1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافریقہ

تنازعات کے شکار ممالک میں بچے اسکولوں سے محروم

25 ستمبر 2024

تنازعات کی وجہ سے مغربی اور وسطی افریقہ میں ایک اندازے کے مطابق 2.8 ملین بچوں کی تعلیم خطرے میں ہے۔ نائجیریا اور کیمرون میں صورتحال خاص طور پر سنگین ہے۔

https://p.dw.com/p/4l4Jo
Nigeria Lagos 2020 | Takwa Bay | Kinder nach Zerstörung von Häusern durch das Militär
تصویر: Pius Utomi Ekpei/AFP/Getty Images

مغربی اور وسطی افریقہ میں جاری تنازعات کے سبب 28 لاکھ کے قریب بچوں کا تعلیمی سلسلہ منقطع ہو گیا ہے۔ یہ بات اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق سال 2024ء کی دوسری سہ ماہی کے آخر تک ان ممالک میں 14 ہزار سے زیادہ اسکول بند تھے، یہ تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں ایک ہزار زیادہ ہے۔

افراتفری اور تشدد کے دوران جرمن وزیر خارجہ کا دورہ مغربی افریقہ

سپاہی بچوں کا مرکز، مغربی و وسطی افریقہ

یونیسکو کی طرف سے 2023ء کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق دنیا بھر میں اسکول جانے سے محروم بچوں کی مجموعی تعداد 250 ملین کے قریب ہے۔ ان مجموعی تعداد میں سے 30 فیصد کے قریب بچوں کا تعداد زیریں صحارا کے افریقی ممالک سے ہے اور یہ تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔

مسلح تنازعات کے سبب لوگوں کی صورتحال بدتر ہوتی جا رہی ہے اور بہت سے لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔

نائجیریا کے ایک اسکول کا کمرہ جماعت
افریقہ کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک نائجیریا تعلیم کے شدید بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ یونیسکو کے مطابق نائجیریا میں 15.23 ملین بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔تصویر: DW

نائجیریا کے شہر سوکوٹو میں قائم عثمانو ڈینفوڈیو یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے لیکچرر ڈاکٹر ابراہیم بابا شتمبایا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اس وقت انہیں جو اہم چیلنج درپیش ہے وہ تعلیم حاصل کرنا نہیں ہے، بلکہ یہ ہے کہ زندگی کی بنیادی ضروریات کیسے پوری کی جائیں، جن مین یعنی خوراک، پانی اور طبی خدمات شامل ہیں۔‘‘

نائجیریا، کیمرون، برکینا فاسو، مالی اور ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو جیسے ممالک اس بحران کا خمیازہ بھگت رہے ہیں کیونکہ مسلح گروہوں کی جانب سے اسکولوں پر بار بار حملے کیے جاتے ہیں۔

نائجیریا کا بحران

افریقہ کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک نائجیریا تعلیم کے شدید بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ یونیسکو کے مطابق نائجیریا میں 15.23 ملین بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔

یہ مسئلہ زیادہ تر ملک کے شمالی حصے کو متاثر کر رہا ہے، جو گزشتہ دہائیوں میں بوکو حرام کی شورش اور طلبہ و طالبات کے اغوا جیسے بحرانوں کی زد میں رہا۔

اس کی تصدیق اعداد و شمار سے بھی ہوتی ہے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ نائجیریا کے شمال مغربی اور شمال مشرقی علاقوں میں بالترتیب 8.04 ملین اور 5.06 ملین بچے ہیں ایسے ہیں جو اسکول نہیں جاتے جبکہ جنوبی نائجیریا میں یہ تعداد 2.58 ملین ہے۔

شاتمبایا کے مطابق، ''شمال مغربی نائجیریا کے معاملے میں، اغوا اور دیگر قسم کے جرائم نے ملک کے اس حصے کو غیر مستحکم بنا دیا ہے۔‘‘

