1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی وزرائے داخلہ کا شینگن معاہدے سے متعلق اجلاس کل برسلز میں

11 مئی 2011

یورپی یونین کے وزرائے داخلہ کے جمعرات کو برسلز میں ہونے والے ایک اہم اجلاس میں یونین کے شینگن معاہدے سے متعلق یورپی کمیشن کی تجویز کردہ جزوی اور عبوری اصلاحات پر بہت متنازعہ بحث متوقع ہے۔

https://p.dw.com/p/11Dt4
تصویر: dpa

ان مجوزہ اصلاحات کی وجہ یہ ہے کہ شمالی افریقہ کی کئی عرب ریاستوں میں عوامی احتجاجی تحریکوں اور وہاں ابھی تک پائی جانے والی بدامنی کی وجہ سے مہاجرین کے طور پر یورپ کا رخ کرنے والے ان ملکوں کے شہریوں کی تعداد بہت ہی زیادہ ہے۔ اس اجلاس میں جن مختلف امکانات پر تفصیلی بحث ہو گی، وہ دراصل یورپی کمیشن کی پیش کردہ وہ تجاویز ہیں، جن میں اس مسئلے اور اس سے متعلق کئی دیگر امور کا احاطہ کیا گی‍ا ہے۔

یورپی کمیشن کا مشورہ ہے کہ شینگن زون میں شامل ملکوں میں، جہاں قومی سرحدوں کی نگرانی کا عمل کئی سال پہلے ختم ہو چکا ہے، عارضی طور پر یہ عمل دوبارہ متعارف کرا دیا جائے۔ اس کے لیے یورپی کمیشن نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ آزاد سرحدی معاہدے سے متعلق یہ عبوری لیکن ہنگامی اقدامات بیرونی عوامل کی وجہ سے پیدا ہونے والے اچانک شدید دباؤ کے پیش نظر ممکن ہونا چاہییں۔

Schengen SIS Offene Grenze Deutschland und Tschechien
جرمنی اور چیک جمہوریہ کی قومی سرحد پر قائم ایک سابقہ کنٹرول پوسٹ جو شینگن معاہدے کے بعد خالی کر دی گئی تھیتصویر: picture-alliance/ dpa

یورپی کمیشن کی رائے میں عارضی طور پر سرحدوں کی نگرانی کا عمل صرف اُسی وقت دوبارہ متعارف کرایا جا سکتا ہے، جب شینگن زون کی رکن کوئی ریاست اپنی قومی سرحدوں کی صورت میں یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کی مناسب حفاظت سے متعلق اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے قابل نہ رہے۔ ان تجاویز میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ قومی کی بجائے یورپی سطح پر کیا جانا چاہیے کہ شینگن معاہدے کے طے شدہ ضابطوں کے برعکس اگر کوئی ملک اپنی سرحدوں کی حفاظت اور نگرانی کا عمل دوبارہ شروع کرے گا، تو وہ کون سا ملک ہوگا اور وہ کتنے عرصے کے لیے ایسا کرے گا۔

تاہم یورپی کمیشن نے یہ تجویز بھی دی ہے کہ شینگن معاہدے کی اصل روح کے برعکس رکن ملکوں کی قومی سرحدوں کی دوبارہ نگرانی کا فیصلہ واقعی بہت ہنگامی حالات میں اور آخری حل کے طور پر کیا جانا چاہیے، جس کا مقصد یونین کی بیرونی سرحدوں کی حفاطت کے عمل کو بہتر بنانا ہو۔

Bildgalerie 50 Jahre Römische Verträge Bild 12 b Schengener Abkommen
شینگن معاہدے کا نام لکسمبرگ کے ایک قصبے کے نام پر رکھا گیا تھاتصویر: dpa

اس کے علاوہ یورپی کمیشن نے یہ تجویز بھی دی ہے کہ یونین کو اُن ملکوں کے ساتھ اپنے تعاون میں خاص طور پر اضافہ کرنا چاہیے، جن کے شہری غیر معمولی حد تک بڑی تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن کے طور پر یورپی یونین کے علاقے میں داخلے کی کوششیں کرتے ہیں یا یورپ پہنچ رہے ہیں۔

یورپی کمیشن نے وزرائے داخلہ کی کونسل کو یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ شمالی افریقہ میں زیادہ جمہوریت کے لیے تبدیلی کے تیز رفتار عمل کے پیش نظر اِن ملکوں کے یورپی باشندوں کے ساتھ شہری سطح کے رابطوں میں بھی اضافہ کیا جانا چاہیے۔ اس کا یورپی کمیشن نے ایک حل یہ تجویز کیا ہے کہ ایسے ملکوں سے ہنرمند کارکنوں کے لیے ویزوں کے اجراء کو آسان بنایا جائے اور طلبا، صحافیوں اور دانشوروں کی سطح پر آمد و رفت میں بھی آسانیاں پیدا کی جائیں۔

یورپی وزرائے داخلہ کے اسی اجلاس کے بارے میں یورپی کمیشن نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ سن 2012 تک یورپی یونین کی سیاسی پناہ سے متعلق مشترکہ پالیسی طے پا جانی چاہیے۔ اس بارے میں رکن ملکوں کے درمیان مذاکرات ابھی تک جمود کا شکار ہیں۔ یورپی یونین میں ابھی تک نافذ العمل سیاسی پناہ سے متعلق قوانین کے تحت کسی بھی غیر قانونی تارکِ وطن یا مہاجر کو سیاسی پناہ کے لیے اپنی درخواست اُسی یورپی ملک میں دینا ہوتی ہے، جہاں وہ سب سے پہلے پہنچتا ہے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں