1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافغانستان

ازبکستان نے طالبان حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرلیے

11 اکتوبر 2024

ازبکستان نے افغانستان کے طالبان حکام کی طرف سے نامزد سفیر کو قبول کر لیا ہے، جسے ایک بڑی سفارتی کامیابی قرار دیا جارہا ہے۔ ازبکستان، چین اور متحدہ عرب امارات کے بعد طالبان کے سفیر کو قبول کرنے والا تیسرا ملک ہے۔

https://p.dw.com/p/4lf8F
ازبکستان کے وزیر اعظم نے اگست میں طالبان کے وزیر خارجہ سے کابل میں ملاقات کی تھی
ازبکستان کے وزیر اعظم نے اگست میں طالبان کے وزیر خارجہ سے کابل میں ملاقات کی تھیتصویر: Taliban Foreign Ministry

کابل کی وزارت خارجہ نے جمعرات کو کہا کہ ازبکستان نے طالبان کے زیر حکومت افغانستان کے سفیر کی تعیناتی اپنے ہاں قبول کر لی ہے تاکہ طالبان حکومت کے ساتھ تعلقات کو از سر نو شروع کیا جا سکے۔

ازبکستان کے لیے نامزد کردہ ایلچی عبدالغفار بحر ہیں۔ وہ اس سے قبل صوبہ قندھار اور کابل میں ایک عدالتی عہدیدار کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ بدھ کے روز ان کے سفارتی اسناد ازبکستان کی طرف سے ایک باقاعدہ سفارتی تقریب میں منظور کیے گئے۔

افغانستان: اقتدار کے تین برس پر طالبان رہنماؤں نے کیا کہا؟

اس پیش رفت کو بین الاقوامی سطح پر الگ تھلگ طالبان حکومت کے لیے ایک نادر سفارتی فتح قرار دیا جارہا ہے۔

عبدالغفار بحر 2021 میں طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے بیرون ملک تسلیم شدہ صرف تیسرے سفیر ہیں۔

اس سے پہلے چین اور متحدہ عرب امارات افغانستان کی طالبان حکومت کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات قائم کر چکے ہیں اب ازبکستان نے ان سفارتی تعلقات کی شروعات کر کے خود کو ایسے تیسرے ملک کے طور پر سامنے لانے کی کوشش کی ہے، جس نے اگست 2021 سے قائم ہونے والی طالبان حکومت کو تسلیم کیا ہے۔

چین کے نئے سفیر ژاؤ شینگ طالبان کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند کے ساتھ ستمبر میں کابل میں ملاقات کے دوران
چین کے نئے سفیر ژاؤ شینگ طالبان کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند کے ساتھ ستمبر میں کابل میں ملاقات کے دورانتصویر: Taliban Prime Minister Media Office

طالبان کی سفارتی پیش رفت جاری

اس موقع پر طالبان حکومت کے سفیر عبدالغفار بحر نے کہا ''میں اس پیش رفت کو دو طرفہ تعلقات کے سلسلے میں ایک اہم مرحلہ سمجھتا ہوں ، امید ہے دو طرفہ تعلقات میں مزید بڑھاوا ملے گا۔‘‘

ازبک وزیر خارجہ بختیور سیدوف نے سوشل میڈیا سائٹ پر لکھا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ تاریخ اور خوشحالی کے مفادات باہم جڑے ہوئے ہیں۔ یہ دونوں چیزیں تمام شعبوں میں تعاون پر مبنی تعلقات اور ترقی و خوشحالی کے لیے اہم محرک ہیں۔

طالبان متنازع اخلاقی قانون پر عالمی برادری کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار

واضح رہے جس روز تاشقند میں افغان سفیر کے کاغذات سفارت کی منظوری کے لیے تقریب منعقد کی گئی اسی روز افغانستان کی کان کنی اور پٹرولیم سے متعلق وزارت نے شمالی افغانستان میں قدرتی گیس کی تلاش کے لیے ازبک کمپنی کے ساتھ ایک بلین ڈالر کے ایک دس سالہ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

طالبان نے 2021 میں مغربی حمایت یافتہ افغان انتظامیہ کا تختہ الٹ دیا تھا اور اسلامی قانون کی سخت تشریح نافذ کی تھی، جس کے بعد سے کسی بھی ملک نے ابھی تک ان کی حکومت کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔ لیکن وہ سفارتی راستے بنا رہے ہیں۔

ج ا    ص ز  ( اے ایف پی)