1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن پر حملے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، جرمن وزیر خارجہ

17 جنوری 2022

جرمن وزیر خارجہ اینا لینا بیربوک نے کہا ہے کہ وہ سکیورٹی کے معاملے پر روس سے سنجیدہ مذاکرات کی خواہاں ہیں۔ یوکرائن اور روس کے اپنے اولین دوروں کے موقع پر انہوں نے زور دیا کہ موجودہ بحران کا سفارتی حل تلاش کیا جانا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/45eBf
Ukraine Kiew | Pressekonferenz Annalena Baerbock und Dmytro Kuleba
تصویر: Janine Schmitz/photothek.de/picture alliance

بطور جرمن وزیر خارجہ اپنے اولین دورہ یوکرائن کے دوران اینا لینا بیربوک نے کہا کہ وہ یوکرائن اور روس کے مابین جاری تنازعے کا پرامن سفارتی حل چاہتی ہیں۔

 پیر کے دن وہ ایک ایسے موقع پر یہ دورہ کر رہی ہیں، جب ایسے خدشات شدید ہیں کہ روس مشرقی یوکرائن میں ایک نیا حملہ کرنے کا منصوبہ بنائے ہوئے ہے۔ تاہم روس نے یورپی یونین، یوکرائن اور امریکا کے ان الزامات کو مسترد کر رکھا ہے۔

 یوکرائنی دارالحکومت کییف میں اپنے یوکرائنی ہم منصب دمتری کولیبا سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں اینا لینا بیربوک نے کہا کہ جرمن حکومت یوکرائن اور یورپ کی سلامتی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔

واحد حل سفارت کاری ہے

جرمن وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ وہ توقع کرتی ہیں کہ یہ بحران سفارتی سطح پر حل کر لیا جائے گا۔ تاہم ساتھ ہی انہوں نے روس کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ماسکو حکومت نے یوکرائن پر کوئی نیا حملہ کیا تو روس کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

بیربوک نے کہا کہ مزید کسی بھی جارحیت پر روس کو اقتصادی، سیاسی اور حکمت عملی کے حوالے سے بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ انہوں نے اصرار کیا کہ اس تنازعے کے خاتمے کی خاطر سفارت کاری ہی واحد حل ہے۔

یوکرائن اور روس کے درمیان مسلح تصادم کے خدشات

اینا لینا بیربوک کییف میں قیام کے دوران وہاں تعینات سکیورٹی و تعاون کی یورپی تنظیم کے مبصرین اور یوکرائنی صدر سے ملاقات کے بعد روس روانہ ہو جائیں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اطراف کا نقطہ نظر جاننا چاہتی ہیں تاکہ اس معاملے کو حل کرنے کی خاطر حکمت عملی ترتیب دی جا سکے۔

جرمن وزیر خارجہ اپنے اس دور روزہ دورے کے دوسرے دن بروز منگل ماسکو میں اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے بھی ملاقات کریں گی۔

بحران مزید سنگین ہوتا ہوا

روس نے مشرقی یوکرائن سے متصل اپنی سرحدوں پر فوج کی بھاری نفری تعینات کر رکھی ہے، جس کی وجہ سے خطے میں کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔ اس تناؤ کے خاتمے کی خاطر گزشتہ ہفتے جنیوا میں  کریملن اور واشنگٹن کے مابین ہونے والے مذاکرات بھی بے نتیجہ ہی ختم ہو گئے تھے۔

 یوکرائن پر ایک سائبر حملے کی وجہ سے حالات میں مزید گرمی پیدا ہو گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے ایسی انٹیلی جنس رپورٹ بھی منظر عام پر آئی تھیں کہ روسی فوج روس نواز باغیوں کے زیر قبضہ یوکرائنی علاقوں میں سبوتاژ کا ڈرامہ رچا کر حملے کا بہانہ تلاش کر رہی ہے۔

تاہم روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ روس کا یوکرائن پر چڑھائی کو کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ماسکو حکومت کا الزام ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو دراصل بہانہ بنا کر یورپ کی مشرقی سرحدوں پر اضافی عسکری موجودگی بڑھانا چاہتا ہے۔

پیر کے دن ماسکو میں صحافیوں سے گفتگو میں لاوروف نے دہرایا کہ وہ نیٹو سے تحریری ضمانت چاہتے ہیں کہ وہ یوکرائن یا کسی بھی سابق سوویت ریاست میں اپنی فوج یا عسکری آلات نصب نہیں کرے گا۔ مغربی دفاعی اتحاد نے کریملن کی اس درخواست کو رد کر رکھا ہے۔ 

ع ب، ع ت (خبر رساں ادارے)

روس اور مغرب کے درمیان پھنسا یوکرائن

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں