1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتافغانستان

افغانستان میں صوفی مزار پر حملے میں کم ازکم 10 افراد ہلاک

22 نومبر 2024

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق ایک مسلح حملہ آور کی شمالی صوبے بغلان میں فائرنگ سے دس افراد مارے گئے۔ اس حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی بھی فرد یا گروہ نے قبول نہیں کی۔

https://p.dw.com/p/4nJE9
 افغان وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین کنی نے آج بروز جمعہ ایک بیان میں کہا کہ یہ حملہ شمالی صوبے بغلان میں کیا گیا
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین کنی نے آج بروز جمعہ ایک بیان میں کہا کہ یہ حملہ شمالی صوبے بغلان میں کیا گیاتصویر: Noorgul Andarwal

شمالی افغانستان میں مسلح حملہ آور کی ایک مزار پر فائرنگ سے کم از کم 10 افراد ہلاک ہو گئے۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین کنی نے آج بروز جمعہ ایک بیان میں کہا کہ یہ حملہ شمالی صوبے بغلان میں کیا گیا۔

ترجمان کا کہنا تھا، ''ایک شخص نے ضلع نہرین کے ایک دور افتادہ علاقے میں ایک مزار پر ہفتہ واری ایک رسم میں حصہ لینے والے افراد پر فائرنگ کر دی، جس سے دس افراد ہلاک ہو گئے۔‘‘

طالبان کی جانب سے سن 2021  میں اقتدار پر قبضے کے بعد اس جنگ زدہ ملک کی سلامتی بحال کرنے کا عزم کیا گیا تھا۔ تاہم اس کے بعد سے تخریب کارانہ حملے جاری ہیں
طالبان کی جانب سے سن 2021  میں اقتدار پر قبضے کے بعد اس جنگ زدہ ملک کی سلامتی بحال کرنے کا عزم کیا گیا تھا۔ تاہم اس کے بعد سے تخریب کارانہ حملے جاری ہیںتصویر: Wakil Kohsar/AFP

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ حملے کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا۔طالبان کی جانب سے سن 2021  میں اقتدار پر قبضے کے بعد اس جنگ زدہ ملک کی سلامتی بحال کرنے کا عزم کیا گیا تھا۔ تاہم اس کے بعد سے تخریب کارانہ حملے جاری ہیں، جن میں سے اکثر کی ذمہ داری عسکریت پسند ''اسلامک اسٹیٹ‘‘ گروپ کی خود کو خراسان کہلانے  مقامی شاخ نے قبول کی ہے۔ ستمبر کے دوران وسطی افغانستان میں ایک حملے میں 14 افراد ہلاک اور چھ دیگر زخمی ہوئے تھے، جس کی ذمہ داری بھی آئی ایس نے قبول کی تھی۔

ش ر⁄ ا ا (روئٹرز، اے ایف پی)

 

کیا تحریک طالبان پاکستان کو افغان طالبان کی حمایت حاصل ہے؟