1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستبرطانیہ

برطانوی وزیر اعظم کا یورپ کے ساتھ تعلقات میں بہتری کا عزم

18 جولائی 2024

یورپی قیادت کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیئر اسٹارمر نے کہا برطانیہ اب سے ان کا "دوست اور ساتھی" ہو گا۔

https://p.dw.com/p/4iTFK
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمرتصویر: Claudia Greco/AP Photo/picture alliance

برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے جمعرات کو یورپی قیادت کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بریگزٹ کے بعد سے برطانیہ اور یورپی ممالک کے بگڑے تعلقات کو بہتر بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔

برطانیہ میں منعقد کی گئی اس ایک روزہ 'یورپین پولیٹیکل کمیونٹی سمٹ' کا بنیادی مقصد یوکرین کی حمایت کا اعادہ اور غیر قانونی طریقے سے کی جانے والی مہاجرت کے مسئلے کا حل تلاش کرنا تھا۔ 

اس اجلاس کی شروعات اسٹارمر کی تقریر سے ہوئی، جنہوں نے اس سمٹ میں شریک 45 پورپی رہنماؤں کو مخاطب کر کہ کہا کہ برطانیہ اب سے ان کا "دوست اور ساتھی" ہو گا۔

اسٹارمر کی لیبر پارٹی کے اقتدار میں آنے سے پہلے کنزرویٹو پارٹی کی قیادت میں برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ ہو گیا تھا، جس سے اس کے دیگر یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات بری طرح متاثر ہوئے تھے۔ اسٹارمر کی حکومت اب ان تعلقات میں بہتری کے لیے کوشاں ہے۔

 اسٹارمر نے اپنے آج کے خطاب میں کہا، "ہم آپ سب کے ساتھ تعلقات، مشترکہ مفادات اور دوستی اور اعتماد کے اس بندھن کی بحالی کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں، جو یورپی زندگی کی تابناکی کا باعث ہے۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اجلاس ان کی حکومت کا یورپ کی طرف نئے رویے کا آغاز ہوگا۔

یوکرین جنگ

یورپ کو اس وقت متعدد چیلینجز کا سامنا ہے، جن میں 2022ء میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے کییف کی حمایت اور غیر قانونی طریقے سے کی جانے والی مہاجرت میں حد درجہ اضافہ شامل ہیں۔

اس اجلاس میں شریک یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کا بالخصوص یوکرین جنگ کے حوالے سے کہنا تھا کہ جنگ کے دوران اس مشکل وقت میں "ہمارا یہاں ہونا بہت اہم ہے"۔

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکیتصویر: Sergei Supinsky/AFP/ Getty Images

انہوں نے مزید کہا، "ہمارے لیے یورپ میں اتحاد قائم رکھنا بہت اہم ہے کیونکہ اس طرح ہمیشہ مضبوط فیصلے کیے جا سکتے ہیں۔"

یوکرین کے حوالے سے نیٹو کے سیکریٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے بھی بات کی، جو پہلی بار اس اجلاس میں شرکت کر رہے تھے۔ 

ان کا کہنا تھا، "ہم دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ ہم یوکرین کی حمایت کرتے رہیں گے۔"

مہاجرت کا مسئلہ

اس موقع پر اسٹارمر نے غیر قانونی طریقے سے کی جانے والی مہاجرت کو ایک "بحران" قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے اس اجلاس میں شریک تمام ممالک متاثر ہو رہے ہیں۔

پچھلے سال  تین لاکھ اسی ہزار سے زائد تارکین وطن غیر قانونی طور پر یورپی یونین میں داخل ہوئے تھے اور ان میں سے ہزاروں برطانیہ بھی پہنچے تھے۔

اس بارے میں آج کے اجلاس میں شریک فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا کہ اس مسئلے کا کوئی آسان حل نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا، "میرے خیال میں ایسے تارکین وطن کو یہاں پہنچنے سے پہلے سے روکنے پر ہمارے درمیان تعاون ہی سب سے موثر ثابت ہو سکتا ہے۔"

م ا / ش ر (اے ایف پی)