1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

استنبول دھماکوں میں 'پی کے کے کا ہاتھ'، مشتبہ ملزم گرفتار

14 نومبر 2022

ترک وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ استقلال ایونیو پر ہونے والے بم دھماکوں کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔ حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ اس "دہشت گردانہ حملے" کے پیچھے کرد انتہاپسند گروپ پی کے کے کا ہاتھ ہے۔

https://p.dw.com/p/4JTUB
Türkei Explosion in Istanbul
تصویر: Kemal Aslan/REUTERS

سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق ترک پولیس نے استنبول کے معروف استقلال ایونیو میں اتوار کے روز ہونے والے بم دھماکے کے سلسلے میں ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس "دہشت گردانہ حملے" میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 81 دیگر زخمی ہوئے۔

وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے خبر رساں ایجنسی کو پیر کے روز بتایا کہ ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا، جس نے ترکی کے سب سے بڑے شہر کے مصروف ترین مقام پر بم دھماکہ کیا تھا۔

ترکی: فوجیوں کی بس بم دھماکے کا شکار، کم از کم 13 ہلاکتیں

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے قبل ازیں اس حملے کو "غداری" قرار دیا تھا، جس سے "دہشت گردی جیسی بو" آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی رپورٹوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ ایک خاتون اس حملے میں ملوث تھی۔

ترکی: ’اسلامک اسٹیٹ‘ کا فوجی رہنما گرفتار

وزیر انصاف بکیر بزداغ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ایک خاتون کو استقلال ایونیو میں ایک بینچ پر تقریباً 40 منٹ تک بیٹھے ہوئے دیکھا گیا۔ جیسے ہی وہ وہاں سے اٹھی دھماکہ ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ،''دو دیگر امکانات بھی ہو سکتے ہیں، شاید بم کسی بیگ میں رکھا گیا ہو جو دھماکے سے پھٹ گیا یا اسے کسی نے ریموٹ سے اڑایا ہو۔"

اس "دہشت گردانہ حملے" میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 81 دیگر زخمی ہوئے
اس "دہشت گردانہ حملے" میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 81 دیگر زخمی ہوئےتصویر: Kemal Aslan/REUTERS

حملے کے پیچھے پی کے کے کا ہاتھ؟

وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے بتایا، "ہماری ابتدائی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ دہشت گرد تنظیم پی کے کے کا اس دھماکے کے پیچھے ہاتھ ہے۔"

انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "بتدائی انٹیلی جنس رپورٹ سے یہ دہشت گردی کا ہی واقعہ لگتا ہے۔"ترکی: ایک برس کے دوران کتنے حملے ہوئے؟

 

ترک نائب صدر فواد اوکتائی نے بعد میں کہا کہ ان کے خیال میں یہ "ایک دہشت گردانہ حملہ"ہے، جس میں ایک خاتون ملوث ہے۔

خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق دھماکے کی تفتیش کے لیے پانچ افراد کو متعین کیا گیا ہے۔

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے بھی ہلاکتوں پر تعزیت کا اظہار کیا
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے بھی ہلاکتوں پر تعزیت کا اظہار کیاتصویر: Kemal Aslan/REUTERS

عالمی رہنماؤں کا ردعمل

ترکی میں ہونے والے بم دھماکے میں ہلاکتوں پر متعدد عالمی رہنماؤں نے افسوس اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے  اپنے ترک ہم منصب کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "میری دعائیں متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ میری دعا ہے کہ زخمی جلد از جلد صحت یاب ہو جائیں۔ غم کی اس گھڑی میں جرمن عوام استنبول کے شہریوں اور ترک عوام کے ساتھ ہیں۔"

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے بھی ہلاکتوں پر تعزیت کا اظہار کیا۔

وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے، "ہم دلی تعزیت کاا ظہار کرتے ہیں اور ان تمام متاثرین کے ساتھ ہیں جن کے عزیزو اقارب انہیں چھوڑ کر چلے گئے۔" بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ترکی کے شانہ بہ شانہ کھڑا ہے۔

ترکی میں داعش کے خلاف بڑی کارروائی

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے ٹوئٹر پر تعزیت کااظہار کیا۔ انہوں نے کہا، "ہم ترک عوام کے ساتھ ہیں۔ آج ہم اپنے ان لوگوں کو بھی یاد کرتے ہیں جو 13 نومبر 2015 کو مارے گئے تھے۔" ماکروں کا اشارہ پیرس کے باٹاکلاں کنسرٹ ہال اور دیگر مقامات پر سات برس قبل ہونے والے حملوں کی طرف تھا، جس کی ذمہ داری داعش نے  قبول کی تھی۔

انہوں نے کہا، "ہم آپ کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ ہم آپ کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔"

سعودی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب استنبول میں دہشت گردی کے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

استنبول نائٹ کلب حملہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے کیا، ذمہ داری قبول

خیال رہے کہ استقلال اسٹریٹ پر سن 2016 میں بھی ایک خودکش دھماکہ ہوا تھا جس میں چار افراد ہلاک اور  39 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔

ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترکی کے یورپی یونین سے تعلقات کشیدہ

 ج ا /       (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)