1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اسرائیل کی جی ٹوئنٹی اجلاس کے مجوزہ اعلامیے پر سخت ناراضی

17 نومبر 2024

اسرائیلی وزیر خارجہ نے مجوزہ اعلامیے کے مسودے کو ’غیر متوازن اور متعصبانہ‘ قرار دیا ہے۔ اسرائیل کا اصرار ہے کہ اعلامیے میں اسرائیل کے حق دفاع، یرغمالیوں کی رہائی اور حماس و حزب اللہ کی مذمت بھی شامل کی جائے۔

https://p.dw.com/p/4n5PF
اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون سار
اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون سارتصویر: Jalaa Marey/AFP/Getty Images

اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون سار نے غزہ پٹی کے تنازعے کو حل کرنے کے لیے برازیل میں جی ٹوئٹنی ممالک کے سربراہی اجلاس کے مجوزہ حتمی اعلامیے کے مسودے پر تنقید کرتے ہوئے اسے ''غیر متوازن اور متعصبانہ‘‘ قرار دیا ہے۔

 سار نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے ہفتے کے آخر میں جی ٹوئٹنی ریاستوں کے متعدد وزرائے خارجہ کو فون کیا اور کل بروز پیر شروع ہونے والے دو روزہ اجتماع سے قبل اس ایونٹ کے حتمی اعلامیے کے مجوزہ مسودے پر اپنی ناراضی کا اظہار کیا۔

جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس پیر کے روز سے برازیل کے شہر ریو ڈی جینرو میں شروع ہو رہا ہے
جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس پیر کے روز سے برازیل کے شہر ریو ڈی جینرو میں شروع ہو رہا ہےتصویر: Mauro Pimentel/AFP/Getty Images

 سار نے کہا، ''یہ ایک  قرارداد کے خلاصے کے مسودے کے بارے میں موصول ہونے والی معلومات کی روشنی میں تھا، جو اسرائیل کے خلاف، غیر متوازن اور متعصبانہ ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا، ''اپنے ہم منصبوں کے ساتھ اپنی بات چیت میں، میں نے کہا کہ  ہمارے خطے میں تنازعات سے متعلق اعلامیے کے خلاصے میں اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کو تسلیم کرنا، حماس کے دہشت گردوں کے ہاتھوں 400 دنوں سے زیادہ خوفناک حالات میں قید تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ اور حماس اور حزب اللہ دونوں کی مذمت شامل ہونا چاہیے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا کوئی بھی اعلامیہ، جس میں یہ عناصر شامل نہیں، اس سے ''امن اور سلامتی کو نقصان پہنچے گا اور  یہ صرف ایران اور اس کی حمایت یافتہ تنظیموں کو پورے مشرق وسطٰی میں عدم استحکام پھیلانے کی ترغیب دینے کا کام کرے گا۔‘‘

اسرائیل نے غزہ میں حماس کے ساتھ ساتھ لبنان میں حزب اللہ کے خلاف بھی زوروشور سے فوجی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں
اسرائیل نے غزہ میں حماس کے ساتھ ساتھ لبنان میں حزب اللہ کے خلاف بھی زوروشور سے فوجی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیںتصویر: Mohammed Yassin/REUTERS

 ایران کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس اور لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ ساتھ مشرق وسطیٰ میں کئی دیگر ملیشیاؤں کا اہم حامی سمجھا جاتا ہے، جو اسرائیل کے مخالف ہیں۔ اسرائیل جی ٹوئٹنی کا رکن نہیں ہے جبکہ سعودی عرب دنیا کی طاقتور ترین معیشتوں کے اس فورم کا واحد عرب رکن  ہے۔

ش ر⁄ ا ا ، ع ت (ڈی پی اے)