1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیٹی: امدادی سرگرمیاں جاری مگر دشواریاں بھی

16 جنوری 2010

بحیرہء کیریبین کے ملک ہیٹی میں قیامت خیز زلزلے کے متاثرین کے لئے بین الاقوامی امداد پہنچنا شروع ہو گئی ہے لیکن انتہائی ناگفتہ بہ حالات کے باعث متاثرین کی مدد کے سلسلے میں بھی بے پناہ رکاوٹیں پیش آ رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/LXPy
تصویر: AP

ہیٹی کے وزیر داخلہ نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ وہاں چار روز پہلے آنے والے زلزلے میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر دو لاکھ تک بھی پہنچ سکتی ہے۔ تازہ اندازوں کے مطابق اِس زلزلے کے باعث اِس انتہائی غریب ملک کے ایک اعشاریہ پانچ ملین انسان بے گھر ہو چکے ہیں۔ ملک کا پورا اقتصادی ڈھانچہ درہم برہم ہو جانے کے باعث امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ بروقت امداد نہ ملنے کی وجہ سے لوگوں کی پریشانیوں اور غم و غصے میں اضافہ ہو گیا ہے اور نوبت پُر تشدد کارروائیوں اور لُوٹ مار تک جا پہنچی ہے۔ اِس صورتحال میں امن و امان کی بحالی کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کل واشنگٹن میں کہا: ’’سلامتی کی صورتحال ٹھیک ہی ہے۔ سب سے اہم بات اِس وقت یہ ہے کہ جتنی جلد ہو سکے، خوراک اور پانی متاثرین تک پہنچایا جائے تاکہ لوگ مایوسی کا شکار ہو کر تشدد پر نہ اُتر آئیں اور سلامتی کی صورتحال خراب تر نہ ہو جائے۔‘‘

Haiti Erdbeben
اس زلزلے سے متاثرہ ہونے والوں کی تعداد کئی لاکھ ہےتصویر: AP

جرمن امدادی تنظیم ٹی ایچ ڈبلیو کے کارکنوں نے پورٹ او پرانس پہنچ کر پینے کا صاف پانی تیار کرنے والے نظاموں کی تنصیب شروع کر دی ہے۔ اِن نظاموں کے تحت ایک گھنٹے میں چھ ہزار لیٹر صاف پانی تیار کیا جا سکے گا اور تیس ہزار متاثرین کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے گا۔ مجموعی طور پر تیس ممالک کی امدادی تنظیموں نے ہیٹی پہنچ کر اپنی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے۔

اِسی دوران امریکی بحری بیڑہ ’کارل ونسن‘ ہیٹی کے ساحلوں پر لنگر انداز ہوچکا ہے اور امریکی فوجیوں نے زلزلے کے متاثرین کو اَشیائے خوراک اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا آغاز کر دیا ہے۔ ایٹمی توانائی سے چلنے والے اِس بحری بیڑے کا بجلی گھر روزانہ ایک ملین لیٹر سے زیادہ صاف پانی تیار کر سکتا ہے۔

آج امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن بھی ہیٹی پہنچ رہی ہیں۔ اُن کے اِس دورے کا مقصد خود موقع پر پہنچ کر اندازہ لگانا ہے کہ زلزلے سے کتنے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ کلنٹن اِس زلزلے کے باعث اپنا ایشیا اور بحرالکاہل کے ملکوں کا دورہ منقطع کر کے واپس واشنگٹن پہنچ گئی تھیں تاکہ ہیٹی کے شہریوں کے لئے امریکی امدادی کارروائیوں کی نگرانی کر سکیں۔ امریکی صدر باراک اوباما نے ہیٹی کے حوالے سے کل کہا: ’’ہم سب ٹیلی وژن پر دیکھ ہی رہے ہیں کہ تباہی کتنی بڑی اور غیر معمولی ہے اور نقصانات کتنے دِل ہلا دینے والے۔مَیں نے ہیٹی کی حکومت اور عوام کو یہ یقین دہانی کروائی ہے کہ طویل المدتی تعمیرِ نو کو سامنے رکھتے ہوئے جانیں بچانے اور متاثرین تک امداد پہنچانے کی فوری کوششیں کی جائیں گی۔‘‘

اِسی دوران امریکہ نے اِس زلزلے کے پیشِ نظر ہیٹی کے غیر قانونی طور پر امریکہ جانے والے باشندوں کو جبراً اُن کے وطن واپس بھیجنے کا سلسلہ روکنے اور اُنہیں امریکہ میں اٹھارہ ماہ تک مزید قیام اور ملازمت کا حق دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی وزیر جینٹ ناپولی تانو نے کہا کہ یہ فیصلہ انسانی بنیادوں پر کیا گیا ہے۔ آج کل سرکاری بیانات کے مطابق ہیٹی کے تیس ہزار شہری غیر قانونی طور پر امریکہ میں مقیم ہیں۔ دراصل ہیٹی کے ہزارہا شہری غیر قانونی طور پر امریکہ میں چھپ کر زندگی گذار رہے ہیں۔

رپورٹ : امجد علی

ادارت : عاطف توقیر