برطانیہ: وزن کم کرنے والی دواؤں کے تجربات کا منصوبہ
16 اکتوبر 2024برطانوی وزیر صحت ویس اسٹریٹنگ نے منگل کے روز کہا کہ برطانیہ موٹاپے کے شکار بے روزگار لوگوں کو کام پر واپس لانے میں مدد کے لیے وزن کم کرنے والی دواؤں کے استعمال کو آزمانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
برطانیہ میں ذیابیطس کی بڑھتی ہوئی سطح کے درمیان لندن امریکی کمپنی ایلی للی کی معروف دوا مونجارو کا تجربہ کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔
جے اے ایم اے نامی انٹرنل میڈیسن جریدے میں گزشتہ جولائی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ امریکی کمپنی کی دوا مونجارو لینے والے مریضوں کو ڈنمارک کی دوا ساز کمپنی اوزمیک اور ویجیوی کی دوا سے کہیں زیادہ اثردار ثابت ہوئی اور لوگوں میں وزن کم کرنے میں معاون ثابت ہوئی۔
برطانیہ نے مونجارو ٹرائلز کے بارے میں مزید کیا کہا؟
ویس اسٹریٹنگ نے کہا کہ موٹاپا لوگوں کو سالانہ چار اضافی بیمار دن گزارنے کا باعث بن رہا ہے اور یہ ریاست کے زیر انتظام صحت کی دیکھ بھال کے نظام (این ایچ ایس) پر بہت بڑا بوجھ بنتا جا رہا ہے۔
انہوں نے ٹیلی گراف اخبار کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا، "ہمارے چوڑے ہوتے کمربند بھی ہماری صحت کی خدمات پر اہم بوجھ ڈال رہے ہیں، جس کی وجہ سے این ایچ ایس پر سالانہ 11 بلین پاؤنڈ کی لاگت آتی ہے ۔۔۔۔ یہ سگریٹ نوشی سے بھی بہت زیادہ ہے۔"
اسٹریٹنگ نے موٹاپے کے علاج کے لیے نئی دواؤں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "ان دواؤں کے طویل مدتی فوائد موٹاپے سے نمٹنے کے لیے ہمارے نقطہ نظر میں بہت اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔"
اسٹریٹنگ نے بچوں کو جنک فوڈ سے بچانے کے لیے اس کی تشہیر پر پابندی سمیت "غیر صحت مند طرز زندگی" سے نمٹنے کے لیے بھی متعدد دیگر اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
منگل کے روز ہی برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر نے بھی کہا کہ وزن کم کرنے کی دوائیں "معیشت کے لیے بہت اہم ہیں تاکہ لوگ دوبارہ کام میں لگ جائیں۔"
انہوں نے بی بی سی سے بات چیت میں کہا کہ یہ، "این ایچ ایس کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ، جیسا کہ میں نے بارہا کہا ہے کہ ہمیں اپنے این ایچ ایس کے لیے مزید رقم کی ضرورت ہے، لیکن ہمیں مختلف طریقوں پر بھی غور کرنا اور سوچنا ہو گا۔"
ایلی للی کی برطانیہ میں کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری
امریکی دوا ساز کمپنی ایلی للی نے پیر کے روز ہی برطانیہ میں 365 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا اور اس اعلان کے ایک دن بعد ہی اسٹریٹنگ نے اس کمپنی کے دوا کے تجربے کی بات کہی ہے۔
اس سرمایہ کاری میں 3,000 تک مریضوں پر مونجارو دوا کا پانچ سال کا تجربہ شامل ہو گا، جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں، جو موٹے سے دوچار ہونے کے ساتھ ہی بے روزگار بھی ہیں۔
اس ماہ کے اوائل میں این ایچ ایس نے تین برسوں کے دوران تقریباً ایک چوتھائی ملین لوگوں کو دوا دینے کے منصوبے کا خاکہ پیش کیا تھا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سن 2023 میں ایک چوتھائی سے زیادہ برطانوی بالغ افراد موٹاپے کا شکار ہوئے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی سن 2022 کی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ یورپ میں مالٹا جزیرے کے بعد برطانیہ میں موٹاپے کی شرح دوسرے نمبر پر ہے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)