واشنگٹن سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق امریکی جریدے وال سٹریٹ جرنل نے لکھا ہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق بحیرہ عرب میں جن ہزاروں ہتھیاروں کو حال ہی میں قبضے میں لیا گیا، ان کا ممکنہ طور پر ایران کی ایک ہی بندرگاہ سے روانہ کیا جانا اس امر کا ثبوت ہے کہ ایران جنگ زدہ یمن کے علاوہ دنیا کے دیگر خطوں کو بھی ہتھیار اسمگل کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی خفیہ رپورٹ
وال سٹریٹ جرنل نے اپنی ہفتہ آٹھ جنوری کی اشاعت میں لکھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے یمن کے تنازعے سے متعلق ماہرین کے ایک پینل نے ابھی حال ہی میں اپنی ایک خفیہ رپورٹ کونسل کو پیش کی۔ اس رپورٹ میں مبینہ طور پر کہا گیا ہے کہ روس، چین اور خود ایران ہی میں تیار کردہ ہتھیاروں کو ایران سے یمن اسمگل کرنے کے لیے مختلف مراحل میں سمندری کشتیوں اور زمینی راستوں دونوں کاا ستعمال کیا جاتا ہے۔
یمن: حوثی باغیوں نے صنعا میں امدادی پروازیں دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے دی
-
جنگ میں بیماری: یمن میں کینسر کے مریض
مہنگا علاج
خالد اسماعیل اپنی بیٹی رضیہ کا دایاں ہاتھ چوم رہے ہیں۔ سترہ سالہ کینسر کی مریضہ کا بایاں ہاتھ کاٹ دیا گیا تھا۔ اپنی جمع پونجی بیچنے اور ادھار لینے کے باجود خالد اس سے بہتر علاج کروانے کی سکت نہیں رکھتے، ’’جنگ نے ہماری زندگیاں تباہ کر دی ہیں۔ ہم بیرون ملک نہیں جا سکتے اور میری بیٹی کا مناسب علاج بھی نہیں ہوا۔‘‘
-
جنگ میں بیماری: یمن میں کینسر کے مریض
کوئی حکومتی مدد نہیں
گزشتہ دو برسوں سے نیشنل اونکولوجی سینٹر کو کوئی مالی مدد فراہم نہیں کی جا رہی۔ اب انسداد کینسر کا یہ مرکز ڈبلیو ایچ او جیسی بین الاقوامی امدادی تنظیموں اور مخیر حضرات کی مدد سے چلایا جا رہا ہے۔
-
جنگ میں بیماری: یمن میں کینسر کے مریض
بیڈ صرف بچوں کے لیے
کینسر سینٹر میں بیڈز کی تعداد انتہائی محدود ہے اور جو موجود ہیں وہ بچوں کے لیے مختص ہیں۔ اس کلینک میں ماہانہ صرف چھ سو نئے مریض داخل کیے جاتے ہیں۔ اتنے زیادہ مریضوں کے علاج کے لیے گزشتہ برس ان کے پاس صرف ایک ملین ڈالر تھے۔
-
جنگ میں بیماری: یمن میں کینسر کے مریض
انتظار گاہ میں ہی تھیراپی
بالغ مریضوں کی تھیراپی کلینک کی انتظار گاہ کی بینچوں پر ہی کی جاتی ہے۔ جنگ سے پہلے اس سینٹر کو سالانہ پندرہ ملین ڈالر مہیا کیے جاتے تھے اور ملک کے دیگر ہسپتالوں میں بھی ادویات یہاں سے ہی جاتی تھیں لیکن اب صورتحال بدل چکی ہے۔
-
جنگ میں بیماری: یمن میں کینسر کے مریض
امدادی سامان کی کمی
صنعا کے اس کلینک میں کینسر کی ایک مریضہ اپنے علاج کے انتظار میں ہے لیکن یمن میں ادویات کی ہی کمی ہے۔ سعودی عسکری اتحاد نے فضائی اور بری راستوں کی نگرانی سخت کر رکھی ہے۔ اس کا مقصد حوثی باغیوں کو ملنے والے ہتھیاروں کی سپلائی کو روکنا ہے لیکن ادویات کی سپلائی بھی متاثر ہو رہی ہے۔
-
جنگ میں بیماری: یمن میں کینسر کے مریض
ڈاکٹروں کی کمی
ستر سالہ علی ہضام منہ کے کینسر کے مریض ہیں۔ ایک امدادی تنظیم ان جیسے مریضوں کو رہائش فراہم کرتی ہے۔ یہاں صرف بستروں کی ہی کمی نہیں بلکہ ڈاکٹر بھی بہت کم ہیں۔ یمن بھر میں طبی عملے کی کمی ہے اور اوپر سے غریب عوام علاج کروانے کی سکت بھی نہیں رکھتے۔
-
جنگ میں بیماری: یمن میں کینسر کے مریض
انسانی المیہ
14 سالہ آمنہ محسن ایک امدادی تنظیم کے اس گھر میں کھڑی ہے، جہاں کینسر کے مریضوں کو رہائش مہیا کی جاتی ہے۔ یمن میں لاکھوں افراد کو بھوک اور ملیریا اور ہیضے جیسی بیماریوں کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق یہ جنگ 50 ہزار افراد کو نگل چکی ہے۔
مصنف: امتیاز احمد
اس جریدے کے مطابق امریکی بحری دستوں نے حالیہ مہینوں میں ایسے ہزاروں ہتھیار اپنے قبضے میں لے لیے، جن میں راکٹ لانچر، مشین گنیں اور سنائپر رائفلیں بھی شامل تھیں۔
ایران کی بندرگاہ جاسک
وال سٹریٹ جرنل نے لکھا ہے کہ اقوام متحدہ کے ماہرین نے اپنی اس رپورٹ میں کہا ہے کہ ان ہتھیاروں کو یمن پہنچانے کے لیے مال بردار کشتیوں نے اپنا سفر جنوب مشرقی ایران کی بندرگاہ جاسک سے شروع کیا تھا۔ اس امر کی تصدیق ان کشتیوں کے عملے کے ارکان سے کیے گئے انٹرویوز کے دوران بھی ہو گئی اور ان کشتیوں کے نیویگیشن آلات کے ریکارڈ سے بھی۔
جاسک ایران کا ایک ایسا چھوٹا سا بندرگاہی شہر ہے، جو صوبے ہرمزگان میں واقع ہے اور جس کی آبادی پندرہ ہزار سے زیادہ نہیں ہے۔
عرب دنیا میں بھوک بڑھ رہی ہے، اقوام متحدہ
حوثیوں باغیوں اور تہران دونوں کی طرف سے انکار
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لکھا ہے کہ وال سٹریٹ جرنل کے مطابق یمن کے ایران نواز حوثی باغیوں کے نائب وزیر اطلاعات نے تردید کی ہے کہ ایران اپنے ہاں سے یمن میں کوئی ہتھیار اسمگل کر رہا ہے۔
یمن: اقوام متحدہ کا متحارب گروپوں سے مذاکرات شروع کرنے پر زور
اسی طرح ایرانی حکام نے بھی ایسی رپورٹوں اور دعووں کی تردید کی ہے کہ ایران نے یمن کو کسی بھی طرح کے ہتھیار فروخت یا ٹرانسپورٹ کیے۔ اقوام متحدہ کے دو ہزار پندرہ میں کیے گئے ایک فیصلے کے مطابق یمن کے حوثی باغیوں کو کسی بھی طرح کے ہتھیاروں کی فراہمی ممنوع ہے۔
-
یمن، امن کی ترویج آرٹ سے
شعور و آگہی
مشرق وسطیٰ، افریقہ، ایشیا اور یورپ کے دس شہروں میں ’اوپن ڈے فار آرٹ‘ کے موقع پر مراد سوبے نامی مصور کی جانب سے منعقدہ گلیوں میں تصویری اظہار کے ایونٹ میں مقامی لوگ شریک ہوئے اور انہوں نے اس کاوش کا خیر مقدم کیا۔ گلیوں میں تصاویر بنانے کے اس عمل میں ہر عمر کے مصور اور طالب علم یمن میں امن کی ترویج کے لیے شعور و آگہی پھیلا رہے ہیں۔
-
یمن، امن کی ترویج آرٹ سے
امن کا پیغام
اس ایونٹ کے بعد، جو ایک ہی وقت میں یمن کے چھ مختلف علاقوں بہ شمول مارب شہر میں منعقد ہوا، مراد سوبے نے کہا، ’’اس ایونٹ کا پیغام نہایت سادہ ہے۔ اس میں حصہ لینے والے ایک امید کا اظہار کر رہے ہیں اور یہ بتا رہے ہیں کہ وہ ملک کے اس انتہائی مشکل دور میں کیا محسوس کر رہے ہیں۔ یہ اقدام امن کی ترویج سے بھی عبارت ہے۔‘‘
-
یمن، امن کی ترویج آرٹ سے
دل جو جنگ سے نفرت کرتے ہیں
جنوبی کوریا کے شہر گوانگجو میں اس تصویری نمائش میں سو سے زائد افراد شریک ہوئے۔ اس موقع پر ایونٹ کے منتظم من ہی لیز، جو خود بھی کوریائی جنگ کا حصہ رہے، نے کہا کہ نمائش دیکھنے آنے والوں پر ان تصاویر کا نہایت مثبت اثر ہوا۔ ’’امن کبھی کسی ایک شخص کی کوششوں سے ممکن نہیں ہوتا۔ مگر مراد اور ہماری ملاقات سے ہم نے یہ سیکھا کہ دل جنگ سے نفرت کریں تو امن کے قریب آ جاتے ہیں۔‘‘
-
یمن، امن کی ترویج آرٹ سے
بھرپور تعاون
تعز شہر میں اس نمائش میں مقامی افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ دیگر یمنی شہروں کی طرح یہاں بھی ایسا ایک ایونٹ رکھا گیا تھا۔ عدن اور حدیدہ میں بھی ایسی ہی نمائشیں منعقد ہوئیں۔ یمنی تنازعے کو خطے کے ممالک سعودی عرب اور ایران کے درمیان پراکسی جنگ بھی قرار ديتے ہيں۔ اس جنگ میں پانچ ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
-
یمن، امن کی ترویج آرٹ سے
ایک گہرا پیغام
مصور صفا احمد نے مدغاسکر کے دارالحکومت انتاناناریوو میں ایک تقریب کا انعقاد کیا۔ اس تقریب میں بچوں سے کہا گیا کہ وہ اپنی محسوسات کا تصویری اظہار کریں۔ یہ وہ بچے تھے، جو اپنے ماں باپ کھو چکے تھے۔ اس طرح ایک نہایت گہرا اور دل کو چھو لینے والا پیغام دیا گیا۔
-
یمن، امن کی ترویج آرٹ سے
ایک مسکراہٹ بھی
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں یمنی اسٹونٹ یونین کی مدد سے کلچرل ڈائورسٹی آرگنائزیشن نامی تنظیم نے ورلڈ کلچر اوپن کے نام سے ایک تقریب منعقد کی۔
-
یمن، امن کی ترویج آرٹ سے
تعریف پیرس سے بھی
پیرس میں قریب 25 افراد نے اس مہم کے تحت ایک تقریب میں شرکت کی۔ اس تقریب کی آرگنائز خدیجہ السلامی، جو خود ایک فلم ساز ہیں، نے بتایا کہ وہ کیوں اس مہم میں شامل ہوئیں۔ ’’یہ بہت اہم تھا کہ مراد کے ساتھ مل کر یمنی شہریوں کو درپیش مشکلات اور پریشانیوں کو تصویری شکل میں دنیا کے سامنے لایا جائے۔‘‘
-
یمن، امن کی ترویج آرٹ سے
امن کی مہم پھیلتی ہوئی
مراد کی یہ آرٹ مہم بین الاقوامی سطح پر مشہور ہوتی جا رہی ہے۔ اس مہم کے تحت جنگ کے عام شہریوں پر پڑنے والے اثرات، جبری گم شدگیوں، ہیضے کی وبا اور ڈرون حملوں جیسے امور کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔ آئندہ مہنیوں میں کینیڈا، امریکا اور جبوتی تک میں اس مہم کے تحت تصویری نمائشیں اور تقاریب منعقد کی جائیں گی۔
یمنی جنگ کے المناک اعداد و شمار
یمن کی دو ہزار چودہ میں شروع ہونے والی خانہ جنگی میں اس ملک کی بین الااقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی لڑائی ان شیعہ حوثی باغیوں سے ہو رہی ہے جنہین ایران کی حمایت حاصل ہے۔ یمنی جنگ میں حوثیوں کے مخالف دھڑے کو سعودی عرب اور کئی دیگر ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے۔
