اسرائیل: نیتن یاہو نے وزیر دفاع گیلنٹ کو برطرف کر دیا
6 نومبر 2024اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ جنگ پر جاری کشیدگی کے دوران "اعتماد کے بحران" کا حوالہ دیتے ہوئے منگل کے روز وزیر دفاع یوو گیلنٹ کو برطرف کر دیا۔
نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گہا، "گزشتہ چند مہینوں کے دوران جو اعتماد تھا، وہ ختم ہوا۔ اس کی روشنی میں، میں نے آج وزیر دفاع کی مدت ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔"
گیلنٹ کا عہدہ وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز کو سونپا گیا ہے، جن کے بارے میں نیتن یاہو نے کہا کہ حلف اٹھانے کے بعد وہ جلد ہی "ہمارے دشمنوں کے خلاف فتح" اور "جنگ کے اہداف"، جیسے "غزہ میں حماس کی تباہی" اور لبنان میں "حزب اللہ کی شکست" کے حصول کے لیے کام کریں گے۔
اس کے ساتھ ہی گیدون سار کو ملک کا نیا وزیر خارجہ مقرر کیا گیا ہے، جو اب کاٹز کا عہدہ سنبھالیں گے۔
اسرائیل نے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے سے معاہدہ ختم کر دیا
برطرفی کے اعلان کے فوری بعد اسرائیل کی بحریہ میں 30 سالوں سے زائد عرصے تک خدمات انجام دینے والے گیلنٹ نے اپنے رد عمل میں ایک آن لائن بیان میں کہا کہ "ریاست اسرائیل کی سلامتی میری زندگی کا مشن تھا اور رہے گا۔"
گیلنٹ کی برطرفی پر عمل 48 گھنٹوں میں نافذ ہو گا جبکہ نئے وزراء کی تقرری کے لیے حکومت اور پھر کنیسٹ سے بھی منظوری درکار ہوتی ہے۔
لبنان میں اسرائیلی عسکری کارروائیوں میں تیزی
برطرفی کے خلاف احتجاجی مظاہرے
وزیر دفاع یوو گیلنٹ کو برطرف کیے جانے کے خبروں کے بعد تل ابیب سمیت اسرائیل کے متعدد شہروں میں مظاہرے شروع ہونے کی اطلاعات ہیں۔ سڑکوں پر موجود بہت سے مظاہرین نیتن یاہو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے تھے اور نئے وزیر دفاع سے یرغمالیوں کے معاہدے کو ترجیح دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
اس اعلان کے بعد احتجاج کرنے والوں میں شامل ایک شخص یائر امیت نے کہا کہ نیتن یاہو پورے ملک کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ "اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائیں اور سنجیدہ لوگوں کو اسرائیل کی قیادت کرنے دیں۔"
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، بعض مظاہرین نے عیلون ہائی وے پر آگ لگا دی اور دونوں سمتوں کی ٹریفک کو بلاک کرنے کی کوشش کی۔
غزہ اور لبنان میں اسرائیلی کارروائیاں جاری
حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں یرغمال بنائے گئے لوگوں کے خاندانوں کی نمائندگی کرنے والے ایک گروپ نے بھی گیلنٹ کی برطرفی کی مذمت کی۔
یرغمالیوں اور لاپتہ خاندانوں کے فورم نے آنے والے وزیر دفاع سے مطالبہ کیا کہ وہ "جنگ کے خاتمے کے لیے اپنے واضح عزم کا اظہار کریں اور تمام مغویوں کی فوری واپسی کے لیے ایک جامع معاہدہ کریں۔"
نیتن یاہو نے اس سے پہلے مارچ 2023 میں گیلنٹ کو برطرف کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن اس وقت بھی ان کے اس اقدام نے وزیر اعظم کے خلاف سڑکوں پر بڑے پیمانے پر احتجاج کو جنم دیا تھا۔
اسرائیل جنگ بندی تجاویز مسترد کر رہا ہے، لبنانی وزیر اعظم
نیتن یاہو نے برطرفی سے متعلق مزید کیا کہا؟
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنے ساتھی اور لیکود پارٹی کے رکن گیلنٹ کے درمیان "اہم خلیج" اور "اعتماد کے بحران" کا حوالہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کے درمیان وزیر اعظم اور وزیر دفاع کے درمیان پہلے سے کہیں زیادہ مکمل اعتماد کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا، "گرچہ مہم کے پہلے مہینوں میں ایسا اعتماد تھا اور بہت نتیجہ خیز کام ہوا تاہم بد قسمتی سے آخری مہینوں میں میرے اور وزیر دفاع کے درمیان یہ اعتماد ٹوٹ گیا۔
لبنان میں ساٹھ روزہ فائربندی کے لیے امریکی کوششیں
سات اکتوبر 2023 کو حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے غزہ میں جاری جنگ کے ساتھ ہی دونوں افراد کے درمیان فاصلہ بڑھا ہے۔ دونوں رہنماؤں میں حکمت عملی پر اختلافات تھے اور گیلنٹ نے حماس پر فوجی دباؤ جاری رکھنے پر نیتن یاہو کے اصرار پر کھل کر تنقید کی تھی۔ اس کے بجائے انہوں نے ایک ایسے سفارتی معاہدے کی حمایت کی جس کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ اس کی مدد سے غزہ میں قید یرغمالیوں کو واپس لایا جا سکتا ہے۔
البتہ نیتن یاہو کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے کئی بار گیلنٹ کے ساتھ اس خلا کو پر کرنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے کہا، "لیکن وہ وسیع تر ہوتے چلے گئے۔ وہ بھی ناقابل قبول طریقے سے عوام کے علم میں آئے اور اس سے بھی بدتر یہ کہ وہ دشمن کے علم میں بھی آ گئے، ہمارے دشمنوں نے اس سے لطف اور بہت فائدہ بھی اٹھایا۔"
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)