برطانیہ میں بدامنی پھیلانے پر پاکستانی شہری کے خلاف مقدمہ
21 اگست 2024پاکستانی صوبے پنجاب میں پولیس نے مبینہ طور پر غلط معلومات پھیلانے اور اس ماہ برطانیہ میں بڑے پیمانے پرہنگامہ آرائی میں میبنہ کردار ادا کرنے پر ایک شخص کو گرفتار کر کے اس کے خلاف سائبر دہشت گردی کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔
پولیس کے ایک سینئر تفتیش کار نے بدھ کے روز اس ملزم کی شناخت 32 سالہ فرحان آصف کے نام سے کی، جو فری لانس ویب ڈویلپر کا کام کرتا ہے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف انویسٹی گیشن عمران کشور نے لاہور میں اس حوالے سے بتایا کہ اس شخص پر الزام ہے کہ اس نے 29 جولائی کو نارتھ ویسٹ انگلینڈ میں ایک ڈانس کلاس میں چاقو سے حملہ کرنے والے مشتبہ شخص کے بارے میں یوٹیوب اور فیس بک کے ذریعے غلط معلومات پھیلائیں۔
اس حملے میں تین کم سن لڑکیاں ہلاک اور 10 دیگر افراد زخمی ہو گئے تھے۔ فرحان آصف کی جانب سے پھیلائی گئی غلط معلومات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مشتبہ حملہ آور پناہ کا متلاشی ایک فرد تھا اور اس کے نام سے پتہ چلتا تھا کہ وہ ایک مسلمان ہے۔
اس غلط اطلاع کے بعد اگلے دن ایک پرتشدد ہجوم نے چاقو حملے کی جگہ کے قریب واقع ایک مسجد پر حملہ کر دیا تھا۔
اس کے بعد مقامی پولیس کو ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے اس بات کی وضاحت کرنا پڑی کہ مشتبہ شخص کی پیدائش برطانیہ میں ہوئی تھی۔ برطانوی میڈیا میں یہ بات بڑے پیمانے پر چل رہی ہے کہ حملہ آور کے والدین کا تعلق روانڈا سے ہے اور وہ مسیحی عقائد رکھتے ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر 'چینل تھری ناؤ‘ نامی ایک اکاؤنٹ جو کہ ایک نیوز چینل ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، حملہ آور کے علی الشقاتی کے نام کی جھوٹی اطلاع دینے والے پہلے آؤٹ لیٹس میں سے ایک تھا۔ چینل کے ایک فیس بک اکاؤنٹ کے مطابق اس کا انتظام پاکستان اور امریکہ میں موجود لوگ کرتے ہیں، سائٹ کے ایڈیٹر انچیف نے 31 جولائی کو ایک معافی نامہ شائع کرتے ہوئےکہا تھا، ''ہماری ویب سائٹ چینل تھری ناؤ پر ایک حالیہ مضمون میں شائع ہونے والی گمراہ کن معلومات کے ذریعے پھیلنے والی کسی بھی الجھن یا اس کی وجہ سے کسی کو پہنچنے والی تکلیف پر ہمیں گہرا افسوس ہے۔‘‘
لیکن اس حوالے سے جھوٹی رپورٹوں کو بڑے پیمانے پر پھیلایا گیا اور انہیں برطانیہ میں ایک ہفتے سے زیادہ جاری رہنے والی ہنگامہ آرائی کو ہوا دینے کے لیے بھی مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔ اس ہنگامہ آرائی کی وجہ سے پولیس کو 1,000 سے زائد گرفتاریاں کرنا پڑی تھیں۔
برطانوی حکام نے انتہائی دائیں بازو کے مظاہرین پر غلط معلومات پھیلانے اور آن لائن پرتشدد مظاہروں کو فروغ دینے کے ذریعے پرتشدد بدامنی کو ہوا دینے کا الزام لگایا۔
دریں اثناء پولیس نے بتایا کہ ملزم فرحان آصف کو پوچھ گچھ کے لیے لاہور میں اس کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملزم نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ غلط معلومات کا ذریعہ نہیں تھا بلکہ اس نے سوشل میڈیا پر کچھ مواد ری پوسٹ کیا تھا۔ پولیس نے یہ کیس فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے حوالے کر دیا ہے، جو سائبر دہشت گردی سے متعلق کیسز کی چھان بین کرتی ہے۔
تاحال یہ واضح نہیں کہ آیا برطانیہ نے ملزم فرحان آصف کی حوالگی کی کوئی درخواست کی ہے۔
ش ر⁄ م م (اے پی)