1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین سرمایے کی منتقلی پر ٹیکس کے معاہدے میں ناکام

عاطف توقیر8 دسمبر 2015

یورپی یونین کے وزرائے خزانہ متنازعہ فائناشل ٹرانزیکشن ٹیکس کی بابت اتفاق رائے میں ناکام ہو گئے ہیں، تاہم کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں کوئی معاہدہ اگلے برس کے وسط تک طے پا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/1HJQf
Finanzminister der Eurogruppe beraten über die Finanztransaktionssteuer
تصویر: picture-alliance/dpa

یورپی یونین کے وزرائے خزانہ کے منگل کو ہونے والے اجلاس میں بلاک میں شامل ممالک اس موضوع پر مکمل طور پر منقسم نظر آئے۔ یورپی کمیشن کی تجویز کے مطابق سن 2008ء میں مالیاتی بحران کی وجہ بننے والے مالیاتی اداروں کے درمیان سرمایے کی وہ غیرمعمولی منتقلی بھی تھی، جس پر کسی قسم کو کوئی ٹیکس نہیں تھا۔ اس کے بعد سن 2011ء میں یہ تجویز سامنے آئی تھی کہ یورپی یونین میں بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کو بہت زیادہ سرمایے کی منتقلی کے لیے ٹیکس دینا ہو گا، تاہم یہ تجویز مسلسل التواء کا شکار رہی ہے۔

Luxemburg Treffen Eurogruppe Tsakalotos Moscovici und Chouliarakis
اجلاس میں یورپی وزرائے خارجہ کسی فوری پیش رفت میں ناکام رہےتصویر: Getty Images/AFP/J. Thys

منگل کے روز یورو زون کی دس رکن ریاستوں کی جانب سےکہا گیا ہے کہ وہ اس ٹیکس کے بنیادی نکات پر اصولی طور پر متفق ہیں، تاہم یوروزون میں شامل ملک ایسٹونیا نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔ وزرائے خزانہ کی اس میٹنگ کا مقصد اس ٹیکس کو یکم جنوری 2016 سے لاگو کرنا تھا، تاہم اب یہ معاملہ اگلے برس کے وسط تک موقوف کر دیا گیا ہے۔

یورپی یونین کے اقتصادی امور کے کمشنر پیری موسکووسکی کا کہنا ہے کہ یورپی وزرائے اس معاملے پر متفق ہیں کہ اس سلسلے میں کوئی ڈیل اگلے برس موسم گرما سے قبل طے پا جائے۔

اس ٹیکس کو جرمنی اور فرانس کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ یہ دونوں ممالک یورو زون کی سب سے زیادہ مضبوط معیشتوں کے حامل ہیں۔ تاہم یورپی یونین کی دیگر رکن ریاستوں کو اس ٹیکس کے اسکوپ اور اس سے مالیاتی مصنوعات کے متاثر ہونے کی بابت متعدد طرح کے خدشات ہیں۔

آسٹریا کے وزیرخزانہ ہانس ژورگ شیلِنگ نے اس اجلاس کے بعد کہا، ’’مقصد یہ ہے کہ یہ واضح ہو جائے کہ اگلے برس کے نصف سے قبل ہم یہ طے کر لیں کہ اس سلسلے میں کون سے ممالک اس کی حامی ہیں اور کون سے مخالف۔‘‘

جرمنی اور فرانس کا موقف ہے کہ اس نظام کے تحت مالیاتی منڈیوں کو مستقبل میں سن 2008ء جیسے بحرانی حالات سے بچایا جا سکتا ہے۔

جرمن وزیرخزانہ وولف گانگ شوئبلے کا کہنا ہے کہ اگر اس سلسلے میں کوئی ڈیل طے نہ پائی تو آئندہ مالیاتی بحران بھی یورپ کو ماضی کی طرح متاثر کرے گا۔