بھارت میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں ’خطرناک‘ اضافہ
31 اگست 2024بھارت کی مشرقی ریاست اوڈیشہ میں فقیر موہن یونیورسٹی کی سربراہی میں محققین کی ایک ٹیم نے بتایا کہ سن 1967 سے لے کر سن 2020 تک بھارت میں آسمانی بجلی گرنے سے 10 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے جبکہ سن 2010 سے لے کر سن 2020 کے درمیان تک ایسے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا۔
اعداد و شمار سے اخذ کردہ نتائج بھارت میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں مسلسل اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ اسی طرح ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے والی اموات میں بھی بجلی گرنے جیسے واقعات بنیادی کردار ادا کر رہے ہیں۔
اس رپورٹ میں توجہ ہلاکتوں سے متعلق اعداد و شمار پر مرکوز کی گئی ہے نہ کہ بجلی گرنے کے واقعات پر، لیکن یہ ضرور کہا گیا ہے کہ بھارت میں بجلی گرنے کے واقعات تیزی سے بڑھتے اور غیر متوقع ہوتے جا رہے ہیں۔
سائنسدان آسمانی بجلی کی سمت بدلنے میں کامیاب
سالانہ بنیادوں پر ایسی ہلاکتوں کی تعداد ان اعداد و شمار سے بھی کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیوں کہ بہت سے لوگ دیہات میں رہتے ہیں اور وہاں ایسے واقعات کی پولیس کو زیادہ تر کوئی اطلاع نہیں دی جاتی۔
بھارت میں جون سے لے کر ستمبر تک کی مون سون کی بارشوں کے دوران آسمانی بجلی گرنا ایک عام سی بات ہے اور یہی مون سون بارشیں پانی کی علاقائی سپلائی کے لیے بہت اہم ہیں۔
محققین کے مطابق عالمی درجہ حرارت میں اضافہ بھی آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں اضافے کی ایک وجہ ہے اور گزشتہ ایک عشرے کے دوران شدید موسمیاتی واقعات رونما ہو رہے ہیں۔
ہوا کے زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے پانی کے بخارات بھی زیادہ پیدا ہوتے ہیں، جو بلندی پر ٹھنڈے ہونے کے بعد الیکٹرک چارجز پیدا کرتے ہیں اور یوں بجلی چمکتی ہے۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت میں ایسی انسانی اموات کی بڑی تعداد ابتدائی وارننگ کے غیر مؤثر نظام اور اس خطرے کو کم کرنے کے بارے میں آگہی کی کمی کی وجہ سے بھی ہے۔ بجلی گرنے سے ایک ہی واقعے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں عام ہیں کیوں کہ جب بارش ہوتی ہے تو کسان گروہوں کی صورت میں درختوں کے نیچے پناہ لے لیتے ہیں۔
اس رپورٹ میں موجودہ صورت حال کو ''پریشان کن پیش رفت‘‘ قرار دیا گیا ہے۔
بھارتی حکام کے مطابق نئے اور جدید نظام کی مدد سے محکمہ موسمیات متاثرہ علاقوں میں عوام کو پہلے سے آگاہ کرتا ہے۔ تاہم ماہرین کہتے ہیں کہ اس نظام کو مزید مؤثر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ کھیتوں میں کام کرنے والے افراد اور چرواہوں کو بھی اس بارے میں بروقت اور بخوبی آگاہ کیا جا سکے۔
ماہرین کے مطابق اگر مقامی باشندے اس نوعیت کے خطرات سے اچھی طرح آگاہ ہوں گے، تو انہیں خراب موسم میں گھروں سے باہر نکلنے سے باز رکھنے میں بھی مزید آسانی پیدا ہو جائے گی۔
ا ا / م م (اے ایف پی، روئٹرز)