1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے، محمود عباس

18 جون 2011

فلسطینی صدر محمود عباس نے یورپی یونین کے رکن ملکوں سے مطالبہ کیا کہ وہ علیٰحدہ علیٰحدہ یا اجتماعی طور پر فلسطینی خود مختار ریاست کو تسلیم کریں۔

https://p.dw.com/p/11ef2
فلسطینی صدر محمود عباستصویر: dapd

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کے ساتھ ایک ملاقات میں فلسطینی صدر نے فلسطینیوں کی اس سوچ کا اظہار کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ قیام امن کے عمل کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔ فلسطینیوں کے اعلٰی ترین مذاکراتی نمائندے صائب ایراقات کے مطابق اس ملاقات میں فلسطینی صدر نے اس توقع کا اظہار کیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو مشرق وسطٰی کے تنازعے کے دو ریاستی حل کو یقینی بنانے کے لیے مذاکرات کی پیش کش قبول کریں گے اور فلسطینی علاقوں خاص طور پر مشرقی یروشلم میں یہودی بستیوں کی تعمیر روک دیں گے۔

فلسطین کی سرکاری خبر ایجنسی ’وفا‘ نے صائب ایراقات کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی اقوام متحدہ کی جانب سے 1967ء کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کی امید کر رہے ہیں اور یورپی یونین کے رکن ممالک سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں فلسطینیوں کی مدد کریں گے۔

Collage Barack Obama, Benjamin Netanjahu und Mahmud Abbas
باراک اوباما، بینجمن نیتن یاہو اور محمود عباس، فائل فوٹوتصویر: AP/DW

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن جمعرات کو اسرائیل پہنچی تھیں۔ جمعے کو انہوں نے اسرائیل میں وزیر خارجہ ایوگڈور لیبرمن سے ملاقات کی تھی۔ بعد ازاں وہ مغربی اردن کے شہر راملہ میں فلسطینی صدر محمود عباس اور وزیراعظم سلام فیاض سے بھی ملیں۔ کیتھرین ایشٹن کل اتوار کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ باضابطہ مذاکرات کریں گی۔

یروشلم سے موصولہ دیگر رپورٹوں کے مطابق کیتھرین ایشٹن کی جمعہ کے روز اسرائیلی وزیر خارجہ ایوگڈور لیبرمن کے ساتھ ملاقات میں سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ لیبر من نے اس اعلیٰ یورپی اہلکار کو بتایا کہ فلسطینیوں کی طرف سے اپنی آزاد ریاست کو اقوام متحدہ کی سطح پر تسلیم کرانے کی جو کوششیں کی جا رہی ہیں، ان کی موجودگی میں اسرائیلی فلسطینی امن بات چیت کی بحالی کا امکان صفر کے برابر ہے۔

EU Außenministerin Catherine Ashton EU zu Libyen
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹنتصویر: AP

کئی اسرائیلی نیوز ویب سائٹس اور ریڈیو اسٹیشنوں نے اس ملاقات میں لیبر من کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اگر فلسطینیوں نے اقوام متحدہ میں یکطرفہ طور پر اپنی خود مختار ریاست کا قیام تسلیم کروا لیا تو یہ اوسلو میں طے پانے والے اسرائیلی فلسطینی معاہدے کی خلاف ورزی ہو گی۔ لیبر من کے بقول ایسا کرنے سے فلسطینی ان تمام معاہدوں کی خلاف ورزی کے مرتکب بھی ہوں گے، جو آج تک انہوں نے اسرائیل کے ساتھ کیے ہیں۔

اسی دوران پیرس سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ جمعہ کے روز فلسطینیوں کے حامی ایک گروپ کی خاتون سربراہ کو ایک فرانسیسی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ اس فرانسیسی خاتون پر الزام ہے کہ اس نے یہ کہہ کر نسلی بنیادوں پر نفرت کو ہوا دینے کی کوشش کی تھی کہ مقبوضہ عرب علاقوں سے آنے والی اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جانا چاہیے۔ فرانس میں مجموعی طور پر 80 کے قریب افراد کو ان الزامات کی وجہ سے اپنے خلاف عدالتی کارروائی کا سامنا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی تھی۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں