1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش بھارت سے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کرے گا

18 نومبر 2024

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کا کہنا ہے کہ انصاف کے لیے بھارت سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کیا جائے گا۔ اگست میں پر تشدد مظاہروں کے دوران ملک سے فرار ہونے کے بعد سے شیخ حسینہ بھارت میں مقیم ہیں۔

https://p.dw.com/p/4n6Hj
مودی اور حسینہ
حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ بھارت کے لیے بھی ایک چیلنج بن سکتا ہے، جو ان کے ساتھ ایک قابل اعتماد دوست کی طرح برتاؤ کیا کرتی تھیں اور بھارتی مفادات کا ہمیشہ خیال رکھتی تھیںتصویر: Manish Swarup/AP/picture alliance

بنگلہ دیش کے عبوری رہنما اور نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس نے اتوار کے روز کہا کہ ان کی انتظامیہ معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کی بھارت سے حوالگی کی کوشش کرے گی۔

بنگلہ دیش میں عوامی بغاوت کے سبب پانچ اگست کو ملک سے فرار ہونے کے بعد شیخ حسینہ بھارت پہنچی تھیں اور تب سے وہ نئی دہلی میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔

اپنے عہدے کے 100 دن مکمل ہونے کے موقع پر قوم سے ٹیلیویژن پر خطاب میں محمد یونس نے کہا کہ حسینہ کے 15سالہ دور حکومت کا خاتمہ کرنے والی طلبہ کی قیادت والی بغاوت کے دوران جو سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے اس کے لیے عبوری حکومت حسینہ سمیت تمام ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ چلائے گی۔

کئی دہائیوں بعد پاکستان سے براہ راست کارگو جہاز بنگلہ دیش میں

 واضح رہے کہ شیخ حسینہ کے ملک سے فرار ہونے کے تین دن بعد محمد یونس نے آٹھ اگست کو ڈھاکہ قیادت سنبھالی تھی۔

بنگلہ دیش: کیا اسلامی جماعتوں کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے؟

محمد یونس نے کیا کہا؟

قوم کے نام اپنے خطاب میں محمد یونس نے کہا کہ نہ صرف مظاہروں کے دوران ہونے والی اموات بلکہ انسانی حقوق کی دیگر تمام خلاف ورزیوں کی بھی تحقیقات کی جائیں گی، جن میں حسینہ کے اقتدار میں رہتے ہوئے مبینہ طور پر جبری گمشدگیاں بھی شامل ہیں۔

یونس نے کہا "ہم بھارت سے معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کو واپس لانے کی کوشش کریں گے۔ میں نے پہلے ہی اس معاملے پر بین الاقوامی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان سے بات کی ہے۔"

کیا بھارت شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش کے حوالے کر دے گا؟

انہوں نے کہا کہ "ہم جولائی اور اگست کے انقلاب کے دوران ہونے والے ہر قتل کے لیے انصاف کو یقینی بنائیں گے۔ ذمہ داروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی کوششیں اچھی طرح سے آگے بڑھ رہی ہیں اور ہم حسینہ کا بھی بھارت سے واپسی کا مطالبہ کریں گے تاکہ ان کا احتساب ہو سکے۔"

شیخ حسینہ کا پوسٹر
بنگلہ دیش میں حسینہ واجد اور ان کی پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کے 60 سے زائد مقدمات بھی درج کیے گئے ہیںتصویر: Kazi Salahuddin Razu/NurPhoto/IMAGO

جہاں حسینہ اور ان کے قریبی ساتھیوں کو متعدد مجرمانہ الزامات کا سامنا ہے، یونس کی قیادت والی حکومت بھی آئی سی سی پر مقدمہ چلانے کے لیے زور دے رہی ہے۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش نے حسینہ اور ان کے ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے ریڈ کارنر نوٹس جاری کرنے کے لیے عالمی پولیس تنظیم انٹرپول سے بھی مدد مانگی ہے۔

عبوری حکومت کے مطابق مظاہروں کے دوران کم از کم 753 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے تھے۔ ڈھاکہ کی موجودہ انتظامیہ نے ان واقعات کو "انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی" قرار دیا ہے۔

بنگلہ دیش: شیخ حسینہ کا استعفیٰ نامہ کہاں غائب ہو گیا؟

حسینہ واجد اور ان کی پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کے 60 سے زائد مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں۔

بنگلہ دیش کے قانون کے امور کے مشیر آصف نظرال نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ "انٹرپول کے ذریعے بہت جلد ایک ریڈ کارنر نوٹس جاری کیا جائے گا۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ یہ مفرور فاشسٹ دنیا میں کہاں چھپے ہوئے ہیں، انہیں واپس لا کر عدالت میں جوابدہ بنایا جائے گا۔"

بنگلہ دیش: شیخ حسینہ کی پارٹی کے اسٹوڈنٹ ونگ پر پابندی عائد

حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ بھارت کے لیے بھی ایک چیلنج بن سکتا ہے، جو ان کے ساتھ ایک قابل اعتماد دوست کی طرح برتاؤ کیا کرتی تھیں اور بھارتی مفادات کا ہمیشہ خیال رکھتی تھیں۔  بھارت نے ابھی تک اس پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

محمد یونس نے اس موقع پر بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر ہونے والے حملوں پر بھی بات کی اور کہا کہ اس میں حقیقت سے زیادہ "مبالغہ آرائی" سے کام لیا جا رہا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے پی، نیوز ایجنسیاں)

بنگلہ دیش، سیاسی کارٹون بنانے والے اب آزاد محسوس کرتے ہیں