تیونس کے صدارتی انتخابات میں قیس سعید کی واپسی کا امکان
7 اکتوبر 2024تیونس میں صدارتی انتخابات کے لیے اتوار کے روز ووٹ ڈالے گئے اور اس حوالے سے سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے ایک ایگزٹ پول کے مطابق، ملک کے موجودہ صدر قیس سعید کو 89.2 فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ صدر قیس سعید نے تین برس قبل اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا، جس کے بعد سے بعد سے وہ اپنی حکمرانی کو مستحکم اور مضبوط کرتے رہے ہیں۔
اتوار کے روز پولنگ میں صرف ستائیس فیصد لوگوں نے ہی حصہ لیا اور امکان ہے کہ ملک کا قومی انتخابی کمیشن پیر کے روز دیر رات تک حتمی نتائج کا اعلان کر دے۔
تیونس میں ’جھوٹی خبریں‘ شائع کرنے پر دو صحافیوں کو جیل
66 سالہ قیس سعید کے مقابلے میں صرف دو حریف میدان میں تھے، جن میں ان کے سابق اتحادی اور اب ان کے نقاد شہاب پارٹی کے رہنما زہیر مغزوئی اور ایک تاجر آیاشی زمل شامل ہیں۔ زمل کو گزشتہ ماہ جیل بھیج دیا گیا تھا، جنہیں سعید کے لیے ایک بڑا خطرہ سمجھا جاتا تھا۔
ایگزٹ پول کے مطابق 59 سالہ مغزؤئی کو 3.9 فیصد اور 47 سالہ زمل کو 6.9 فیصد ووٹ ملے۔
جیل میں قید حزب اختلاف کی شخصیات میں اسلامی تحریک سے متاثر حزب اختلاف کی جماعت النہضہ کے سربراہ راشد غنوشی بھی شامل ہیں، جنہوں نے ملک میں سیاسی انقلاب کے بعد غلبہ حاصل کیا تھا۔
تیونس: گرفتاریوں اور 'طاقت کے غلط استعمال' پر بار ایسوسی ایشن کی تنقید
فری ڈیسٹورین پارٹی کے سربراہ عبیر موسی بھی جیل میں ہیں، جن پر سن 2011 میں معزول حکومت کو واپس لانے کی کوشش کرنے کا الزام ہے۔
واضح رہے کہ ووٹنگ سے کچھ دیر قبل ایک آزاد عدالت سے انتخابی تنازعات پر فیصلہ دینے کا اختیار بھی چھین لیا گیا تھا۔
تیونس میں حزب اختلاف کے خلاف کریک ڈاؤن میں مزید سختی
تیونس میں جمہوریت کا مختصر دور
تیونس عرب بہار کے انقلاب کی جائے پیدائش ہے اور کچھ عرصے کے لیے، زین العابدین بن علی کی برسوں کی آمرانہ حکمرانی کے بعد، جسے 2011 میں معزول کر دیا گیا تھا، جمہوریت کے لیے ایک کامیاب محور کی مثال کے طور پر دیکھا گیا۔
لیکن قیس سعید، جو 2019 میں بڑے پیمانے پر ہونے والے انتخابات میں اقتدار میں آئے تھے، نے پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا اور تیونس کو اس کے آمرانہ ماضی میں واپس لانے کے لیے آئین کو ہی تبدیل کر دیا۔
تیونس میں حزب اختلاف کے رہنما کو ایک برس قید کی سزا
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ 170 سے زائد افراد کو "سیاسی بنیادوں پر یا اپنے بنیادی حقوق کے استعمال کے لیے" حراست میں لیا گیا ہے۔
ان پر ملک کی جمہوریت کو پامال کرنے کے الزام لگتے رہے ہیں، تاہم وہ ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہیں کہ وہ تیونس کی جمہوریت کو ختم کر رہے ہیں۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)