نائجیریا میں ایک اسکول سے بچوں کے اغوا کے بعد فوجی گاڑیاں متاثرہ اسکول کے باہر موجود ہیں۔
مسلح تنازعات کے سبب لوگوں کی صورتحال بدتر ہوتی جا رہی ہے اور بہت سے لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔تصویر: AP/dpa/picture alliance

کیمرون کی یونیورسٹی آف ڈوالا کے سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر مائیکل نڈیمانچو کہتے ہیں کہ ان علاقوں میں تنازعات کے پھیلاؤ کی وجوہات کثیر الجہتی ہیں: ''جب آپ نائیجیریا اور کیمرون جیسے ممالک کو دیکھتے ہیں ... تو وہاں بہت سے تاریخی مسائل بھی کارفرما ہیں۔ اور مغربی اور وسطی افریقہ میں، آپ کو سرحدوں کا مسئلہ درپیش ہے جو نہ صرف پھیلی ہوئی ہیں بلکہ بہت غیر محفوظ ہیں۔‘‘

شتمبایا کے لیے یہ نائجیریا میں مقامی، ریاستی اور وفاقی سطح پر حکمرانی کا سوال ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان مسائل سے نٹمنے کے لیے اب تک حکومتی اقدامات کافی نہیں ہیں۔

کیمرون کا غیر یقینی مستقبل

کیمرون کے اینگلوفون علاقوں کو بھی اسی طرح کی صورتحال کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ اور یونیسیف کے اعداد و شمار کے مطابق شمال مغربی اور جنوب مغربی کیمرون میں 2021 میں 7 لاکھ اور 2019 میں 8 لاکھ 55 ہزار بچے اسکولوں سے باہر تھے، جہاں مسلح علیحدگی پسند گروہوں نے اسکولوں کو نشانہ بنایا تھا۔

کیمرون کی سول سوسائٹی کے ایک سرگرم کارکن بیزل مافور نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''یہ انتہائی تشویشناک بات ہے کہ ہمارے ہاں 2.8 ملین بچے اسکول سے باہر ہیں…اور یہ بہت افسوس ناک ہے کہ یہ بچے اپنے خوابوں کو چکنا چور ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔‘‘

اغوا ہونے والے بچوں کے جوتے
افریقہ کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک نائجیریا گزشتہ دہائیوں میں بوکو حرام کی شورش اور طلبہ و طالبات کے اغوا جیسے بحرانوں کی زد میں رہا۔تصویر: KOLA SULAIMON/AFP

گزشتہ کئی سالوں سے ملک کے اینگلوفون علاقے کیمرون کی حکومت اور امبازونیہ علیحدگی پسند گروہوں کے درمیان علیحدگی پسند تنازعے کے ساتھ ساتھ مختلف علیحدگی پسند گروہوں کے درمیان اندرونی لڑائی میں بھی ملوث رہے ہیں۔ لاکھوں افراد بے گھر اور ہزاروں ہلاک ہو چکے ہیں۔

ملک کے ان علاقوں میں بہت سے بچے برسوں سے اسکولوں سے باہر ہیں۔

ایک پوری نسل متاثر

لاکھوں بچوں کو تعلیم تک رسائی سے محروم رکھنے کے طویل المدتی اثرات براعظم افریقہ میں پہلے ہی محسوس کیے جا رہے ہیں۔ نڈیمانچو نے تباہ کن نتائج کے بارے میں متنبہ کیا۔

انھوں نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، ''اگر آپ کسی ملک کو تباہ کرنا چاہتے ہیں تو بچے کے ہاتھ سے قلم لے لیں… بچوں کو دہشت گردوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے اور اس کے اثرات پہلے ہی کم ترقی، بے روزگاری اور بدعنوانی کی شکل میں ظاہر ہو رہے ہیں۔‘‘

ماہرین کے مطابق پورے براعظم افریقہ میں اس تعلیمی بحران سے نمٹنے کی کوششیں غیر متوازن رہی ہیں۔ اگرچہ اقوام متحدہ جیسے بین الاقوامی اداروں نے کچھ امداد فراہم کی ہے، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کی کوششیں بنیادی وجوہات کو حل کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔

می می میفو (ا ب ا/ا ا)