1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئندہ برسوں میں یورو زون میں توسیع نہیں ہو گی

مقبول ملک28 دسمبر 2015

یورپی یونین کے کمیشن کے مطابق یورپی مالیاتی یونین کے نتیجے میں قائم ہونے والے یورو زون میں آئندہ برسوں میں کوئی بھی توسیع غیر متوقع ہے۔ اس وقت یونین کے 28 رکن ملکوں میں سے 19 ریاستیں یورپی کرنسی اتحاد میں شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/1HUdp
Symbolbild Euroscheine Münzen
تصویر: Colourbox

جرمنی کے مالیاتی مرکز فرینکفرٹ سے پیر 28 دسمبر کے روز موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یورپی کمیشن کے نائب صدر والدِس دومبروفسکس نے آج شائع ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ یورو زون کو درپیش طویل مالیاتی بحران کے باعث یونین کے رکن کئی ممالک اپنے ان ارادوں میں قدرے کمزور پڑ گئے ہیں کہ انہیں بھی دیگر ریاستوں کی طرح یورپی مشترکہ کرنسی یورو میں شامل ہو جانا چاہیے۔

والدِس دومبروفسکس نے جرمن جریدے ’دی ویلٹ‘ کے ساتھ انٹرویو میں کہا، ’’ایسی کوئی امید نہیں کہ آئندہ چند برسوں میں کوئی نیا ملک یورو زون میں شامل ہو گا۔‘‘ دومبروفسکس نے، جو یورپی کمیشن کے نائب صدر ہونے کے علاوہ یونین کے مشترکہ کرنسی یورو اور سماجی مکالمت سے متعلقہ امور کے نگران کمشنر بھی ہیں، اس انٹرویو میں کہا، ’’کسی بھی ملک کے لیے یورو میں شمولیت سے قبل کرنسی کی طے شدہ شرح تبادلہ کے یورپی نظام میں شامل ہونا لازمی ہوتا ہے۔ یہ یورپی ایکسچینج ریٹ میکینزم ERM ایک طرح سے یورو میں شمولیت سے پہلے ایک انتظار گاہ کا کام کرتا ہے۔ اس وقت یونین کی رکن ایسی کوئی ریاست نہیں ہے، جو اس مرحلے میں ہو اور یورو میں اپنی رکنیت کے انتظار میں ہو۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اس وقت ایسا واحد ملک ڈنمارک ہے، جو ایک استثنائی صورت حال میں ERM کا رکن ہے اور اس کی اپنی ایک انفرادی حیثیت ہے۔ دوسری طرف یونین کی رکن مشرقی یورپی ریاستیں رومانیہ اور بلغاریہ ایسے ملک ہیں، جنہوں نے یورو کرنسی اپنانے سے قبل اپنی طرف سے ابتدائی اقدامات کرنے کی خواہش تو ظاہر کی ہے تاہم وہ ابھی تک کرنسی کی طے شدہ شرح تبادلہ کے نظام میں شامل نہیں ہوئے۔

والدِس دومبروفسکس نے کہا کہ ان حالات میں ایسا کوئی امکان نہیں کہ اگلے چند برسوں میں یونین کے رکن مزید کسی ملک کو یورو زون میں شامل کر لیا جائے۔

Valdis Dombrovskis PK EU Kommission Brüssel
لیٹویا سے تعلق رکھنے والے یورپی کمیشن کے نائب صدر والدِس دومبروفسکستصویر: Reuters/Francois Lenoir

یورپی کمیشن کے نائب صدر کے بقول یونین کے رکن مشرقی یورپی ملک پولینڈ کی گزشتہ حکومت کے ساتھ وارسا کی یورو زون میں شمولیت سے متعلق ابتدائی بات چیت تو ہوئی تھی لیکن اب یہ عین ممکن ہے کہ وارسا کی نئی ملکی حکومت میں اس موضوع پر کچھ تحفظات پائے جاتے ہوں۔

شروع میں یورپی یونین کے رکن نئے ملکوں کے لیے یورو زون کی رکنیت بظاہر بڑی پرکشش ہوتی تھی لیکن اس خطے کے مالیاتی بحران، خاص کر یونان کے مالیاتی بحران کے نتیجے میں یہ کشش کم ہوئی ہے۔

اس وقت یونین میں شامل ریاستوں کی تعداد 28 ہے، جن میں سے 19 مشترکہ کرنسی یورو اپنا چکی ہیں۔ اس کرنسی اتحاد میں شامل ہونے والے دو آخری ملک لیٹویا اور لیتھوانیا تھے۔ بالٹک کی ان جمہوریاؤں میں سے لیٹویا 2014ء میں جب کہ لیتھوانیا 2015ء میں یورو میں شامل ہوا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں