بھارت: پچھلے 24 گھنٹے میں ریکارڈ 445 ہلاکتیں
22 جون 2020اس کے ساتھ ہی نئے کورونا وائرس سے بھارت میں متاثرہونے والوں کی مجموعی تعداد چار لاکھ 25 ہزار سے زائد ہوچکی ہے جبکہ اب تک 13 ہزار 704 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
حکومت کا دعوی ہے کہ بھارت میں کووڈ 19 سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد 55 فیصد سے زیادہ ہے اور اب تک دو لاکھ 37 ہزار 225 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔ دوسری طرح سپریم کورٹ کی سرزنش کے بعد حکومت نے کووڈ 19کی علامت والے مریضوں کی ٹیسٹنگ کی تعداد بڑھاد ی ہے۔ حالانکہ بھارت کی آبادی کے لحاظ سے یہ اب بھی بہت کم ہے۔ ایک ارب 30 کروڑ سے زیادہ آبادی والے بھارت میں 21 جون تک صرف 69 لاکھ 50 ہزار 493 لوگوں کے نمونوں کی جانچ ہوسکی ہے۔ جانچ رپورٹوں کے مطابق کورونا پازیٹیو افراد کی شرح 10.34 فیصد ہے۔
سب سے زیادہ متاثرہ ریاست میں مہاراشٹر میں اب تک چھ ہزار 170 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 32 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔ قومی دارالحکومت دہلی میں متاثرین کی تعداد 60 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے، جبکہ اب تک دو ہزار 175 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ جنوبی ریاست تمل ناڈو میں بھی متاثرین کی تعداد 60 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے اور اب تک757افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
اس دوران امریکہ میں ہارورڈ گلوبل ہیلتھ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر بھارتی نزاد ڈاکٹر آشیش جھا نے بھارت میں کورونا وائرس کے تیزی سے بڑھتے معاملات پرتشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ آنے والے مہینوں میں بھارت میں متاثرین اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہوگی۔
ڈاکٹر جھا کا کہنا ہے کہ بھارت میں متاثرین کی تعداد اصل تعداد سے زیادہ ہوسکتی ہے کیوں کہ بھلے ہی ٹیسٹ کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے لیکن معمولی علامتوں والے یا بغیر علامتوں والے مریضوں کی جانچ ابھی نہیں ہورہی ہے۔ انہوں نے کووڈ 19سے متاثرین اور ہلاکتوں کی اندازہ لگانے کے لیے ’یویانگ ماڈل‘ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس ماڈل کے مطابق بھارت میں یکم اکتوبر 2020 تک کورونا سے متاثرین کی تعداد دو کروڑ 73 لاکھ 33 ہزار 589 ہوسکتی ہے اور ان میں سے ایک لاکھ 36 ہزار 56 لوگوں کی موت ہوسکتی ہے۔
ڈاکٹر جھا کے مطابق اس انفیکشن کو روکنے کے لیے بارہ مہینے یا اس سے بھی زیادہ کا وقت لگ سکتا ہے۔ ڈاکٹر جھا کا خیال ہے کہ بہار او ر اترپردیش جیسی بڑی ریاستوں میں یہ وبا ابھی اپنے عروج پر نہیں پہنچی ہے لیکن جب وہاں انفیکیشن تیزی سے پھیلے گا تو متاثرین اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد بھی کافی تیزی سے بڑھنے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے بھارت کی حکومت کو تیاررہنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ صرف لاک ڈاون اس مسئلے کا مستقل حل نہیں ہے۔
دریں اثنا وفاقی وزیر داخلہ امیت شاہ نے قومی دارالحکومت میں کورونا وائرس کی وبا کی شدت میں تیزی کے مدنظر وزیر اعلی اروند کیجریوال اور لفٹننٹ گورنر انیل بیجل کے ساتھ اعلی سطحی بات چیت کی اور اسپتالوں اور دیگر سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات تیز کرنے کی ہدایت دی۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے دہلی کے اسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کی انتہائی خراب حالت کا از خود نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا ’’ان اسپتالوں میں مریضوں کی حالت جانوروں سے بھی بدتر ہے۔“