1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

ہولوکاسٹ: یورپی روما، سنتی باشندوں کے قتل عام کا یادگاری دن

2 اگست 2022

آج دو اگست منگل کے روز دوسری عالمی جنگ اور ہولوکاسٹ کے دوران نازیوں کے ہاتھوں مختلف یورپی ممالک سے قیدی بنا لیے جانے والے روما اور سنتی نسل کے تقریباﹰ نصف ملین انسانوں کے قتل عام کے خلاف یادگاری دن منایا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4F1K0
آؤشوِٹس بِرکیناؤ میموریل میں اس ’جپسی کیمپ‘ کی ابھی تک موجود باقیات جہاں ایک رات میں ہزاروں روما اور سنتی باشندے قتل کر دیے گئےتھےتصویر: Andrea Grunau/DW

دوسری عالمی جنتگ کے دوران جرمنی میں حکمران قوم پرست سوشلسٹوں نے جرمنی اور نازی دستوں کے زیر قبضہ دیگر یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے کئی ملین یہودیوں کا قتل عام تو کیا ہی تھا، مگر ساتھ ہی اسی نسل پرستانہ سوچ کی وجہ سے انہوں نے لاکھوں یورپی خانہ بدوشوں کو بھی قتل کر دیا تھا۔

نازی جرمن اذیتی کیمپ کے سابق محافظ کو پانچ سال سزائے قید

یہ خانہ بدوش زیادہ تر روما اور سنتی نسل کے یورپی باشندے تھے، جنہیں نازیوں نےنسلی طور پر  اپنے سے کم تر گردانتے ہوئے ان کی نسل کشی کی تھی۔ ہولوکاسٹ کے دوران نازیوں نے مجموعی طور پر تقریباﹰ نصف ملین روما اور سنتی باشندوں کو قتل کیا تھا اور ان کی اکثریت بھی کئی ملین یہودیوں کی طرح نازی اذیتی کیمپوں میں ہی ماری گئی تھی۔

Zentralrat Deutscher Sinti und Roma - Romani Rose
جرمنی میں روما اور سنتی باشندوں کی مرکزی کونسل کے صدر رومانی روزےتصویر: Uwe Anspach/dpa/picture alliance

ایک رات میں ہزاروں انسانوں کا قتل

یورپ میں ہرسال دو اگست کو ان لاکھوں خانہ بدوش مقتولین کی یاد کو زندہ رکھنے کے لیے ایک یادگاری دن منایا جاتا ہے۔ لیکن یہ دن دو اگست ہی کو کیوں منایا جاتا ہے، اس کا بھی اپنا ایک تاریخی پس منظر ہے۔

اگست 1944ء کے شروع میں جب نازیوں نے درجنوں ا‌ذیتی کیمپوں میں لاکھوں یہودیوں کے ساتھ ساتھ روما اور سنتی نسل کے باشندوں کو بھی قید میں رکھا ہوا تھا، تو صرف آؤشوِٹس بِرکیناؤ کے اذیتی کیمپ کے 'بی ٹو‘ نامی حصے میں ہی روما اور سنتی قیدیوں کی تعداد 4300 بنتی تھی۔ ان میں سے زیادہ تر خواتین، بچے، بوڑھے اور بیمار تھے کیونکہ بالغ مردوں کو مشقت کے لیے ان سے علیحدہ رکھا جاتا تھا۔

جرمن طبی سائنسدان روبرٹ کوخ کے افریقی باشندوں پر طبی تجربات پر سوالات

یکم اگست اور دو اگست 1944ء کی درمیانی رات آؤشوِٹس بِرکیناؤ کے نازی اذیتی کیمپ میں ان تمام خانہ بدوش قیدیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔ اس کیمپ کے ان خانہ بدوشوں والے حصے کو عرف عام میں 'جِپسی کیمپ‘ کہا جاتا تھا اور ان تقریباﹰ ساڑھے چار ہزار قیدیوں کو زہریلی گیس والے چیمبرز میں بند کر کے قتل کیا گیا تھا۔

Flash-Galerie Roma Flagge
روما باشندوں کا پرچم جو انیس سو اکہتر سے بین الاقوامی روما برادری کی علامت ہے

