1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئندہ پانچ برسوں میں یورپی یونین کی ترجیحات کیا ہوں گی؟

27 نومبر 2024

یورپی پارلیمان نے نیا 26 رکنی یورپی کمیشن منتخب کر لیا ہے۔ کمیشن کی سربراہ اُرزولا فان ڈیئر لائن کی یہ نئی ٹیم آئندہ پانچ برسوں کے دوران روس اور چین کا مقابلہ کرنے کے لیے یورپی یونین میں کون سی اصلاحات لانا چاہتی ہے؟

https://p.dw.com/p/4nUid
بدھ کے روز اسٹراسبرگ میں ارکان پارلیمان نے ان 26 کمشنروں کے ناموں کی توثیق کی، جنہیں کمیشن کی صدر اُرزولا فان ڈیئر لائن نے نامزد کیا تھا
بدھ کے روز اسٹراسبرگ میں ارکان پارلیمان نے ان 26 کمشنروں کے ناموں کی توثیق کی، جنہیں کمیشن کی صدر اُرزولا فان ڈیئر لائن نے نامزد کیا تھاتصویر: Philippe Buissin/European Parliament

بدھ کے روز اسٹراسبرگ میں ارکان پارلیمان نے ان 26 کمشنروں کے ناموں کی توثیق کی، جنہیں کمیشن کی صدر اُرزولا فان ڈیئر لائن نے نامزد کیا تھا۔ ان نومنتخب کمشنروں کے حق میں 370 جبکہ مخالفت میں 282 ووٹ ڈالے گئے۔ یورپی پارلیمان کے 36 ممبران اس موقع پر غیر حاضر رہے۔

منصوبہ بندی کے مطابق اگلا یورپی کمیشن یکم دسمبر سے اپنا کام شروع کر سکتا ہے۔ اُرزولا فان ڈیئر لائن کو اس کمیشن کے حوالے سے یورپی پارلیمان میں شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا لیکن ان کی اتحادی جماعتوں سی ڈی یو، سی ایس یو، یورپین پیپلز پارٹی (ای پی پی)، سوشل ڈیموکریٹس اور لبرلز کے ایک بڑے حصے نے ان کی حمایت کی۔

گرین پارٹی کے چند سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی کے گروپ کے کچھ انتہائی دائیں بازو کے سیاست دانوں نے بھی اعلان کیا تھا کہ وہ اپنا ووٹ اُرزولا فان ڈیئر لائن کو دیں گے۔

اس موقع پر فان ڈیئر لائن نے ارکان پارلیمنٹ سے وعدہ کیا کہ نیا کمیشن پارلیمان میں ''تمام جمہوری اور یورپ کی حامی قوتوں کے ساتھ‘‘ مل کر کام کرے گا۔ یورپی یونین کے نئے کمیشن کو ابھی بھی رکن ممالک سے منظوری درکار ہے لیکن اس قدم کو ایک رسمی کارروائی سمجھا جاتا ہے۔

بدھ کے روز اسٹراسبرگ میں ارکان پارلیمان نے ان 26 کمشنروں کے ناموں کی توثیق کی، جنہیں کمیشن کی صدر اُرزولا فان ڈیئر لائن نے نامزد کیا تھا
بدھ کے روز اسٹراسبرگ میں ارکان پارلیمان نے ان 26 کمشنروں کے ناموں کی توثیق کی، جنہیں کمیشن کی صدر اُرزولا فان ڈیئر لائن نے نامزد کیا تھاتصویر: Philipp von Ditfurth/dpa/picture alliance

  اُرزولا فان ڈیئر لائن اپنی دوسری مدت صدارت میں یورپی معیشت کو متحرک کرنے کے ساتھ ساتھ دفاع کے لیے مزید رقم اکٹھا کرنا چاہتی ہیں۔

یورپی کمیشن کی سربراہ کو متعدد چیلنجز کا سامنا

روسی حملے کے خلاف یوکرین کی حمایت سے لے کر مشرق وسطیٰ میں جنگ تک اور چین کی اقتصادی دشمنی سے لے کر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں جلد واپسی تک، یورپی کمیشن کی سربراہ کو کئی چیلنجز کا ایک ساتھ سامنا ہے۔

