آسٹریلیا: نوعمروں کے لیے سوشل میڈیا استعمال نہ کرنے کا قانون
7 نومبر 2024آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز نے جمعرات کو کہا کہ "سوشل میڈیا ہمارے بچوں کو بہت نقصان پہنچا رہا ہے اور میں اس سے کافی فکرمند ہوں۔"
انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسا قانون بنانے جارہے ہیں جس میں بچوں کے لیے سوشل میڈیا استعمال شروع کرنے کے لیے کم از کم 16 سال کی عمر کی حد مقرر کی جائے گی اور اس کو یقینی بنانے کی ذمہ داری سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی ہو گی۔
آسٹریلیا میں نابالغوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی زیرغور
البانیز کے مطابق یہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا قانون ہو گا اور اس مسئلے سے نمٹنے میں دنیا کی رہنمائی کرے گا۔
البانیز نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کو رواں برس پارلیمان کے آخری اجلاس میں پیش کیا جائے گا، جو 18 نومبر سے شروع ہو رہا ہے۔
سوشل میڈیا کا بھوت اور بچوں کی ذہنی صحت
البانیز کا کہنا تھا، "میں نے ہزاروں والدین، دادا دادی، چاچا چاچیوں سے بات کی ہے وہ بھی میری طرح، ہمارے بچوں کی آن لائن حفاظت کے بارے میں پریشان ہیں۔"
ذمہ داری سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر
اس قانون کے نافذ ہو جانے پر ایکس، ٹک ٹاک، انسٹاگرام اور فیس بک سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اس امر کو یقینی بنانے کے لیے کام کرنا ہوگا کہ سولہ سال سے کم عمر کے آسٹریلوی بچوں کو کس طرح اس کی رسائی سے دور رکھا جائے۔
یہ تجویز ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دنیا بھر کی حکومتیں اس بات پر غور و فکر کر رہی ہیں کہ نوجوانوں کے اسمارٹ فونز اور سوشل میڈیا جیسی ٹیکنالوجیز کے استعمال کی نگرانی کیسے کی جائے۔
مجوزہ قانون کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو عمر کی حد کی خلاف ورزی پر سزا دی جائے گی تاہم کم عمر کے بچے اور ان کے والدین اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔
البانییز نے کہا،" یہ ذمہ داری سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ہوگی کہ وہ رسائی کو روکنے کے لیے معقول اقدامات کر رہے ہیں۔ اس کی ذمہ داری والدین یا نوجوانوں پر نہیں ہو گی۔"
البانیز نے کہا کہ صارفین پر کوئی جرمانہ نہیں ہو گا، اور یہ کہ قوانین کو نافذ کرنا آسٹریلیا کے آن لائن کمشنر پر منحصر ہو گا۔
یہ قانون پاس ہونے کے 12 ماہ بعد نافذ العمل ہو گا اور اس کے نافذ ہونے کے بعد اس پر نظرثانی کی جائے گی۔
قانون پر لوگوں کی رائے منقسم
اگرچہ زیادہ تر ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم نوعمروں کی ذہنی صحت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، تاہم بہت سے لوگ ان سب کو غیر قانونی قرار دینے کی افادیت پر منقسم ہیں۔
یورپی یونین سمیت دیگر ملکوں کی نوعمروں کی رسائی کو محدود کرنے کی پچھلی کوششیں بڑی حد تک ناکام رہی ہیں یا ٹیک فرموں کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اور یہ سوالات اب بھی باقی ہیں کہ اس پر عمل درآمد کیسے ہو گا۔ کیا ایسے آلات موجود ہیں جو عمر کی ضرورت کی توثیق کو یقینی بنا سکیں۔
بچوں کے حقوق کے لیے آسٹریلیا کے سب سے بڑے ایڈوکیسی گروپوں میں سے ایک نے مجوزہ پابندی کو "بہت زیادہ سخت" قرار دیتے ہوئے تنقید کی ہے۔
لیکن دیگر زمینی سطح پر مہم چلانے والے گروپوں نے آسٹریلوی حکومت کے اقدام کی تعریف کی اور کہا کہ بچوں کو نقصان دہ مواد، غلط معلومات، غنڈہ گردی اور دیگر سماجی دباؤ سے بچانے کے لیے پابندیوں کی ضرورت ہے۔
ج ا ⁄ ص ز ( اے پی، ڈی پی اے)