1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین کے رکن ممالک کا دفاعی یونین کے قیام کا فیصلہ

مقبول ملک ڈی پی اے، روئٹرز
11 دسمبر 2017

یورپی یونین کے رکن اٹھائیس میں سے پچیس ممالک نے پہلی بار آپس میں مستقل بنیادوں پر دفاعی شعبے میں تعاون کا فیصلہ کیا ہے۔ یونین کی رکن ریاستوں کے وزرائے خارجہ کے اس فیصلے کو یورپی دفاعی یونین کے قیام کا نام دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2p8xH
ڈنمارک، مالٹا اور برطانیہ یورپی دفاعی یونین میں شامل نہیں ہوئےتصویر: picture alliance/dpa/J. Kalaene

برسلز میں یورپی یونین کے صدر دفاتر سے پیر گیارہ دسمبر کو موصولہ مختلف خبر رساں اداروں کی رپورٹوں کے مطابق ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ رکن ریاستوں کے وزرائے خارجہ نے آپس میں دفاع اور سلامتی کے شعبے میں مستقل بنیادوں پر تعاون کا فیصلہ کیا ہے۔ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اپنے اس اقدام کے ساتھ ان یورپی ریاستوں نے مجوزہ یورپی دفاعی یونین کے قیام کی بنیاد رکھ دی ہے۔

نیٹو کی مشرقی دہلیز پر روسی جنگی مشقیں، عسکری طاقت کا مظاہرہ

بریگزٹ مذاکرات میں اہم پیش رفت

یورو زون: آبادی 34 کروڑ، عالمی پیداوار میں حصہ 11 فیصد

ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ مستقل بنیادوں پر یونین کے ابھی تک 28 میں سے 25 رکن ممالک کے مابین اس تعاون سے یہ ریاستیں آپس کے دفاعی تعاون کو اس حد تک مضبوط بنا سکیں گی کہ یوں ان کی انفرادی کے ساتھ ساتھ مشترکہ عسکری صلاحیت میں بھی اضافہ ہو گا اور ساتھ ہی یورپی یونین کے اس کے دفاع کے لیے امریکا اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو پر انحصار کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس یورپی معاہدے کو ’پَیسکو‘ (PESCO) کا نام دیا گیا ہے، جو دفاعی شعبے میں ان ممالک کے مابین Permanent Structured Cooperation کی اصطلاح کا مخفف ہے۔ یورپی وزرائے خارجہ کے اس فیصلے کے مطابق اس اشتراک عمل میں یونین کا ہر رکن ملک شامل ہو سکتا ہے اور یہ شمولیت صوابدیدی یا اختیاری ہو گی۔ یعنی اس میں شمولیت کسی بھی رکن ریاست کے لیے لازمی نہیں ہے۔

Belgien EU beschließt Verteidigungsunion
’پَیسکو‘ کی حتمی تیاریاں گزشتہ ماہ ہی مکمل کر لی گئی تھیںتصویر: Reuters

فی الحال اس میں جرمنی کے علاوہ چوبیس دیگر رکن ریاستوں نے اپنی شمولیت کا فیصلہ کیا ہے جبکہ کل 28 میں سے جن تین ممالک نے اس میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے، وہ ڈنمارک، مالٹا اور برطانیہ ہیں۔

شروع میں اس دفاعی معاہدے کے تحت 17 ٹھوس لیکن مشترکہ منصوبوں پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ ان سترہ منصوبوں میں یہ بھی شامل ہے کہ یونین اپنی ایک مشترکہ میڈیکل کور قائم کرے گی اور عسکری لاجسٹکس کے شعبے میں ایک مشترکہ مرکز بھی قائم کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ مختلف رکن ممالک کی مسلح افواج کے مابین عسکری نوعیت کی معلومات کی ریڈیائی ترسیل کے لیے یہی 25 ممالک آپس میں مشترکہ معیارات بھی طےکریں گے۔

Nato Flagge
ابھی تک اٹھائیس رکنی یورپی یونین میں شامل بائیس ممالک نیٹو کے بھی رکن ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/D. Naupold

فوجی مشقوں میں ’دشمن‘ اتاترک، ایردوآن: نیٹو نے معافی مانگ لی

نیٹو ورزائے دفاع کی ملاقات، جیمز میٹس برسلز میں

اس سلسلے میں یونین کی طرف سے تیار کردہ ایک دستاویز کے مطابق برسلز میں پیر کے روز ان دو درجن سے زائد یورپی ممالک نے جس ’پَیسکو‘ معاہدے پر دستخط کر دیے، اس کے لیے حتمی تیاریاں گزشتہ ماہ ہی یورپی یونین کے وزرائے خارجہ اور وزرائے دفاع کے ایک اجلاس میں مکمل کر لی گئی تھیں۔

ڈی پی اے کے مطابق یورپی ممالک کے مابین یہ ڈیفنس اور سکیورٹی تعاون (دفاعی یونین) اس حقیقت کے ساتھ متوازی طور پر مؤثر ہو سکے گا کہ ان ممالک کی اکثریت مستقبل میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی رکن بھی رہے گی۔ اس وقت اٹھائیس رکنی یورپی یونین کی 22 ریاستیں نیٹو کی بھی رکن ہیں۔ پیسکو کی صورت میں دفاعی یونین میں شامل ریاستیں نیٹو کی رکن ہوتے ہوئے بھی آپس کے باہمی تعاون میں مزید اضافہ کر سکیں گی۔

یورپی یونین کی سرحدوں کی بہتر نگرانی کا نیا منصوبہ