1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافریقہ

افراتفری کے دوران جرمن وزیر خارجہ کا دورہ مغربی افریقہ

16 جولائی 2024

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک سینیگال اور آئیوری کوسٹ کے سفر پر ہیں، جو کہ فرقہ وارانہ تصادم سے دوچار خطے میں بچے دو آخری جمہوری ملک ہیں۔ سینیگال یورپ جانے والے پناہ گزینوں کے لیے ایک بڑا ٹرانزٹ پوائنٹ بھی بن چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/4iMJc
جرمن وزیر خارجہ بیئر بوک
سفر کے آغاز پر جرمن وزیر خارجہ بیئر بوک نے کہا کہ یہاں اس علاقے کی سیکورٹی اور اس خطے کے مستقبل کے امکانات ہماری اپنی سلامتی اور ہماری اپنی ترقی سے بھی مربوط ہیںتصویر: Britta Pedersen/dpa/picture alliance

چونکہ مغربی افریقہ کے ساحل میں پنپنے والے عدم استحکام کے اب دوسرے خطوں میں بھی پھیلنے کا خدشہ ہے، اس لیے جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک نے حالت کے پیش نظر پیر کے روز سے مغربی افریقہ کا دو روزہ دورہ شروع کیا۔ اس دورے میں پہلے وہ سینیگال گئیں اور پھر آئیوری کوسٹ پہنچیں۔

جنگ کے بعد غزہ کی سکیورٹی عالمی برادری کی ذمہ داری، جرمن وزیر خارجہ

پیر کے روز ڈاکر میں اپنے دو روزہ سفر کا آغاز پر جرمن وزیر خارجہ بیئر بوک نے کہا، ''یہاں اس علاقے کی سیکورٹی اور اس خطے کے مستقبل کے امکانات ہماری اپنی سلامتی اور ہماری اپنی ترقی سے بھی مربوط ہیں۔''

جرمن وزیر خارجہ کا کووڈ ویکسین فیکٹری کی بنياد رکھنے کے ليے روانڈا کا دورہ

مغربی افریقہ میں بغاوتوں اور ساحلی علاقوں میں تشدد پھیلنے کے درمیان یہ ایسے آخری باقی ماندہ دو جمہوری ملک ہیں جن کا اب بھی مغربی ممالک سے تعلق ہے۔ باقی خطے کے بیشتر ممالک کو مغرب کی طرف منہ موڑتے ہوئے دیکھا گیا ہے اور اس کے بجائے اب وہ روس اور چین کی حمایت حاصل کرنے میں لگے ہیں۔

جرمن وزیر خارجہ کا کییف کا اچانک دورہ

اس موقع پر بیئربوک نے کہا، ''خطے کے مسائل اور چیلنجز، دہشت گردی، ہجرت، منظم جرائم اور غربت بھی ہمیں یورپ میں براہ راست متاثر کرتی ہے۔''

خطے میں 'کچھ نہیں ہوا' کا بہانہ نہیں کر سکتے

سن 2020 کے بعد سے، مالی، چاڈ، گنی، برکینا فاسو، نائجر اور گیبون جیسے ممالک میں فوجی بغاوتیں دیکھی گئی ہیں۔

اس دوران خاص طور پر پڑوسی ملک سوڈان میں، فرقہ وارانہ تشدد نے انسانی بحرانوں میں اضافہ کیا ہے اور تقریباً 15,000 اموات ہوئی ہیں۔

انالینا بیئربوک
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے سینیگال کے ٹرام بھی سفر کیا اور اہم رہنماؤن سے بات چیت کیتصویر: Britta Pedersen/dpa/picture alliance

اپنے سینیگالی ہم منصب یاسین فال کے ساتھ بات چیت کے بعد جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ جرمنی خطے میں عدم استحکام کے بارے میں کوئی وہم نہیں رکھتا اور ملک اسی کے مطابق ردعمل ظاہر کرنے پر مجبور ہوا۔

طیارے میں تکنیکی مسائل، بیئربوک کے دورہ بحرالکاہل میں تاخیر

انہوں نے کہا کہ ''ہم محض اس طرح آگے نہیں بڑھ سکتے کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ تاہم بیئربوک نے یہ بھی کہا کہ برلن پر یہ واضح ہے کہ ساحل جرمنی اور یورپ کے قریبی پڑوس کا حصہ ہے۔

روسی جنگی جرائم کو ختم کرانا جرمنی کی ذمہ داری، بیئربوک

انہوں نے کہا، ''اسی لیے ہم اپنے تمام خیمے نہیں گرا رہے، بلکہ تدبیر کے طور پر باقی کمرے میں عملی طور پر کام کر رہے ہیں۔ ان تمام بحرانوں کے باوجود، جو اس وقت ہمارے لیے چیلنج بنے ہوئے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ یورپ کے مواقع اور چیلنجز کا تعلق افریقہ سے جڑا ہوا ہے۔''

مہاجرت اور استحکام پر بات چیت

جرمنی کی اعلیٰ سفارت کار نے نو منتخب صدر باسیرو دیومے فاے سے بھی ڈاکر میں ملاقات کی۔ اس ملاقات میں تارکین وطن کا مسئلہ اور قابل تجدید توانائی ایجنڈے میں سرفہرست تھے۔

ساحل علاقے میں سینیگال تشدد سے فرار ہونے والے ایسے پناہ گزینوں کے لیے بھی ایک اہم ٹرانزٹ پوائنٹ بن چکا ہے، جو یورپ کا راستہ تلاش کرتے ہیں۔ سن 2023 میں سینیگال سے آنے والی پناہ گزینوں کی تعداد مراکش سے آنے والوں سے بھی زیادہ تھی۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

طالبان غلط راستے پر گامزن ہیں، بیئربوک