افراتفری کے دوران جرمن وزیر خارجہ کا دورہ مغربی افریقہ
16 جولائی 2024چونکہ مغربی افریقہ کے ساحل میں پنپنے والے عدم استحکام کے اب دوسرے خطوں میں بھی پھیلنے کا خدشہ ہے، اس لیے جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک نے حالت کے پیش نظر پیر کے روز سے مغربی افریقہ کا دو روزہ دورہ شروع کیا۔ اس دورے میں پہلے وہ سینیگال گئیں اور پھر آئیوری کوسٹ پہنچیں۔
جنگ کے بعد غزہ کی سکیورٹی عالمی برادری کی ذمہ داری، جرمن وزیر خارجہ
پیر کے روز ڈاکر میں اپنے دو روزہ سفر کا آغاز پر جرمن وزیر خارجہ بیئر بوک نے کہا، ''یہاں اس علاقے کی سیکورٹی اور اس خطے کے مستقبل کے امکانات ہماری اپنی سلامتی اور ہماری اپنی ترقی سے بھی مربوط ہیں۔''
جرمن وزیر خارجہ کا کووڈ ویکسین فیکٹری کی بنياد رکھنے کے ليے روانڈا کا دورہ
مغربی افریقہ میں بغاوتوں اور ساحلی علاقوں میں تشدد پھیلنے کے درمیان یہ ایسے آخری باقی ماندہ دو جمہوری ملک ہیں جن کا اب بھی مغربی ممالک سے تعلق ہے۔ باقی خطے کے بیشتر ممالک کو مغرب کی طرف منہ موڑتے ہوئے دیکھا گیا ہے اور اس کے بجائے اب وہ روس اور چین کی حمایت حاصل کرنے میں لگے ہیں۔
جرمن وزیر خارجہ کا کییف کا اچانک دورہ
اس موقع پر بیئربوک نے کہا، ''خطے کے مسائل اور چیلنجز، دہشت گردی، ہجرت، منظم جرائم اور غربت بھی ہمیں یورپ میں براہ راست متاثر کرتی ہے۔''
خطے میں 'کچھ نہیں ہوا' کا بہانہ نہیں کر سکتے
سن 2020 کے بعد سے، مالی، چاڈ، گنی، برکینا فاسو، نائجر اور گیبون جیسے ممالک میں فوجی بغاوتیں دیکھی گئی ہیں۔
اس دوران خاص طور پر پڑوسی ملک سوڈان میں، فرقہ وارانہ تشدد نے انسانی بحرانوں میں اضافہ کیا ہے اور تقریباً 15,000 اموات ہوئی ہیں۔
اپنے سینیگالی ہم منصب یاسین فال کے ساتھ بات چیت کے بعد جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ جرمنی خطے میں عدم استحکام کے بارے میں کوئی وہم نہیں رکھتا اور ملک اسی کے مطابق ردعمل ظاہر کرنے پر مجبور ہوا۔
طیارے میں تکنیکی مسائل، بیئربوک کے دورہ بحرالکاہل میں تاخیر
انہوں نے کہا کہ ''ہم محض اس طرح آگے نہیں بڑھ سکتے کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ تاہم بیئربوک نے یہ بھی کہا کہ برلن پر یہ واضح ہے کہ ساحل جرمنی اور یورپ کے قریبی پڑوس کا حصہ ہے۔
روسی جنگی جرائم کو ختم کرانا جرمنی کی ذمہ داری، بیئربوک
انہوں نے کہا، ''اسی لیے ہم اپنے تمام خیمے نہیں گرا رہے، بلکہ تدبیر کے طور پر باقی کمرے میں عملی طور پر کام کر رہے ہیں۔ ان تمام بحرانوں کے باوجود، جو اس وقت ہمارے لیے چیلنج بنے ہوئے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ یورپ کے مواقع اور چیلنجز کا تعلق افریقہ سے جڑا ہوا ہے۔''
مہاجرت اور استحکام پر بات چیت
جرمنی کی اعلیٰ سفارت کار نے نو منتخب صدر باسیرو دیومے فاے سے بھی ڈاکر میں ملاقات کی۔ اس ملاقات میں تارکین وطن کا مسئلہ اور قابل تجدید توانائی ایجنڈے میں سرفہرست تھے۔
ساحل علاقے میں سینیگال تشدد سے فرار ہونے والے ایسے پناہ گزینوں کے لیے بھی ایک اہم ٹرانزٹ پوائنٹ بن چکا ہے، جو یورپ کا راستہ تلاش کرتے ہیں۔ سن 2023 میں سینیگال سے آنے والی پناہ گزینوں کی تعداد مراکش سے آنے والوں سے بھی زیادہ تھی۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)