1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی شرح ترقی منجمد ہونے کے قریب

11 نومبر 2011

یورپی یونین کے اقتصادی کمشنر اولی رہن نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے رکن ملکوں کی شرح ترقی کی رفتار جامد ہونے لگی ہے اور یہ عمل کساد بازاری کے ایک نئے دور کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/138ot
تصویر: nootropa - Fotolia.com

یورپی یونین نے سن 2012 میں اپنے رکن ملکوں کی امکانی شرح ترقی کا حجم 1.8 فیصد سے کم کر کے 0.5 فیصد کر دیا ہے۔ اس نئی پریشان حال اقتصادی صورت حال کا تجزیہ یونین کے اقتصادی کمیشنر اولی رہن نے کیا۔ بین الاقوامی مانیٹری مبصرین کے مطابق شرح ترقی میں کمی کے رجحان سے یورپی اقوام اپنے قرضوں کے حجم کے بوجھ سے نکلنے سے کسی طور کامیاب نہیں ہو سکیں گی اور یہ صورتحال مجموعی اقتصادیات کو پیچیدہ کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔

اس دوران یونان کے بعد اب اٹلی کے اقتصادی عدم استحکام نے یورو زون کی روشن تصویر پر سیاہ بادل پھیلا دیے ہیں، جس سے یورو کرنسی کی قدر بہتر ہونے کے بجائے مزید کمزور ہو سکتی ہے۔ اٹلی کی حکومت نے مالیاتی بانڈز کو پیش کر کے پانچ ارب یورو حاصل کرنے کا ضرور اعلان کیا ہے لیکن جو رقم اس نے ادھار لی ہے اس پر 6.087 کا سود بھی ادا کرنا ہو گا اور یہ اطالوی خزانے پر بڑا بوجھ ثابت ہو سکتا ہے۔ یورپی کمیشن کے مطابق اگر اٹلی کی صورت حال میں بڑی تبدیلی پیدا نہ ہوئی تو اس کے قرضے کا حجم قومی مجموعی پیداوار کا 120.5 فیصد رہے گا۔ کمیشن کے مطابق یونان کے قرضوں کا حجم اگلے سال مجموعی قومی پیداوار کے دو سو فیصد کے قریب ہو جائے گا۔

Flash-Galerie Nobelpreisträger Wirtschaftswissenschaften Schwedische Kronen
یورو کرنسی عدم استحکام کا شکار ہےتصویر: AP

ایسی رپورٹیں بھی سامنے آئی ہیں کہ یورپین مرکزی بینک اٹلی کی حکومت کے جاری کردہ مالیاتی بانڈز کو خرید رہی ہے۔ مالیاتی معاملات پر نگاہ رکھنے والے تجزیہ کاروں کے خیال میں یورپی بینک کا یہ عمل کم مدتی بنیاد پر مناسب ہو سکتا ہے لیکن اگر بینک بانڈز کی بہت زیادہ خریداری کرتا ہے تو اس کے منفی اثرات بینک پر بھی پڑ سکتے ہیں۔ دوسری جانب اگر بینک موجودہ مالیاتی مسائل کے تناظر میں اٹلی کا ہاتھ نہیں پکڑتا تو اس کی اقتصادیات کے لیے مزید بری خبریں سامنے آ سکتی ہیں۔ ان میں ایک کئی بڑے اور اہم بینکوں کا دیوالیہ ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے وجود کا تحلیل ہونا بھی ظاہر ہو سکتا ہے۔ مالیاتی بحران کی لپیٹ میں آنے والے ایک اور ملک اٹلی میں اکنامک کنفیوژن سے حکومت اور سیاستدان دوچار ہیں۔

اسی صورت حال کے تناظر میں یورپ نے خبردار کیا ہے کہ یونان کے مالیاتی بحران کی لپیٹ میں اب دیگر ممالک آنا شروع ہو گئے ہیں اور کساد بازاری کے ایک نئے پریشان حال عہد کی شروعات کا خدشہ بڑھ رہا ہے ۔ دوسری جانب یونان کے نئے وزیر اعظم لوکاس پاپا دیموس نے اپنے ملک کے مالیاتی بحران کو ایک بہت بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یونان کا مالیاتی استحکام یورو کرنسی کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔

Die Woche 43_09
یورو زون کے بعض ملکوں میں قرضوں کا بحران گہرا ہو گیا ہےتصویر: picture-alliance/ZB

اس دوران یورپ کی سب سے بڑی اقتصادیات کے حامل ملک جرمنی کی قائد حکومت انگیلا میرکل نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ان کا ملک یورو زون کی موجودہ ہئیت کو برقرار رکھنے کی کوشش میں ہے۔ انہوں نے ایک مضبوط چھوٹے یورو زون کی ممکنہ تشکیل کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا۔ انگیلا میرکل نے بھی اطالوی اقتصادی صورت حال پر چھائی دھند اور گرد کو فوری طور پر واضح اور صاف ہونے کو اہم قرار دیا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے بھی یورو زون کے ملکوں کے رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر عملی پیش رفت کریں بصورت دیگر ناقابل تلافی نقصان کا خدشہ ہے۔

جمعرات کے روز یورپی اقتصادی صورت حال کے باعث عالمی اسٹاک مارکیٹوں میں مندی غالب رہی۔ فرینکفرٹ، پیرس اور لندن سے لے کر امریکی مالی منڈیاں ویرانی کا شکار تھیں۔ اس سے قبل ایشیا میں جاپانی بازار حصص Nikkei میں شدید مندی سے کاروباری حضرات کو لاکھوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ اسی طرح ہانگ کانگ اور جنوبی کوریا کی مارکیٹیں بھی مندی کی لپیٹ میں تھیں۔ عالمی مالی منڈیوں کی توجہ اب یونان کے ساتھ اٹلی کی صورت حال پر بھی فوکس ہو گئی ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں