بنگلہ دیش: انتشار پھیلانے والوں کو کچل دیا جائے گا، یونس
9 اگست 2024بنگلہ دہش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ سازشیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کریں گے کیونکہ ملک ہفتوں کے پرتشدد مظاہروں اور سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد معمول پر آنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔
قوم سے اپنے پہلے خطاب میں یونس نے خبردار کیا کہ انتشار پھیلانے والوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھرپور طاقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بنگلہ دیش: عبوری سیٹ اپ میں اہم کھلاڑی کون ہوں گے؟
بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے استعفیٰ دے دیا، فوجی حکام
انہوں نے کہا، "سازش کرنے والوں نے ملک میں انتشار اور خوف کا ماحول پیدا کیا تاکہ طلبہ اورعوام کی بغاوت کے ذریعے ہماری دوسری آزادی کو ناکام بنایا جا سکے۔ انتشار ہمارا دشمن ہے، اور اسے جلد شکست دی جانی چاہیے۔"
چوراسی سالہ نوبل انعام یافتہ یونس نے جمعرات کو عبوری حکومت کے سربراہ کا عہدہ سنبھالا۔ انہوں نے چیف ایڈوائزر کے طور پر حلف اٹھایا، جو وزیراعظم کے مساوی عہدہ ہے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ ایک ایسی حکومت فراہم کریں گے جو اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرے۔
عالمی رہنماوں کی جانب سے مبارک باد
متعدد عالمی رہنماوں نے بنگلہ دیش کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے پر نوبل انعام یافتہ پروفیسر محمد یونس کو مبارک باد دی ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے محمد یونس کو اپنی نیک خواہشات بھیجی ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں مودی نے کہا، "بھارت ہمارے دونوں عوام کی مشترکہ خواہشات، امن اور سلامتی کے لیے بنگلہ دیش کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔"
سینکڑوں بنگلہ دیشی ہندو بھارت میں داخل ہونے کی کوشش میں
بنگلہ دیش کے سیاسی حالات اور بھارت کو درپیش چیلنجز
انہوں نے مزید کہا،"ہم ہندوؤں اور دیگر تمام اقلیتی برادریوں کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے حالات کے معمول پر جلد واپسی کی امید کرتے ہیں۔"
چین نے جمعہ کو کہا کہ وہ بنگلہ دیش میں ایک نئی عبوری حکومت کی تشکیل کا "خیر مقدم" کرتا ہے اور اس ملک کے ساتھ " تبادلے اور تعاون کو فروغ دینے" کے لیے کام کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ بیجنگ نے "ہمیشہ دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کے اصول کو برقرار رکھا ہے" اور "بنگلہ دیشی عوام کی طرف سے آزادانہ طور پر منتخب کردہ ترقی کے راستے کا احترام کیا ہے"۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بیجنگ "دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تبادلوں اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے بنگلہ دیش کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔"
امریکہ اور یورپی یونین کا ردعمل
امریکہ نے جمعرات کو بنگلہ دیش میں نئی عبوری حکومت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ جمہوریت کو آگے بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنے کی امید رکھتا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "ہم حالیہ تشدد کے خاتمے کے لیے ڈاکٹر یونس کے مطالبے کا خیرمقدم کرتے ہیں اور ہم عبوری حکومت اور ڈاکٹر یونس کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں کیونکہ یہ بنگلہ دیش کے عوام کے لیے ایک جمہوری مستقبل کا خاکہ بناتا ہے۔"
امریکہ کا حسینہ کے ساتھ ان کے 15 سالوں کے اقتدار میں بڑے پیمانے پر تعاون پر مبنی تعلقات تھے لیکن دونوں میں اس وقت تناو پیدا ہوگیا جب وہ جمہوریت کے بارے میں اپنے ریکارڈ پر امریکی تنقید پر برس پڑیں۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسپ بوریل نے محمد یونس کی بنگلہ دیش کے عبوری رہنما کے طور پر حلف اٹھانے کا خیرمقدم کیا۔
بوریل نے کہا، "یورپی یونین نئی انتظامیہ کے ساتھ منسلک ہونے اور اس اہم منتقلی کی حمایت کرنے کے لیے منتظر ہے جو اچھی حکمرانی، جمہوری اقدار اور انسانی حقوق کے احترام پر مبنی پرامن اور جامع عمل کا حصہ ہونا چاہیے۔"
بی این پی کی بھارت کو تنبیہ
شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پارٹی کی سخت حریف بیگم خالدہ ضیا کی قیادت والی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے پرتشدد مظاہروں کے درمیان ڈھاکہ سے فرار ہونے اور پیر کو دہلی پہنچنے کے بعد معزول وزیراعظم کی میزبانی پر بھارت پر واضح عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
بی این پی نے کہا کہ اگر بھارت دشمن (حسینہ) کی مدد کرتا ہے تو باہمی تعاون کا احترام کرنا مشکل ہو گا۔ بی این پی کے سابق وزیر اورسینیئر رہنما گیشور رائے نے کہا کہ ان کی پارٹی بنگلہ دیش اور بھارت کے باہمی تعاون پر یقین رکھتی ہے۔
تاہم خدشات کا اظہار کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، "بھارتی حکومت کو اس جذبے کو سمجھنا اور اس کے مطابق برتاؤ کرنا ہو گا۔ لیکن اگر آپ ہمارے دشمن کی مدد کرتے ہیں تو اس باہمی تعاون کا احترام کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔"
بھارت کے خلاف بنگلہ دیش کو استعمال کرنے والے دہشت گرد عناصر کے بارے میں خدشات پر رائے نے کہا، "یہ ایک اور غلط فہمی ہے۔ یہ حقیقت نہیں ہے۔ بھارت نے ہماری آزادی میں اہم کردار ادا کیا اور ہم بھارت کے خلاف نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم ایک چھوٹا ملک ہیں اور طبی سہولیات اور دیگر سامان سمیت مختلف ضروریات کے لیے بھارت پر انحصار کرتے ہیں۔"
ج ا ⁄ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)