1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ابو عاقلہ کی ہلاکت امکاناﹰ اسرائیلی فوجی کی گولی سے ہوئی‘

6 ستمبر 2022

اسرائیل نے بالآخر تسلیم کر لیا ہے کہ اس بات کا "قوی امکان"ہے کہ الجزیرہ کی صحافی شیریں ابو عاقلہ اس کے کسی فوجی کے ہاتھوں ماری گئیں۔ تاہم کہا کہ وہ فائرنگ حادثاتی تھی اور صحافی کی ہلاکت کے لیے کسی کو سزا نہیں دی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/4GSTZ
Frankreich I Nach Tod von Journalistin im Westjordanland - Proteste
تصویر: Ilia Yefimovich/dpa/picture alliance Ilia Yefimovich/dpa

الجزیرہ کی صحافی شیریں ابو عاقلہ مئی میں مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے ایک چھاپے کی کوریج کے دوران ہلاک ہوگئی تھیں۔ فلسطینیوں نے ان کے قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا لیکن اسرائیل نے اس کی تردید کرتے ہوئے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ وہ عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئیں۔ اسرائیل نے تاہم بعد میں کہا کہ ہوسکتا ہے کہ فائرنگ کے تبادلے کے دوران غلطی سے کسی فوجی کا نشانہ بن گئی ہوں۔

اسرائیلی وزرات دفاع (آئی ڈی ایف) نے ابوعاقلہ کی موت کے حوالے سے اپنی داخلی تفتیش کی رپورٹ پیر کے روز جاری کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے،"اس بات کا قوی امکان ہے کہ ابوعاقلہ آئی ڈی ایف کے کسی اہلکار کے فائرنگ میں، اتفاقی طور پر ہلاک ہوگئی ہوں، جس نے  مشتبہ فلسطینی بندوق برداروں کو نشانہ بنایا تھا۔"

اسرائیلی فوجیوں کے انٹرویو اور جائے واقعہ کے تجزیہ نیز آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ کے تجزیے کے بعد پتہ چلا ہے کہ کسی فوجی کی جانب سے فائرنگ کے تبادلے کے دوران غلطی سے ابوعاقلہ اس کی گولی کا نشانہ بن گئیں۔

اسرائیلی دستوں کے کئی فلسطینی سول گروپوں کے دفاتر پر چھاپے

ایک اعلیٰ اسرائیلی فوجی افسر کا کہنا تھا،"ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ طے کرنا ممکن نہیں ہے کہ کس کی گولی سے وہ ہلاک ہوئیں لیکن اس بات کا  قوی امکان ہے کہ آئی ڈی ایف کے کسی ایسے فوجی کی طرف سے چلائی گئی گولی غلطی سے انہیں لگ گئی ہو جو انہیں ایک صحافی کے طور پر شناخت نہیں کر سکا۔"

خیال رہے کہ جس وقت شیریں ابوعاقلہ کو گولی لگی اس وقت انہوں نے ایک ہیلمٹ اور جیکٹ پہن رکھی تھی جس پر 'پریس' نمایاں طور پر لکھا ہوا تھا۔

فلسطینیوں نے شیریں ابو عاقلہ کے قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا
فلسطینیوں نے شیریں ابو عاقلہ کے قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا تصویر: Ahmad Gharabli/AFP/Getty Images

کسی فوجی کو سزا نہیں دی جائے گی

آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ چھاپے کی کارروائی کے دوران اس کے فوجیوں پر ہر طرف سے زبردست حملے کیے گئے جس کے جواب میں فوجیوں نے اس جانب بھی فائرنگ کی جہاں ابوعاقلہ کھڑی تھیں۔

تاہم عینی شاہدین نے اسرائیل کے اس دعوے کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ابوعاقلہ جس جگہ کھڑی تھیں ادھر سے کوئی فائرنگ نہیں ہو رہی تھی۔

فلسطینی خاتون صحافی کے جنازے پر اسرائیلی پولیس کا حملہ

لیکن آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ اس کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ فوجیوں نے ایسے حالات میں جوابی اقدامات کے ضابطوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے کارروائی کی۔ اس لیے کسی فوجی کے خلاف کارروائی نہیں کی جائے گی۔

ابو عاقلہ کے خاندان نے بین الاقوامی جرائم کی عدالت سے تحقیقات کے مطالبے کا اعادہ کیا ہے
ابو عاقلہ کے خاندان نے بین الاقوامی جرائم کی عدالت سے تحقیقات کے مطالبے کا اعادہ کیا ہےتصویر: Bilal Hussein/AP Photo/picture alliance

ابو عاقلہ کے اہل خانہ کا بیان

شیریں ابو عاقلہ کے اہل خانہ نے تحقیقات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فوج نے قتل کی ''حقیقت کو چھپانے اور ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کی'' ہے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا، ''ہمارا خاندان اس نتیجے سے حیران نہیں ہے کیونکہ یہ کسی کے لیے بھی واضح ہے کہ اسرائیلی جنگی مجرم اپنے جرائم کی تفتیش نہیں کر سکتے۔ تاہم، ہم شدید دکھی اور مایوس ہیں۔''

خاندان نے غیر جانبدار امریکی تحقیقات اور بین الاقوامی جرائم کی عدالت سے تحقیقات کے مطالبے کا بھی اعادہ کیا ہے۔

انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی فائرنگ سے ہونے والی ہلاکتوں کی اسرائیلی تحقیقات اکثر مہینوں یا سالوں تک خاموشی سے بند ہونے سے پہلے ہی التوا کا شکار رہتی ہیں اور فوجیوں کو شاذ و نادر ہی جوابدہ ٹھہرایا جاتا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک تازہ بیان میں اسرائیل کے اعتراف پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، ''ہم اس افسوسناک واقعے میں اسرائیل کے جائزے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور دوبارہ اس کیس میں احتساب کی اہمیت پر زور دیتے ہیں، مثلاً ایسی پالیسیاں اور طریقہ کار جس سے مستقبل میں ایسے واقعات نہیں ہوں۔''

 ج ا/ ص ز  (روئٹرز، اے پی)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید