سعودی عرب کی قیادت میں قائم عسکری اتحاد کے ایک بیان میں واضح کیا گیا کہ سعودی تیل کی تنصیبات پر حملے کی ابتدائی تفتیش کے مطابق اس میں ایرانی ساختہ اسلحے کے استعمال ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ یہ بات عسکری اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے پیر سولہ ستمبر کو دارالحکومت ریاض میں کی جانے والی ایک پریس کانفرنس میں بیان کی ہے۔
کرنل المالکی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابھی تفتیشی عمل جاری ہے اور اس بابت مزید شواہد سامنے جلد لائیں جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسا یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ ہتھیار یمن سے روانہ نہیں کیے گئے تھے۔ عسکری اتحاد کے ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ آرامکو کی تنصیبات پر مبینہ ڈرون حملوں کے لیے یمن سے باہر کس دوسرے مقام کو منتخب کیا گیا تھا اور اس کی تفصیلات کسی اگلی پریس کانفرنس میں بتائی جائیں گی۔
سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملے کی ذمہ داری یمن کی ایران نواز حوثی ملیشیا نے قبول کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حوثی ملیشیا کی جانب سے پیر سترہ ستمبر کو سعودی تیل کی تنصیبات پر مزید حملوں کی دھمکی دی گئی ہے۔
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے نواح میں واقع تیل کی ریفائنری
حوثی ملیشیا کے ترجمان بریگیڈئر یحییٰ ساری کا کہنا ہے کہ وہ سعودی حکومت پر یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ سعودی عرب کے سبھی مقامات اُن کی دسترس میں ہیں اور کسی بھی مقام کو وہ منتخب کر کے اُس پر حملہ کرنے کی قوت رکھتے ہیں۔
سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملے کے بعد عالمی منڈیوں میں خام تیل کے فی بیرل کی قیمت میں اضافہ پیدا ہوا ہے۔ اس حملے سے تیل کی سپلائی پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اسٹاک مارکیٹ کی اس صورت حال کو ماہرین نے 'کھلبلی‘ قرار دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ایران کے خلاف کسی ممکنہ اقدام کا اشارہ دے دیا ہے۔ اس تناظر میں دوسری عالمی طاقتوں نے فریقین کو صبر و تحمل اور احتیاط برتنے کی تلقین کی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس خطے میں کسی بھی فوجی ایکشن کے انتہائی منفی نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
ع ح، ع ا ⁄ روئٹرز، اے ایف پی
-
کیا سعودی عرب بدل رہا ہے ؟
نوجوان نسل پر انحصار
سعودی عرب کے شاہ سلمان اور ان کے 32 سالہ بیٹے شہزادہ محمد بن سلمان نے اس سال شاہی خاندان کی جانب سے رائج برسوں پرانے قوانین، سماجی روایات اور کاروبار کرنے کے روایتی طریقوں میں تبدیلی پیدا کی۔ یہ دونوں شخصیات اب اس ملک کی نوجوان نسل پر انحصار کر رہی ہیں جو اب تبدیلی کی خواہش کر رہے ہیں اور مالی بدعنوانیوں سے بھی تنگ ہیں۔
-
کیا سعودی عرب بدل رہا ہے ؟
عورتوں کو گاڑی چلانے کی اجازت
اس سال ستمبر میں سعودی حکومت نے اعلان کیا کہ اب عورتوں کے گاڑی چلانے پر سے پابندی اٹھا دی گئی ہے۔ سعودی عرب دنیا کا وہ واحد ملک تھا جہاں عورتوں کا گاڑی چلانا ممنوع تھا۔ 1990ء سے اس ملک میں سماجی کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا تھا جنھوں نے ریاض میں عورتوں کے گاڑیاں چلانے کے حق میں مہم کا آغاز کیا گیا تھا۔
-
کیا سعودی عرب بدل رہا ہے ؟
ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء
اگلے سال جون میں عورتوں کو ڈرائیونگ لائسنس دینے کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا۔ جس کے بعد وہ گاڑیوں کے علاوہ موٹر سائیکل بھی چلا سکیں گی۔ یہ ان سعودی عورتوں کے لیے ایک بہت بڑی تبدیلی ہوگی جو ہر کام کے لیے مردوں پر انحصار کرتی تھیں۔
-
کیا سعودی عرب بدل رہا ہے ؟
اسٹیڈیمز جانے کی اجازت
2018ء میں عورتوں کو اسٹیڈیمز میں میچ دیکھنے کی اجازت ہوگی۔ ان اسٹیڈیمز میں عورتوں کے لیے علیحدہ جگہ مختص کی جائے گی۔ 2017ء میں محمد بن سلمان نے عوام کا ردعمل دیکھنے کے لیے عورتوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے ریاض میں قائم اسٹیڈیم جانے کی اجازت دی تھی جہاں قومی دن کی تقریبات کا انعقاد کیا گیا تھا۔
-
کیا سعودی عرب بدل رہا ہے ؟
سنیما گھر
35 سال بعد سعودی عرب میں ایک مرتبہ پھر سنیما گھر کھولے جا رہے ہیں۔ سن 1980 کی دہائی میں سنیما گھر بند کر دیے گئے تھے۔ اس ملک کے بہت سے مذہبی علماء فلموں کو دیکھنا گناہ تصور کرتے ہیں۔ 2018ء مارچ میں سنیما گھر کھول دیے جائیں گے۔ پہلے سعودی شہر بحرین یا دبئی جا کر بڑی سکرین پر فلمیں دیکھتے رہے ہیں۔
-
کیا سعودی عرب بدل رہا ہے ؟
کانسرٹ
2017ء میں ریپر نیلی اور گیمز آف تھرونز کے دو اداکاروں نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔ جان ٹراولٹا بھی سعودی عرب گئے تھے جہاں انہوں نے اپنے مداحوں سے ملاقات کی اور امریکی فلم انڈسٹری کے حوالے سے گفتگو بھی۔
-
کیا سعودی عرب بدل رہا ہے ؟
بکینی اور سیاحت
سعودی عرب 2018ء میں اگلے سال سیاحتی ویزے جاری کرنا شروع کرے گا۔ اس ملک نے ایک ایسا سیاحتی مقام تعمیر کرنے کا ارادہ کیا ہے جہاں لباس کے حوالے سے سعودی عرب کے سخت قوانین نافذ نہیں ہوں گے۔ سعودی شہزادہ محمد بن سلمان کہہ چکے ہین کہ سعودی عرب کو ’معتدل اسلام‘ کی طرف واپس آنا ہوگا۔
مصنف: بینش جاوید / نیوز ایجنسیاں