آؤشوِٹس میں قیدی خواتین کا نازی فیشن سلون

نازیوں کے ہاتھوں روما اور سنتی خانہ بدوشوں کے اس قتل عام کو خود ان باشندوں کی زبان میں ‘پوراجموس‘ کہا جاتا ہے، جس کا مطلب 'تباہی‘ بنتا ہے۔ اسی منظم نسل کشی کی ہولناکی اور تکلیف دہ یاد کو زندہ رکھنے کے لیے یورپی پارلیمان نے 2015ء میں طے کیا تھا کہ ہر سال دو اگست کو نازیوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے ان لاکھوں روما اور سنتی خانہ بدوشوں کی یاد میں ایک یورپی میموریل ڈے منایا جایا کرے گا۔

اس دن کا پیغام کیا؟

اس یادگاری دن کی مناسبت سے سویڈن کی شہری، ماہر سیاسیات اور روما نسل کے باشندوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی سورایا پوسٹ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''آؤشوِٹس بِرکیناؤ کے اذیتی کیمپ کی موجودہ باقیات کا دورہ کرنا صرف ان لاکھوں مقتولین کی موجودہ نسلوں ہی کی نہیں بلکہ ہر کسی کی ذمے داری ہے۔‘‘

یورپی یونین کو نازی اذیتی کیمپ سے تشبیہ دینے والا متنازعہ کارٹون

ماضی میں خود بھی یورپی پارلیمان کی رکن رہنے والی سورایا پوسٹ نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''میں خود بھی جب پہلی مرتبہ اس کیمپ کو دیکھنے گئی تھی، تو میں نے اتنا درد محسوس کیا تھا کہ جیسے میرا دل اسی لمحے میرے جسم سے باہر نکل گیا ہو۔ میں ایک دو قدم ہی چلی تھی کہ پھر میرے لیے چلنا محال ہو گیا تھا۔ میرے جسم میں کوئی توانائی باقی نہیں بچی تھی کہ میں اس زمین پر مزید چند قدم بھی چل سکتی، جہاں فضا میں ہر طرف درد تھا اور مجھے جیسے چیخ و پکار سنائی دے رہی تھی۔‘‘

'جب ہم نفرت کرتے ہیں، تو ہم ہار جاتے ہیں‘

سورایا پوسٹ نے زور دے کر کہا کہ نازیوں کے ہاتھوں لاکھوں انسانوں کے قتل عام کی جگہوں پر اب جو یادگاریں قائم ہیں، انہیں دیکھنے ہر کسی کو جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا، ''ماضی کی ان قتل گاہوں میں جانا انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے، مگر یہ بہت اہم بھی ہے۔ اس لیے کہ جب آپ ایک بار بھی ایسی کسی جگہ جاتے ہیں، تو آپ کا انسانیت کو دیکھنے کا انداز ہی بالکل بدل جاتا ہے۔ آپ کو احساس ہونے لگتا ہے کہ انسان کیا کیا کچھ کر سکتا ہے۔ اس کی سوچ پر بدی غالب آ جائے تو پھر کیا کیا کچھ نہیں ہو سکتا، وہ سب کچھ جو ہمارے لیے بالعموم ناقابل تصور ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ہم یہ بھی سمجھ جاتے ہیں کہ جب ہم نفرت کرتے ہیں، تو دراصل ہم جیتنے کے بجائے ہار جاتے ہیں۔‘‘

نازی مظالم کے متاثرین میں سے دس ملین سے متعلق ریکارڈ آن لائن

یورپی روما اور سنتی باشندوں کے قتل عام کے اس یورپی یادگاری دن کے موقع پر آج منگل کے روز جرمنی اور پولینڈ میں کئی مقامات پر یادگاری تقریبات کا اہتمام بھی کیا جا رہا ہے۔

سینکڑوں افراد کا ’معاون قاتل‘: 94 سالہ سابق نازی گارڈ عدالت میں

موجودہ پولینڈ میں واقع آؤشوِٹس بِرکیناؤ کے سابقہ نازی اذیتی کیمپ میں منعقد ہونے والی ایک مرکزی تقریب سے وفاقی جرمن صوبے تھیورنگیا کے وزیر اعلیٰ بوڈو رامیلوو اور جرمنی میں روما اور سنتی باشندوں کی مرکزی کونسل کے صدر رومانی روزے نے بھی خطاب کیا۔

اس تقریب میں مختلف یورپی ممالک میں رہنے والے روما اور سنتی باشندوں کی نئی نسل کے سینکڑوں نوجوانوں نے بھی شرکت کی اور نازیوں کے ہاتھوں اس نسل کشی میں مارے جانے والوں اور زندہ بچ جانے والے متاثرین کی یاد تازہ کی۔

م م / ع ت (ہورواتھ گِلڈا نینسی)