1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یروشلم: ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف اقوام متحدہ میں ووٹنگ آج

مقبول ملک اے ایف پی
18 دسمبر 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے متنازعہ فیصلے کے خلاف مصر کی طرف سے پیش کردہ ایک قرارداد پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں رائے شماری آج پیر اٹھارہ دسمبر کو ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2pYqR
امکان ہے کہ عالمی سلامتی کونسل کے اکثر رکن ملک اس قرارداد کی حمایت کریں گےتصویر: picture-alliance/dpa/A. Gombert

نیو یارک سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق سفارتی ذرائع نے بتایا کہ مصر کی طرف سے اس مسودہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کو امریکی صدر کے اس فیصلے کو مسترد کر دینا چاہیے، جس کے تحت انہوں نے یروشلم کو اپنا دارالحکومت قرار دینے کے اسرائیلی فیصلے کو باقاعدہ طور پر تسلیم کر لیا ہے۔

فلسطین کے لیے ترک سفارت خانہ جلد ہی، لیکن ’یروشلم میں‘

فلسطینی علاقوں میں اسرائیل مخالف مظاہرے، چار افراد ہلاک

اس کی وجہ یہ ہے کہ اسرائیل پورے یروشلم شہر کو اپنا اٹوٹ حصہ قرار دیتا ہے لیکن عالمی برادری مشرقی یروشلم کے اس عرب حصے کو ابھی تک اسرائیل کا حصہ تسلیم نہیں کرتی، جس پر اسرائیل نے 1967ء کی عرب اسرائیلی جنگ کے دوران قبضہ کر لیا تھا۔ اس طرح بین الاقوامی قانون کے مطابق بھی مشرقی یروشلم کی حیثیت ابھی تک مقبوضہ فلسطینی علاقے کی ہے۔

عالمی سلامتی کونسل میں مصری مندوب کی طرف سے یہ مسودہ قرارداد کل اتوار سترہ دسمبر کو پیش کیا گیا تھا اور غالب امکان یہی ہے کہ یہ قرارداد اس لیے منظو نہیں ہو سکے گی کہ خود امریکا ہی، جو سلامتی کونسل کا ایک مستقل رکن ملک ہے، اسے ویٹو کر دے گا۔

Jerusalem Felsendom
فلسطینی انتظامیہ کے مطابق مستقبل کی فلسطینی ریاست کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہی ہو گاتصویر: DW/T. Krämer

ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ اس لیے بھی متنازعہ ہے کہ یہ اقدام اس بین الاقوامی اتفاق رائے کی بھی خلاف ورزی بھی، جس کے تحت یروشلم کا پورا شہر اسرائیل کا حصہ نہیں ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے اسی مہینے یہ اعلان کر دیا تھا کہ ان کی انتظامیہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتی ہے اور اسی لیے امریکا اسرائیل میں اپنا سفارت خانہ بھی آئندہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کر دے گا۔ ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد کئی مسلم اکثریتی ممالک میں وسیع تر عوامی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔

’مشرقی یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہیں‘

یروشلم: یورپی یونین اسرائیل کا ساتھ نہیں دے گی

پھر استنبول میں ہونے والے اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے ایک غیر معمولی سربراہی اجلاس میں بھی گزشتہ ہفتے شرکاء نے عالمی برادری سے یہ اپیل کی تھی کہ وہ مشرقی یروشلم کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرے۔ اسی بارے میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے تو کل اتوار کے روز یہ بھی کہہ دیا تھا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ فلسطین میں ترکی کا سفارت خانہ جلد ہی مشرقی یروشلم  ہی میں کھولا جائے گا۔

Türkei Sondergipfel der Organisation für Islamische Kooperation (OIC)
استنبول میں اسلامی تعاون کی تنظیم کی خصوصی سربراہی کانفرنس کے شرکاءتصویر: picture-alliance/AP Photo/L. Pitarakis
Indonesien Pro Palästina Demonstration in Jakarta
صدر ٹرمپ کے یروشلم سے متعلق فیصلے کے بعد کئی اسلامی ممالک میں وسیع تر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھےتصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/D. Husni

مشرق وسطیٰ کے تنازعے میں یروشلم شہر کی حتمی حیثیت کا معاملہ انتہائی متنازعہ امور میں سے ایک ہے اور خود مختار فلسطینی انتظامیہ برسوں سے زور دے کر کہتی آئی ہے کہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہی ہو گا۔

یروشلم کے معاملے پر ایردوآن اور پوٹن کی گفتگو

بیروت میں امریکی سفارت خانے کے باہر پرتشدد مظاہرے

عالمی سلامتی کونسل میں پیر کے روز جس مسودے پر رائے شماری ہو گی، اس کی نیوز ایجنسی اے ایف پی کو ملنے والی ایک کاپی کے مطابق اس دستاویز میں یروشلم کے بارے میں کیے جانے والے حالیہ فیصلوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے زور دے کر یہ بھی کہا گیا ہے کہ یروشلم شہر کی حیثیت ایک ایسا مسئلہ ہے، جسے مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔

صدر ٹرمپ کے یروشلم کے فیصلے کے خلاف مسلمانوں کے مظاہرے