1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہونڈوراس میں سیاسی بحران کے خاتمے کا امکان

30 اکتوبر 2009

امریکی ریاستوں کی تنظیم OASنے ایک ایسا معاہدہ طے پائے جانے کا اعلان کیا ہے، جس میں ہونڈوراس کے عبوری حکمران روبرٹ مِیشیلیٹی اور معزول صدر مانوئل سیلایا نے باہمی سیاسی اختلافات ختم کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/KJXW
یہ امکان کافی زیادہ ہے کہ ہونڈوراس کی پارلیمان مانوئل سیلایا کو ہی دوبارہ صدر منتخب کرے گیتصویر: AP

اس معاہدے سے لاطینی امریکی ملک ہونڈوراس میں گزشتہ چار ماہ سے جاری داخلی سیاسی بحران کے خاتمے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔ اس حوالے سے امریکی ریاستوں کی تنظیم OAS نے جمعہ کو اپنے ایک اعلامیے میں کہا کہ یہ معاہدہ مقامی وقت کے مطابق جمعرات کو رات گئے طے پایا۔ اس سمجھوتے کے تحت یہ فیصلہ اب ہونڈوراس کی قومی پارلیمان کرے گی کہ آیا معزول صدر کودوبارہ صدر منتخب کیا جانا چاہئے۔ وہ اس وقت ملکی دارالحکومت تیگوسی گالپا ہی میں برازیل کے سفارت خانے میں موجود ہیں۔

مختلف خبر رساں اداروں نے ملکی سیاستدانوں اور بیرون ملک سیاسی حمایت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ امکان کافی زیادہ ہے کہ ہونڈوراس کی پارلیمان مانوئل سیلایا کو ہی دوبارہ صدر منتخب کرے گی۔

Krise in Honduras Flash-Galerie
پولیس اہلکار معزول صدر مانوئل سیلایا کے حامی مظاہرین کو منتشر کرتے ہوئےایکشن میںتصویر: AP

سیلایا اور میشیلیٹی کے مابین طے پانے والے اس اتفاق رائے کو اس لئے بہت حوصلہ افزا قرار دیا جا رہا ہے کہ یوں دونوں رہنما مل کر ملک میں جمہوریت کے فروغ کے لئے کام کر سکیں گے۔ یہ امر اس لئے بھی خوش آئند ہے کہ 28جون کو روبرٹ میشیلیٹی کے ہاتھوں مانوئل سیلایا کی ایک انقلاب کے نتیجے میں معزولی کے بعد سے ہونڈوراس میں معمول کی زندگی بے یقینی کا شکار ہو چکی ہے اور سیاسی غیر یقینی بھی واضح ہے۔

Roberto Micheletti
ہونڈوراس کے عبوری حکمران روبرٹ مِیشیلیٹی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: AP

لیکن معاہدے کی رو سے اب یہ بھی طے پا گیا ہے کہ ہونڈوراس میں 29 نومبر کو ہونے والے ملکی کانگریس کے انتخابات میں مانوئل سیلایا کو بھی حصہ لینے کی اجازت ہو گی۔ اس کے علاوہ دونوں رہنما اور ان کے حامی سیاسی دھڑے اس الیکشن کے جو بھی نتائج نکلے، انہیں قبول کریں گے۔

ہونڈوراس میں موجودہ ملکی انتظامیہ کے سربراہ میشیلیٹی نے سیلایا کے ساتھ سمجھوتے کے بارے میں کہا کہ انہوں نے معاہدے سے پہلے مذاکرات میں حصہ لینے والے اپنے ساتھیوں کو مکمل اختیار دے دیا تھا کہ وہ ملک میں سیاسی بحران کے خاتمے کے لئے کسی بھی سمجھوتے پر دستخط کر سکتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کانگریس سیلایا کو دوبارہ منتخب کر لے تو وہ پھر سے اقتدار میں آسکتے ہیں۔

سیلایا نے اپنی معزولی اور پھر ملک بدری کے بعد ملکی سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اب پارلیمان کو یہ حکم جاری کیا ہے کہ ملکی قانون ساز ادارے کو اس سیاسی تنازعے کا، عدالتی کی بجائے، کوئی سیاسی حل ہی تلاش کرنا چاہئے۔

رپورٹ: عبدالروٴف انجم

ادارت: مقبول ملک