اسلام آباد شہر کے ایک اہم داخلی راستے فیض آباد میں گزشتہ بیس روز سے ایک مذہبی جماعت نے دھرنا دے رکھا تھا۔ حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ مقامی انتظامیہ نے اس دھرنے کے شرکاء کو پرامن انداز سے منتشر ہونے کی ہدایات دی تھیں اور خبردار کیا تھا کہ بہ صورت دیگر ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔
’تحریک لبیک‘ کو مزید مہلت دے دی گئی
' دھرنا ختم کرنے کا عدالتی حکم، مذہبی تنظیموں کا انکار ‘
اسلام آباد دھرنا: حکومتی طاقت کے عدم استعمال کے اسباب
گزشتہ نصف شب کو پوری ہونے والی اس ڈیڈلائن نظرانداز کر دیے جانے کے بعد ہفتے کی صبح پولیس نے مذہبی جماعت تحریک لبیک یارسول سے وابستہ مظاہرین کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا۔
ایک سینیئر پولیس افسر عصمت اللہ جونیجو نے بتایا کہ اس دھرنے میں قریب تین سو افراد شامل تھے، جن کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسوگیس کا استعمال کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس کارروائی میں شریک پولیس اہکاروں کو ہتھیار نہیں دیے گئے ہیں اور وہ فقط آنسوگیس یا پانی کی تیز دھاروں کا استعمال کر رہے ہیں۔
-
اسلام آباد کا ریڈ زون، چار روزہ دھرنے کا نتیجہ
پھول اور پودے بھی محفوظ نہ رہے
اس دھرنے کے دوران اسلام آباد میں موبائل فون سروس زیادہ تر معطل رہی جب کہ مشتعل مظاہرین نے سڑکوں پر لگائے گئے پودوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ گزشتہ چار دنوں کے دوران دھرنے کی جگہ پر بار بار بدامنی کے متعدد واقعات بھی دیکھنے میں آئے۔
-
اسلام آباد کا ریڈ زون، چار روزہ دھرنے کا نتیجہ
املاک کا نقصان
ممتاز قادری کو دی جانے والی پھانسی پر اس کے چہلم کے بعد اس دھرنے کے دوران پرتشدد احتجاج کرنے والے مظاہرین نے سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔ ماہرین کے مطابق مجموعی مالی نقصانات کی مالیت کروڑوں میں رہی۔
-
اسلام آباد کا ریڈ زون، چار روزہ دھرنے کا نتیجہ
میٹرو اسٹاف تباہ
دھرنے کے دوران مظاہرین نے میٹرو بس سسٹم کے ایک اسٹاپ کو بھی شدید نقصان پہنچایا اور بے تحاشا توڑ پھوڑ کی۔ اس میٹرو سسٹم کا راولپنڈی اسلام آباد میں افتتاح ابھی کچھ عرصہ قبل ہی کیا گیا تھا۔ اس منصوبے پر مجموعی طور پر اربوں روپے کی مجموعی لاگت آئی تھی۔
-
اسلام آباد کا ریڈ زون، چار روزہ دھرنے کا نتیجہ
موٹر سائیکل نذر آتش
پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب میٹرو بس کا اسٹاپ جس کے باہر بپھرے ہوئے مظاہرین نے متعدد موٹر سائیکلوں کو آگ بھی لگا دی تھی۔
-
اسلام آباد کا ریڈ زون، چار روزہ دھرنے کا نتیجہ
مظاہرین کی گرفتاریاں
دھرنے کے دوران حالات کو قابو میں رکھنے کی کوشش کرنے والے سکیورٹی اہلکاروں نے وہاں نئے پہنچنے والے مظاہرین کو روکنے، واپس بھیجنے یا حراست میں لینے کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ اس تصویر میں حراست میں لیے گئے چند مظاہرین کو پولیس کی ایک گاڑی میں سوار کرایا جا رہا ہے۔
-
اسلام آباد کا ریڈ زون، چار روزہ دھرنے کا نتیجہ
بھاری نفری مگر حالات بے قابو
چار روزہ دھرنے کے دوران امن عامہ کی صورت حال کو قابو میں رکھنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی، لیکن حالات قانون نافذ والے اداروں کے اہلکاروں کے کنٹرول میں تمام وقت نہ رہے۔
-
اسلام آباد کا ریڈ زون، چار روزہ دھرنے کا نتیجہ
عمارتیں خالی
حکام نے اس دھرنے کے دوران احتیاطی طور پر کئی اہم قریبی عمارتوں کو خالی بھی کرا لیا تھا۔ لیکن پھر بھی جو نئے مظاہرین ڈی چوک میں دھرنا دینے والے اپنے ساتھیوں تک پہنچنے کی کوشش کرتے، انہیں حراست میں لے لیا جاتا۔
-
اسلام آباد کا ریڈ زون، چار روزہ دھرنے کا نتیجہ
عجیب منظر پیش کرتا ڈی چوک
ڈی چوک میں جمع مظاہرین کے چار روزہ قیام سے اس مقام پر حفظان صحت اور صفائی کی عموعمی صورت حال بھی کافی خراب رہی۔
-
اسلام آباد کا ریڈ زون، چار روزہ دھرنے کا نتیجہ
موبائل فون سروس معطل
مظاہریں کئی بار موبائل فون سروس معطل رہنے کے باوجود آپس میں اور اپنے اقربا کے ساتھ رابطے میں رہنا چاہتے تھے۔ اس کے لیے انہوں نے بجلی کی پاور لائنز کے ذریعے اپنے موبائل فون براہ راست چارج کرنے کا راستہ بھی نکال لیا تھا۔
مصنف: عصمت جبیں، اسلام آباد
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مزاحمت کرنے والے درجنوں مظاہرین کو حراست میں لیا گیا ہے، جب کہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا ہے کہ مظاہرین کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ اور پولیس کے لاٹھی چارج کے نتیجے میں متعدد مظاہرین اور پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں، جنہیں مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
پاکستانی حکومت کی جانب سے اس دھرنے کے خاتمے کے لیے متعدد مرتبہ کوشش کی گئی، تاہم یہ بات چیت کسی نتیجے پر نہ پہنچی۔ یہ مظاہرین ایک پارلیمانی بل سے پیغمبراسلام سے متعلق ایک حوالہ حذف کرنے پر وزیرقانون زاہد حامد کے استعفے کے مطالبے پر ڈٹے ہوئے تھے۔
زاہد حامد نے پارلیمانی بل میں پیغمبر اسلام کی بابت ’آخری رسول‘ کے الفاظ نہ لکھنے پر معذرت کی تھی اور کہا تھا کہ ایسا فقط ’دفتری غلطی‘ کے باعث ہوا، جسے بعد میں درست کر دیا گیا۔
تاہم اس دھرنے کے رہنماؤں نے یہ معذرت قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے زاہد حامد کے استعفے تک دھرنا جاری رکھنے کے اعلان کیا تھا۔ ہفتے کے روز یہ پولیس کارروائی عدالتی احکامات کے تناظر میں کی گئی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ دھرنے کی وجہ سے اسلام آباد کے شہریوں کے معمولات زندگی متاثر ہو رہے ہیں۔