ایلون مسک کا ٹرمپ پر اثر و رسوخ ’بڑی تشویش‘، انگیلا میرکل
22 نومبر 2024سابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ایلون مسک جیسے ٹیک ارب پتیوں کے اثر و رسوخ کو ایک ''بڑی تشویش‘‘ قرار دیا ہے۔ اپنی یادداشتوں پر مبنی کتاب کے اجراء سے قبل آج بروز جمعہ کو شائع ہونے والے نیوز میگزین ڈئیر اشپیگل کے ساتھ ایک انٹرویو میں میرکل نے کہا کہ سیاست کا ایک اہم اور حتمی فریضہ عام اور طاقتور شہریوں کے مفادات میں توازن پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا، ''اگر یہ توازن کمپنیوں کے سرمایے کی طاقت یا تکنیکی صلاحیتوں کے ذریعے بہت زیادہ متاثر ہوتا ہے تو یہ ہم سب کے لیے ایک بے مثال چیلنج ہے۔‘‘
انہوں نے ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے چیف ایگزیکٹیو ایلون مسک کی مثال دی، جنہیں ٹرمپ نے حکومتی کارکردگی کے نئے محکمے کے شریک سربراہ کے طور پر منتخب کیا ہے۔ ٹرمپ نے یہ عندیہ بھی دیا ہے کہ مسک حکومتی حدود سے باہر رہ کر کام کریں گے۔
میرکل نے کہا، ''اگر ان جیسا کوئی شخص خلا میں گردش کرنے والے تمام سیٹلائٹس کے 60 فیصد کا مالک ہے، تو یہ ہمارے لیے سیاسی مسائل کے علاوہ ایک بہت بڑی تشویش کا باعث ہو گا۔‘‘ اسپیس ایکس سیٹلائٹ انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنی اسٹار لنک کی مالک ہے، جس کے زیر انتظام خلا میں 6,000 سے زیادہ سیٹلائٹس موجود ہیں اور اس کے صارفین میں نجی کمپنیاں اور سرکاری ایجنسیاں بھی شامل ہیں۔ میرکل کی یادداشتوں پر مبنی کتاب، ''آزادی: یادیں 1954-2021‘‘ کے عنوان سے ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب سے پہلے لکھی گئی۔
یہ کتاب 26 نومبر کو 30 سے زائد ممالک میں شائع کی جائے گی۔ میرکل نے اشپیگل کو بتایا کہ ٹرمپ کی جیت نے انہیں غم سے بھر دیا ہے۔ انہوں نے اپنی کتا ب میں لکھا ہے، ''اگر کوئی سیاست میں سب کے لیے جیت کے حالات کا حامی نہیں اور صرف جیتنے والوں اور ہارنے والوں میں ہی فرق کرتا ہے، تو یہ کثیرالجہتی کے قیام کے لیے بہت مشکل کام ہے۔‘‘
سابق جرمن چانسلر کی یہ کتاب دسمبر کے دوران امریکہ میں ایک ایسی تقریب میں لانچ کی جائے گی، جہاں میرکل کے ہمراہ سابق امریکی صدر باراک اوباما بھی شریک ہوں گے۔ انہوں نے اپنی یادداشتوں میں ٹرمپ کے ساتھ ساتھ روسی صدر ولادیمیر پوٹن سمیت دیگر عالمی رہنماؤں کے ساتھ اپنے معاملات کو بیان کیا ہے۔
ان کی یہ کتاب ایک ایسے وقت میں شائع کی جا رہی ہے، جب میرکل کو جرمنی کی موجودہ معاشی اور سیاسی مشکلات اور بڑھتے ہوئے بین الاقوامی بحرانوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے 16 سالہ اقتدار کی میراث کا دفاع کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔
ش ر⁄ ا ا (روئٹرز)