اس تناظر میں فان ڈیئر لائن کا کہنا تھا، ''ہمارے پاس ضائع کرنے کے لیے وقت نہیں ہے اور ہمیں اتنا ہی جرات مند ہونا چاہیے، جتنے کہ خطرات سنگین ہیں۔‘‘ کمیشن کی سربراہ نے کہا، ''ہماری آزادی اور خودمختاری کا انحصار ہماری معاشی طاقت پر پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔‘‘

یورپی آٹو انڈسٹری میں بحران فان ڈیئر لائن کی اولین ترجیح بنا رہے گا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ کار ساز اداروں اور سپلائرز کے ساتھ خود نام نہاد اسٹریٹجک ڈائیلاگ کرنا چاہتی ہیں۔

انہوں نے قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ یورپ میں صنعتی ماحول کو سازگار بنانے کے لیے جلد ہی ایک پیکیج متعارف کرائیں گی، ''ہماری سلامتی کا انحصار ہماری مقابلہ بازی کی، اختراعی اور پیداواری صلاحیت پر ہے۔‘‘

بدھ کے روز اسٹراسبرگ میں ارکان پارلیمان نے ان 26 کمشنروں کے ناموں کی توثیق کی، جنہیں کمیشن کی صدر اُرزولا فان ڈیئر لائن نے نامزد کیا تھا
بدھ کے روز اسٹراسبرگ میں ارکان پارلیمان نے ان 26 کمشنروں کے ناموں کی توثیق کی، جنہیں کمیشن کی صدر اُرزولا فان ڈیئر لائن نے نامزد کیا تھاتصویر: Philipp von Ditfurth/dpa/picture alliance

آئندہ پانچ برس کیسے ہوں گے؟

نئے کمیشن میں سرفہرست عہدیدار آئندہ پانچ برسوں کی ترجیحات کی بھی نشاندہی کرتے ہیں۔ ایسٹونیا کی سابق وزیر اعظم کاجا کالس بلاک کے اعلیٰ سفارت کار بننے والی ہیں، جب کہ لیتھوانیا کے اینڈریس کوبیلیس یورپی یونین کو ازسرنو مسلح کرنے کے حامی ہیں۔ یورپی یونین میں پہلی مرتبہ ایک دفاعی کمشنر کا عہدہ متعارف کرواتے ہوئے اس عہدے کے لیے اینڈریس کوبیلیس کا انتخاب کیا گیا ہے۔ یہ دونوں رہنما ہی روس کے سخت ناقد ہیں۔

فان ڈیئر لائن نے بدھ کو کہا کہ ''کچھ نہ کچھ تو غلط‘‘ ہے، ماسکو اپنے دفاع پر اپنے جی ڈی پی کا نو فیصد خرچ کر رہا ہے جبکہ یورپی یونین صرف 1.9 فیصد خرچ کر رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''ہمارے دفاعی اخراجات میں اضافہ ہونا چاہیے۔ ہمیں دفاع کے لیے سنگل مارکیٹ کی ضرورت ہے۔ ہمیں دفاعی صنعتی بنیاد کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

وہ پہلے بھی کہہ چکی ہیں کہ یورپی بلاک کو روس اور چین کا مقابلہ کرنے کے لیے اگلی دہائی میں 500 بلین یورو کی سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فرانس اور جرمنی میں کمزور سیاسی قیادت کی وجہ سے فان ڈیئر لائن اپنی دوسری مدت صدارت کے دوران یورپ کے مستقبل کی تشکیل میں اور بھی بڑا کردار ادا کر سکتی ہیں۔ سینٹر فار یورپی ریفارم تھنک ٹینک سے وابستہ لوئیجی سکازیری کہتے ہیں کہ سابق جرمن وزیر دفاع نے گزشتہ پانچ برسوں میں ''اپنی طاقت اور ایک سیاسی اداکار کے طور پر اپنے پروفائل کو نمایاں طور پر مضبوط بنایا ہے۔‘‘

فان ڈیئر لائن نے اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران یوکرین کو ہتھیار بھیجنے کے ساتھ ساتھ روسی گیس سے چھٹکارا حاصل کرنے کی شدید وکالت کی تھی۔

ا ا / ش ر (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)