یمن میں دس ہزار بچے ہلاک یا معذور ہو چکے ہیں
سعودی عرب نے تو اپنی قیادت میں حوثیوں کے خلاف جنگی کارروائیوں کے لیے ایک کئی ملکی عسکری اتحاد بھی قائم کر رکھا ہے، جس کی طرف سے ان ایران نواز باغیوں کے خلاف بار بار فضائی حملے بھی کیے جاتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق یمن کی جنگ میں اب تک براہ راست یا بالواسطہ طور پر تقریباﹰ پونے چار لاکھ انسان ہلاک ہو چکے ہیں اور ملک کی تقریباﹰ تیس ملین کی آبادی میں سے اسّی فیصد سے زائد شہریوں کو انسانی بنیادوں پر امداد کی اشد ضرورت ہے۔
م م / ع ت (اے ایف پی، ڈبلیو ایس جے)
-
یمنی خانہ جنگی شدید سے شدید تر ہوتی ہوئی
یمنی بحران کا آغاز
حوثی اور صنعاء حکومت کے مابین تنازعہ اگرچہ پرانا ہے تاہم سن دو ہزار چار میں حوثی سیاسی اور جنگجو رہنما حسین بدرالدین الحوثی کے حامیوں اور حکومتی فورسز کے مابین مسلح تنازعات کے باعث ملک کے شمالی علاقوں میں سینکڑوں افراد مارے گئے تھے۔ ان جھڑپوں کے نتیجے میں اس تنازعے میں شدت پیدا ہو گئی تھی۔ حوثی رہنما سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کر رہے تھے۔
-
یمنی خانہ جنگی شدید سے شدید تر ہوتی ہوئی
مصالحت کی کوششیں
سن دو ہزار چار تا سن دو ہزار دس شمالی یمن میں حوثی باغیوں اور حکومتی دستوں کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔ عالمی کوششوں کے باعث فروری سن دو ہزار دس میں فریقن کے مابین سیز فائر کی ایک ڈیل طے پائی تاہم دسمبر سن دو ہزار دس میں معاہدہ دم توڑ گیا۔ اسی برس حکومتی فورسز نے شبوہ صوبے میں حوثیوں کے خلاف ایک بڑی کارروائی شروع کر دی۔
-
یمنی خانہ جنگی شدید سے شدید تر ہوتی ہوئی
عرب اسپرنگ اور یمن
دیگر عرب ممالک کی طرح یمن میں بھی حکومت مخالف مظاہرے شروع ہوئے اور اس کے نتیجے میں صدر علی عبداللہ صالح سن دو ہزار گیارہ میں اقتدار سے الگ ہو گئے اور اس کے ایک برس بعد ان کے نائب منصور ہادی ملک کے نئے صدر منتخب کر لیے گئے۔ یمن میں سیاسی خلا کے باعث اسی دوران وہاں القاعدہ مزید مضبوط ہو گئی۔
-
یمنی خانہ جنگی شدید سے شدید تر ہوتی ہوئی
قومی مذاکرات کا آغاز
جنوری سن دو ہزار چودہ میں یمن حکومت نے ایک ایسی دستاویز کو حتمی شکل دے دی، جس کے تحت ملک کے نئے آئین کو تخلیق کرنا تھا۔ اسی برس فروری میں ایک صدارتی پینل نے سیاسی اصلاحات کے تحت ملک کو چھ ریجنز میں تقسیم کرنے پر بھی اتفاق کر لیا۔ تاہم حوثی باغی ان منصوبوں سے خوش نہیں تھے۔ تب سابق صدر صالح کے حامی بھی حوثیوں کے ساتھ مل گئے۔
-
یمنی خانہ جنگی شدید سے شدید تر ہوتی ہوئی
حوثی باغیوں کی صںعاء پر چڑھائی
ستمبر سن دو ہزار چودہ میں حوثیوں نے دارالحکومت پر چڑھائی کر دی اور اس شہر کے کئی حصوں پر قبضہ کر لیا۔ جنوری سن دو ہزارپندرہ میں ایران نواز ان شیعہ باغیوں نے مجوزہ آئین کو مسترد کر دیا۔ اسی برس مارچ میں دوہرا خودکش حملہ ہوا، جس کے نتیجے میں 137 افراد مارے گئے۔ یمن میں داعش کی یہ پہلی کارروائی قرار دی جاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ایران حوثی باغیوں کی مدد کر رہا ہے۔
-
یمنی خانہ جنگی شدید سے شدید تر ہوتی ہوئی
سعودی عسکری اتحاد کی مداخلت
مارچ سن دو ہزار پندرہ میں سعودی عسکری اتحاد نے یمن میں حوثی باغیوں اور جہادی گروپوں کے خلاف باقاعدہ کارروائی کا آغاز کیا۔ انسانی حقوق کے اداروں نے سعودی اتحاد کی عسکری کارروائی کو تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے باعث شہری ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ نو رکنی اس اتحاد کی کارروائیوں کے باوجود بھی حوثی باغیوں کو شکست نہیں ہو سکی ہے۔
-
یمنی خانہ جنگی شدید سے شدید تر ہوتی ہوئی
اقوام متحدہ کی کوششیں
اقوام متحدہ اس تنازعے کے آغاز سے ہی فریقین کے مابین مصالحت کی کوشش میں سرگرداں رہا تاہم اس سلسلے میں کوئی کامیابی نہ ہو سکی۔ اپریل سن دو ہزار سولہ میں اقوام متحدہ کی کوششوں کے باعث ہی حوثی باغیوں اور صنعاء حکومت کے نمائندوں کے مابین مذاکرات کا آغاز ہوا۔ تاہم عالمی ادارے کی یہ کوشش بھی کارگر ثابت نہ ہو سکی۔
-
یمنی خانہ جنگی شدید سے شدید تر ہوتی ہوئی
شہری آبادی کی مشکلات
یمنی خانہ جنگی کے نتیجے میں ملکی انفرااسٹریکچر بری طرح تباہ ہو گیا ہے۔ سن دو ہزار چودہ سے اب تک اس بحران کے باعث دس ہزار افراد ہلاک جبکہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ خوراک کی قلت کے باعث بالخصوص بچوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ مجموعی طور پر ملک کی ساٹھ فیصد آبادی کو خوارک کی قلت کا سامنا ہے۔
-
یمنی خانہ جنگی شدید سے شدید تر ہوتی ہوئی
طبی سہولیات کی عدم دستیابی
یمن میں 2.2 ملین بچے کم خوارکی کا شکار ہیں۔ حفظان صحت کی ناقص سہولیات کے باعث اس عرب ملک میں ہیضے کی وبا بھی شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس ملک میں ہیضے کے مشتبہ مریضوں کی تعداد ساٹھے سات لاکھ سے زائد ہو چکی ہے۔ سن دو ہزار سترہ میں آلودہ پانی کی وجہ سے دو ہزار ایک سو 35 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
-
یمنی خانہ جنگی شدید سے شدید تر ہوتی ہوئی
قیام امن کی امید نہیں
اقوام متحدہ کی متعدد کوششوں کے باوجود یمن کا بحران حل ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ سعودی عرب بضد ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ یمنی صدر منصور ہادی کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ دوسری طرف حوثی باغی اپنے اس مطالبے پر قائم ہیں کہ یونٹی حکومت تشکیل دی جائے، جو واحد سیاسی حل ہو سکتا ہے۔ اطراف اپنے موقف میں لچک ظاہر کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
مصنف: عاطف بلوچ