کے ماہر ویڈو گائس تھون نے کہا کہ اس بحران سے زیادہ تر مغربی جرمنی متاثر ہوا ہے، جس کی وجہ تاریخی عوامل ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ''پرانے مغربی جرمنی میں، ایک دیرینہ اصول پایا جاتا تھا،''صرف ادارہ جاتی بچوں کو دیکھ بھال فراہم نہ کی جائے۔‘‘
دوسری طرف، سابق مشرقی جرمنی میں بچوں کی دیکھ بھال کا نظام قائم کیا گیا تھا کیونکہ خواتین کو کام کرنے کا موقع فراہم کرنا ضروری تھا۔ لہذا مشرقی جرمنی میں بچوں کے لیے روایتی طور پر بہتر دیکھ بھال فراہم کی جاتی تھی جبکہ مغربی جرمنی نے اس سہولت کو آہستہ آہستہ بڑھایا ہے۔
شمالی جرمنی کے شہر روسٹاک سے تعلق رکھنے والی نرسری اسکول کی ایک ٹیچر کاٹیا راس ڈے کیئر کے بحران کے سامنے آنے کے دوران خاموش نہیں بیٹھ سکتی تھیں۔ انہوں نے ''ایوری چائلڈ کاؤنٹس‘‘ یعنی '' ہر بچہ اہم ہے‘‘ نامی پٹیشن فائل کی، جس پر 220,180 باشندوں نے دستخط کیے تھے۔ اس پٹیشن میں دراصل ابتدائی تعلیم مہیا کرنے والوں کے لیے کام کے بہتر حالات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ مہم جرمنی میں بچوں کی ابتدائی دیکھ بھال میں بہتری کے لیے اب تک کی سب سے بڑی تحریک ثابت ہوئی ہے۔
تین سال سے کم عُمر کے بچوں کو ڈے کیئر میں داخلے کا حق حاصل
راس اور ان کی مہم کا ساتھ دینے والے زبان کی تعلیم کے لیے مزید ماہرین کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ عملے کے لیے قائم کردہ کم از کم معیارات کا پابند ہونا اور ڈے کیئر کے مقامات کی توسیع کے مطالبات بھی اس مہم کا حصہ ہیں تاکہ جرمنی میں ہر بچے کو کنڈرگارٹن میں جگہ ملے۔ وہ یہ نہیں مانتی ہیں کہ 2025 ء اور 2026 ء میں ریاستی تعاون کے لیے نئے Kita یا کنڈرگارٹن کوالٹی ایکٹ کے لیے مقرر کردہ چار بلین یورو کی رقم میں وفاقی فنڈز ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے کافی ہوں گے۔
اوولیور پیپر/ ک م/ ش خ
https://www.dw.com/a-70795228