1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان : ہنگاموں سے کاروبارِ زندگی معطل

عابد حسین9 دسمبر 2008

یونان میں پندرہ سالہ سکول کے لڑکے کی پولیس فائرنگ سے ہلاکت کے بعد بڑے شہروں میں پھیلنے والے فسادات کے بعد زندگی کا نظام مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/GCH1
فسادیوں کے پتھراؤ سے کچھ مقامات پر پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔تصویر: AP

یونانی دارالحکومت ایتھنز میں پولیس شوٹنگ سے ہلاک ہونے والے پندرہ سالہ لڑکے Alexandros Grogoropoulos کی تدفین کے روز بھی مظاہروں اور ہنگاموں کی اطلاعات ہیں۔

Griechenland Athen Ausschreitungen Feuer Demonstration Polizei Jugendliche
دارالحکومت ایتھنز میں مظاہرین کے ہاتھوں ہر نصب اور کھڑی شے کو نقصان پہنچایا گیا ہے حتیٰ کہ کرسمس ٹری کو بھی جلا دیا گیا۔تصویر: AP

یورپی ملک یونان کے طول و عرض میں واقع مختلف شہروں میں تین مسلسل راتوں کے درمیان لوٹ مار کے واقعیات کے علاوہ سینکڑوں گاڑیوں کو نذر آتش کرنے کے ساتھ ساتھ کئی عمارتوں اوربڑے بڑے سٹورز بھی جلائے گئے ہیں۔

مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس کو آنسو گیس کا استعمال بھی کرنا پڑا اور فسادیوں کے پتھراؤ سے کچھ مقامات پر پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔

Griechenland Athen Polizei Jugendliche Autonome Demonstration Feuer
یونانی دارالحکومت ایتھنز میں پولیس شوٹنگ سے ہلاک ہونے والے پندرہ سالہ لڑکے Alexandros Grogoropoulos کی تدفین کے روز بھی مظاہروں اور ہنگاموں کی اطلاعات ہیں۔تصویر: AP

ہلاک ہونا والا لڑکا اُس ٹولے میں شامل تھا جس نے ایک پولیس گاڑی پر پتھر پھینکے اور اُس میں سوار پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے وہ ہلاک ہو گیا۔ اِس واقع پر عوامی غصے کے ساتھ سکولوں، کالجوں اور یونی ورسٹیوں کے طالب علم بھی شامل ہو چکے ہیں۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ پر امن رہنے کی تلقین پر نوجوان مظاہرین عمل پیرا ہونے کے لئے تیار نہیں ہیں اور اِس سے عام لوگ بھی حکومتی ایکشن کی مناسبت سے مشتعل ہو رہے ہیں۔ یہ لوگ پہلے ہی قدامت پسند حکومت کی کچھ اصلاحتی پالیسیوں، جن میں نج کاری، پینشن اور بڑھتی مہنگائی وغیرہ شامل ہیں، سے نالاں دکھائی دیتے ہیں۔

Griechenland Proteste
دارالحکومت ایتھنزمیں مظاہرین نے پولیس سٹیشنز، سرکاری عمارتوں اورایک کاروباری مرکز کو نذز آتش کیاتصویر: AP

دارالحکومت ایتھنزمیں مظاہرین نے پولیس سٹیشنز، سرکاری عمارتوں اورایک کاروباری مرکز کو نذز آتش کیا جبکہ کئی دکانوں کے لوٹے جانے کی بھی اطلاع ہے۔ شہر کے دو ریلوے اسٹیشن بھی جزوی طور پر بند کر دیئے گئے ہیں۔ یونان کے وزیر داخلہ Prokopis Pavlopoulos نے کہا کہ حکومت کومبنیہ طورپر پولیس کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت پرانتہائی افسوس ہے۔ Pavlopoulos کے مطابق تحقیقات جاری ہیں اورحقیقت کے منظرعام پر آتے ہی واقعے میں ملوث افراد کو کڑی سزا دی جائے گی۔ دارالحکومت ایتھنز میں مظاہرین کے ہاتھوں ہر نصب اور کھڑی شے کو نقصان پہنچایا گیا ہے حتیٰ کہ کرسمس ٹری کو بھی جلا دیا گیا۔

Erneut Auseinandersetzungen zwischen Demonstranten und Polizei in Athen
مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس کو آنسو گیس کا استعمال بھی کرنا پڑاتصویر: AP

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ حکومت نے ہنگامہ آرائی میں ملوث افراد کے ساتھ سحتی سے تمٹنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ دارالحکومت کی پولیس اب تک 87 مظاہرین کو حراست میں لے چکی ہے اورایک سو ساٹھ افراد کو پوچھ گچھ کے لئے روک رکھا ہے۔

اِس صورت حال کے تناظر میں دائیں بازو کے وزیراعظم Costas Karamanlis بھی مصالحتی کوششوں میں مصروف ہیں تا کہ ملک کے اندر سے بحرانی کیفیت کو جلد از جلد ختم کیا جا سکے۔ اِن ہنگاموں میں املاک اور دوسری اشیاء کو جونقصان پہنچایا گیا ہے وہ اربوں یورو میں شمار کیا جا رہا ہے۔

اِسی تناظر میں وزیر داخلہ بھی بائیں بازو کی جماعتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کر چکے ہیں کہ وہ صورت حال کو خراب ہونے سے بچانے کے لئے حکومت سے تعاون کریں۔

اُدھر غیرممالک میں آباد یونانی بھی اپنے ملک میں جاری مظاہروں میں شریک افراد کے ساتھ اظہار یک جہتی کر رہے ہیں۔ گزشتہ روز جرمن دارالحکومت برلن میں بھی پندرہ مظاہرین نے کچھ دیر کے لئےیونانی کونسلیٹ پر احتجاجاً قبضہ کیا اور اپنی حکومت کے لئے احتجاجی مراسلہ جمع کروایا۔ اِسی طرح لندن میں بھی احتجاجی یونانیوں نے اپنے سفارت خانے کی عمارت پر حکومت مخالف جھنڈا لہرایا۔