1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’یورپ مہاجرین کو روکنے کے لیے دوہری دیوار تعمیر کر رہا ہے‘

شمشیر حیدر dpa/AFP
3 جولائی 2017

مہاجرین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم Pro Asyl نے جرمنی، فرانس اور اٹلی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان یورپی ممالک کی حکومتیں بحیرہ روم سے آنے والے مہاجرین کو روکنے کے لیے ’دوہری دیوار‘ کھڑی کر رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2fqxN
Libyen Flüchtlinge Menschenschmuggel Symbolbild
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/E. Morenatti

جرمنی، اٹلی اور فرانس کے وزرائے داخلہ کے پیرس میں ہونے والے مذاکرات میں بحیرہ روم کے سمندری راستوں کے ذریعے لیبیا سے یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کو روکنے کے لیے متعدد اقدامات کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اس دوران بحیرہ روم میں مہاجرین کو ریسکیو کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کے لیے ایک سخت ’ضابطہ اخلاق‘ بنانے کا بھی فیصلہ ہوا۔

وہ جرمن شہر، جہاں مہاجرین کو گھر بھی ملتا ہے اور روزگار بھی

جرمنی میں کسے پناہ ملے گی اور کسے جانا ہو گا؟

جرمنی میں مہاجرین کے حقوق کے لیے سرگرم سماجی تنظیم Pro Asyl کے سربراہ گُنٹر بُرکہارڈ نے ان فیصلوں پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے ان یورپی ممالک کی حکومتوں پر شدید تنقید کی ہے۔

تربیت کے بعد مہاجرین کی ملک بدری ۔ جرمن کمپنیوں کی مشکل

بُرکہارڈ کا کہنا تھا کہ ان ممالک کی حکومتیں ’’بحیرہ روم کے راستوں کے ذریعے لیبیا سے یورپ آنے والے تارکین وطن اور مہاجرین کو روکنے کے لیے بحیرہ روم میں اور لیبیا کی جنوبی سرحد پر دوہری دیوار تعمیر کرنا چاہتی ہیں۔‘‘

اے ایف پی کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں اس سماجی تنظیم کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ یورپی ممالک مہاجرین کے بحران کے مسئلے سے ’آنکھیں چرانے کی کوشش‘ کر رہی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’یورپی یونین کے قیام کے بعد سے یہ اب تک کا یورپی پناہ کے نظام پر سب سے بڑا حملہ ہے۔‘‘

اٹلی میں بحیرہ روم کے راستوں کے ذریعے مہاجرین کی بڑی تعداد میں اور مسلسل آمد کے بعد اطالوی حکومت کا کہنا تھا کہ اب ملک میں مزید تارکین وطن کو پناہ دینے کی گنجائش نہیں رہی۔ اتوار دو جولائی کی شب اسی سلسلے میں اطالوی، جرمن اور فرانسیسی وزرائے داخلہ کے مابین پیرس میں مذاکرات ہوئے تھے۔

ان مذاکرات کے دوران یورپ آنے والے معاشی تارکین وطن کی ملک بدری تیز کرنے کے علاوہ بحیرہ روم میں امدادی کارروائیاں کرنے والی سماجی تنظیموں کے لیے سخت ضابطہ اخلاق بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں لیبیا سے مہاجرین کی آمد روکنے کے لیے بھی کئی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

بُرکہارڈ نے انہی فیصلوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات کا مقصد ’مہاجرین کی قیمت پر یورپی سرحدوں کی حفاظت کرنا‘ ہے۔

مہاجرین کے حقوق کے لیے سرگرم اس تنظیم کا کہنا تھا کہ لیبیا سے مہاجرین کی آمد روکنے سے اریٹریا اور صومالیہ جیسے ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد بھی متاثر ہوں گے، جنہیں تسلیم شدہ مہاجرین ہونے کے سبب جرمنی میں پناہ حاصل کرنے کا حق ہے۔

اٹلی کی مہاجرین کو واپس بھیج دینے کی دھمکی

پاکستانی تارکین وطن کی واپسی، یورپی یونین کی مشترکہ کارروائی