ایران اور سوڈان کے درمیان آٹھ سال بعد سفارتی تعلقات بحال
22 جولائی 2024افریقی ملک سوڈان کے آرمی چیف عبدالفتاح البرہان نے اتوار کے روز پورٹ سوڈان میں ایران کے نئے سفیر حسن شاہ حسینی کا استقبال کیا اور عبدالعزیز حسن صالح کو اپنے ملک کے سفیر کی حیثیت سے تہران بھیجا۔
ایران اور سوڈان نے گزشتہ اکتوبر میں سفارتی تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
خیال رہے کہ سوڈان میں گزشتہ 15 ماہ سے آرمی چیف عبدالفتاح البرہان کی قیادت والی فوج اور نیم فوجی دستے ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان جنگ جاری ہے۔اور جنگ کی وجہ سے دارالحکومت خرطوم کی تباہ کاری کے بعد بحیرہ احمر پر واقع شہر پورٹ سوڈان ہی حکومت کا اصل مرکز بن گیا ہے۔
تہران ریاض تعلقات درست سمت میں گامزن، ایرانی وزیر خارجہ
امریکہ اور سعودی عرب کا سوڈان میں نئی جنگ بندی پر زور
وزارت خارجہ کے انڈر سکریٹری حسین الامین نے کہا کہ یہ "دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعلقہ کے ایک نئے مرحلے کا آغاز ہے۔"
سوڈان نے سن 2016 میں سعودی عرب کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے ایران کے ساتھ اس وقت تعلقات منقطع کرلیے تھے جب سعودی عرب میں ایک ممتاز شیعہ عالم کی پھانسی کے خلاف مظاہرین نے تہران میں سعودی سفارت خانے پر حملہ کردیا تھا۔ اس وقت خطے میں سعودی عرب کے دیگر کئی اتحادیوں نے بھی ایران سے تعلقات منقطع کرلیے تھے۔
تاہم مارچ 2023 میں ریاض اور تہران نے چین کی ثالثی میں ایک معاہدے کے بعد اپنے تعلقات کی بحالی کا اعلان کیا۔
اس کے بعد ایران ہمسایہ عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے یا بحال کرنے کی طرف مسلسل کوششیں کررہا ہے۔
سوڈان دنیا کے بدترین نقل مکانی کے بحران سے دوچار
فروری میں امریکہ نے واشنگٹن کے دشمن ایران کی طرف سے سوڈان کی فوج کو ہتھیاروں کی فراہمی کی اطلا ع پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
'سوڈان دنیا کے لیے ایک ٹائم بم ہے جو کبھی بھی پھٹ سکتا ہے'
اپریل 2023 میں سوڈان کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے متعدد غیر ملکی طاقتوں نے حریف قوتوں کی حمایت کی ہے۔ سوڈان روس کے بھی قریب آگیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ روس نے نیم فوجی دستے آر ایس ایف کے ساتھ اپنے سابقہ تعلقات پر نظرثانی کرلی ہے۔ ایک وقت ماسکو نے اپنے ویگنر کرائے کے فوجی گروپ کے ذریعہ آر ایس ایف کے ساتھ روابط قائم کر رکھے تھے۔
سوڈان میں جاری جنگ میں دسیوں ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ سوڈان میں امریکی سفیر ٹام پیریلو کے مطابق بعض اندازوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔
اس جنگ کی وجہ سے دنیا کا بدترین نقل مکانی کا بحران بھی پیدا ہوگیا ہے۔ اقو ام متحدہ کے مطابق گیارہ ملین سے زیادہ افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور ملک قحط کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی)