1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں علاقائی انتخابات کا دوسرا مرحلہ

25 ستمبر 2024

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مقامی حکومت کے انتخابات کے دوسرے مرحلے میں آج بدھ کے روز شہری سخت سکیورٹی میں اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4l3iN
بھارتی زیر انتظام کشمیر میں پولنگ بوتھ کے باہر ووٹرز کی قطار
سری نگر کے چیف الیکٹورل آفیسر کی طرف سے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا گیا کہ مقامی وقت کے مطابق صبح 11 بجے تک 24 فیصد سے زیادہ ووٹ ڈالے جا چکے تھے۔تصویر: Tauseef Mustafa/AFP/Getty Images

بھارتی زیر انتظام کشمیر  کے چھ اضلاع میں تقریباﹰ 26 لاکھ شہری ووٹ دینے کے اہل ہیں، جو آج بدھ 25 ستمبر کو ہونے والے انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 26 نمائندوں کو منتخب کریں گے جس کے لیے 239 امیدوار میدان میں ہیں۔ انہی میں ریاست کا سب بڑا اور مرکزی شہر سری نگر بھی شامل ہیں جہاں کچھ پولنگ اسٹیشنوں پر رائے دہندگان صبح سویرے قطاروں میں کھڑے تھے۔ علاقے کے چیف الیکٹورل آفیسر کی طرف سے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا گیا کہ مقامی وقت کے مطابق صبح 11 بجے تک 24 فیصد سے زیادہ ووٹ ڈالے جا چکے تھے۔

بی جے پی کشمیر کی ریاستی حثیت بحال کرے گی، بھارتی وزیر اعظم

جموں کشمیر کے انتخابات میں ماحولیاتی بحران نظر انداز کیوں؟

ایک دہائی میں یہ اس طرح کے پہلے انتخابات ہیں اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کی جانب سے 2019 میں اس مسلم اکثریتی خطے کی نیم خودمختاری ختم کرنے کے بعد یہ پہلے انتخابات ہیں۔ سابقہ ریاست کو دو وفاق کے زیر انتظام علاقوں، لداخ اور جموں و کشمیر میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔

ایک انتخابی امیدوار ووٹرز سے ملاقات کرتے ہوئے۔
آج بدھ 25 ستمبر کو ہونے والے انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 26 نمائندوں کو منتخب کریں گے جس کے لیے 239 امیدوار میدان میں ہیں۔ تصویر: DW

اس کے بعد سے یہ یہاں شہری آزادیاں اور میڈیا کی آزادیاں قدغنوں کی زد میں ہیں۔

گزشتہ تین دہائیوں کے دوران یہ پہلے انتخابات ہیں جس میں علیحدگی پسندوں کی جانب سے بائیکاٹ کی کال نہیں دی گئی ہے۔

ماضی میں کشمیر میں ہونے والے انتخابات اکثر تشدد، بائیکاٹ اور ووٹوں میں دھاندلی کے الزامات کی زد میں رہے۔

مقامی حکومتوں کے انتخابات کا پہلا مرحلہ 18 ستمبر کو منعقد ہوا تھا جبکہ اس کا تیسرا مرحلہ یکم اکتوبر کو منعقد ہو گا جس کے بعد آٹھ اکتوبر کو ووٹوں کی گنتی کی جائے اور اسی روز نتیجہ بھی متوقع ہے۔

کشمیر 1947 میں برطانوی راج سے آزادی کے بعد وجود میں آنے والی دو ریاستوں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تنازعات کا مرکز رہا ہے۔ کشمیر کے کچھ حصوں کا انتظام ان دونوں ممالک کے پاس ہے لیکن دونوں ہی پورے کشمیر کی ملکیت کے دعوے دار ہیں۔

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں خواتین ووٹ ڈالنے کی منتظر
بھارتی زیر انتظام کشمیر کے چھ اضلاع میں تقریباﹰ 26 لاکھ شہری ووٹ دینے کے اہل ہیں۔تصویر: Tauseef Mustafa/AFP/Getty Images

خیال رہے کہ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسند 1989 سے نئی دہلی کی حکمرانی کے خلاف لڑ رہے ہیں، جس میں ہزارہا لوگ مارے جا چکے ہیں۔ بعض کشمیری تنظیمیں اس خطے کے پاکستان کے ساتھ انضمام یا الگ ریاست بنانے کے حامی ہیں۔

بھارت کا اصرار ہے کہ پاکستان کشمیر میں ہونے والی عسکریت پسندی کی سرپرستی کر رہا ہے جبکہ پاکستان ان الزامات سے انکار کرتا ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انتخابات: امیدیں اور امکانات کیا ہیں؟

ا ب ا/ا ا (اے پی، اے ایف پی)