1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یہودی مینوہن: ایک عظیم موسیقار کی دسویں برسی

11 مارچ 2009

یہودی مینوہن! یہ نام سن کر دنیا کے بڑے بڑے موسیقار احترامً کھڑے ہو جاتے ہیں۔ مینوہن بیسویں صدی کے عظیم ترین وائلن نوازوں میں سے ایک تھے۔

https://p.dw.com/p/H8ed
انیس سو اٹھانوے میں برلن کے مشہور برانڈن برگ دروازے کے سامنے یہودی مینوہن کی ایک یادگار تصویرتصویر: AP

انیس سو انیتس میں مینوہن برلن میں ایک کانسرٹ میں ایک آرکیسٹرا کے ساتھ بجا رہے تھے۔ شہرہِ آفاق سائنسدان البرٹ آئن اسٹائن اس کانسرٹ میں موجود تھے۔ کنسرٹ کے اختتام پر آئن اسٹائن نے کہا، ’اب میں جان گیا ہوں کہ خدا ہے‘۔ یہودی مینوہن بارہ مارچ انیس سو ننانوے میں بیاسی برس کی عمر میں جرمن شہر برلن میں انتقال کر گئے۔

یہودی مینوہن بائیس اپریل انیس سو سولہ کو نیو یارک میں پیدا ہوئے۔ ان کے والدین روسی تھے۔ مینوہن نے سات برس کی عمر میں سان فرانسسکو سمفنی میں پہلی بار وائلن کی سولو پرفارمنس دی تھی۔ اپنے بچپن کو یاد کرتے ہوئے مینوہن کہتے ہیں ’جب میں چھوٹا تھا تو میرا خواب تھا کہ میں بڑا ہوکر ایک روز کنسرٹ کنڈکٹ کروں۔ اور اب میں ایسا بے شمار دفعہ کرچکا ہوں۔ مگر اب بھی اس بارے میں میری دلچسپی اور جنون پہلے جیسا ہی ہے‘

Kalenderblatt 25. November 1927 Yehudi Menuhin
انیس سو ستائیس میں کھینچی گئی یہودی مینوہن کی ایک تصویر جس میں وہ وائلن بجا رہے ہیںتصویر: AP


یہودی مینوہن نے اصل شہرت دوسری جنگِ عظیم کے زمانے میں حاصل کی۔ انیس سو سینتالیس میں ولہیلم فورٹوینگلر کے ساتھ انہوں نے برلن کے فل ہارمونک آرکیسٹرا کے ساتھ جب وائلن بجایا تو ان پر ان کے ہم نسل یہودی افراد نے سخت تنقید کی۔ ان پر اعتراض یہ تھا کہ وہ جرمنی میں اڈولف ہٹلر کی جانب سے یہودیوں پر ڈھائے گئے مظالم کے بعد ایک جرمن کنسرٹ میں کیوں حصّ لے رہے ہیں۔ ٍیہودی مینوہن کا جواب تھا کہ وہ انسانیت کی خاطر ایسا کر رہے ہیں۔

مینوہن نہ صرف یہ کہ ایک غیر معمولی وائلن نواز تھے بلکہ وہ ان فن کاروں میں تھے جو انسانیت کو کسی بھی شناخت پر فوقیت دیتے تھے۔ اس حوالے سے وہ اپنے خیالات کا اظہار کرنے سے چوکتے نہیں تھے۔ انیس سو اکانوے میں جب ان کو اسرائیلی حکومت نے موقر وولف پرائز سے نوازا تو انہوں نے ایوارڈ وصول کرتے وقت اسرائیلی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے ویسٹ بینک پر اسرائیلی قبضے پر سخت تنقید کی۔

یہودی مینوہن کا برِ صغیر کے موسیقار کی بہت احترام کرتے ہیں۔ ہندوستان میں مینوہن کو لوگوں نے اس وقت جانا جب انہوں نے معروف ہندوستانی ستار نواز پنڈت روی شنکر کے ساتھ کام کیا اور ستار اور وائلن کی جگل بندی پر مشتمل ایک البم تیّار کیا جس کا نام تھا ’ویسٹ میٹس ایسٹ‘۔ انیس سو ستّر کی دہائی میں منظرِ عام پر آنے والا یہ البم مغربی اور مشرقی موسیقی کے امتزاج کا اولّین تجربات میں سے ایک تھا اور آج تک اس کو دو عظیم موسیقاروں کا ایک غیر معمولی کام تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مینوہن نے بھارت کے ایک اور معروف وائلن نواز اایل سبرامنیم کے ساتھ بھی کام کیا ہے۔

مینوہن بارہ مارچ انیس سو نناوے میں جرمن دارلحکومت برلن میں ایک مختصر علالت کے بعد انتقال کرگئے۔