وینزویلا کے اپوزیشن رہنما کو سیاسی پناہ دیں گے، اسپین
8 ستمبر 2024میڈرڈ حکومت نے اتوار کے روز کہا ہے کہ وہ وینزویلا کے حزب اختلاف کے رہنما ایڈمنڈو گونزالیز اروٹیا کو سیاسی پناہ دے گی، جو بحران زدہ جنوبی امریکی ملک میں ایک ماہ تک چھپے رہنے کے بعد ہفتہ سات ستمبر کو ایک ہسپانوی فوجی طیارے کے ذریعے اسپین پہنچے۔
امریکہ نے وینزویلا کے صدر کا طیارہ ضبط کر لیا
وینزویلا صدارتی انتخابات کے نتائج پر شکوک و شبہات کا اظہار
رواں برس 28 جولائی کو وینزویلا میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں صدر نکولاس مادورو کے حریف اور ان کی کامیابی اور دوبارہ انتخاب پر اعتراض کرنے والے گونزالیز اروٹیا نے ملکی استغاثہ کے سامنے پیش ہونے کے لیے لگاتار تین سمن کو نظر انداز کرنے کے بعد وینزویلا چھوڑ دیا تھا۔
میڈرڈ کے وزیر خارجہ خوسے مانوئل البارس نے کہا کہ گونزالیز اروتیا نے اسپین میں سیاسی پناہ کی درخواست کی تھی اور اسپین 'واضح طور پر‘ انہیں یہ پناہ دے گا۔
اس سے قبل انہوں نے ایکس پر تصدیق کی تھی کہ حزب اختلاف کے رہنما ہسپانوی فوجی طیارے پر روانہ ہوئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اسپین وینیز ویلا کے تمام شہریوں کے ''سیاسی حقوق کے ليے پرعزم‘‘ ہے۔
وینزویلا نے کہا کہ اس کی طرف سے گونزالیز کو محفوظ راستہ دینے پر اتفاق کیا گيا تھا۔
وینزویلا جولائی سے سیاسی بحران کا شکار ہے جب حکام نے مادورو کو انتخابات میں فاتح قرار دیا تھا۔
حزب اختلاف نے دعویٰ کیا کہ اس کے پاس اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ گونزالیز اروٹیا نے مناسب فرق کے ساتھ کامیابی حاصل کی ہے۔
امریکہ، یورپی یونیناور لاطینی امریکہ کے متعدد ممالک سمیت ديگر ممالک نے بھی مادورو کو فاتح تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
انتخابی نتائج جاری ہونے کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے نتیجے میں 25 عام شہری اور دو فوجی ہلاک ہوئے جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوئے۔ اس دوران ڈھائی ہزار کے قریب لوگوں کو جیل بھیجا گیا، جن میں صحافی، سیاستدان اور امدادی کارکنان بھی شامل ہیں۔
پیر دو ستمبر کو وینزویلا کے حکام نے اپوزیشن کے صدارتی امیدوار ایڈمونڈو گونزالیز کے بھی حراستی وارنٹ جاری کر دیے۔ ان پر دہشت گردی سے متعلق جرائم کے الزامات عائد کیے گئے جن میں سازش، دستاویزات میں ہیرا پھیری اور طاقت کا استعمال وغیرہ شامل ہیں۔
وینزویلا کے نائب صدر ڈیلسی روڈریگز نے سوشل میڈیا پر کہا کہ کراکس نے گونزالیز اروٹیا کے محفوظ راستے پر رضامندی ظاہر کی ہے، جنہوں نے ''چند روز قبل کراکس میں ہسپانوی سفارت خانے میں رضاکارانہ طور پر پناہ لی تھی۔‘‘
ہفتے کے روز سوشلسٹ پارٹی کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے گونزالیز اروتیا کو ''ایک ہیرو قرار دیا جسے اسپین کبھی اکیلا نہیں چھوڑے گا‘‘۔
ا ب ا/ع س (اے ایف پی، اے پی)