1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہلمند آپریشن کا ایک ماہ: ایک میزانیہ

13 مارچ 2010

ايک ماہ قبل،13 فروری کی رات 15 ہ‍زار بين الاقوامی اور افغان فوجيوں نے افغانستان کے صوبے ہلمندميں اُس کارروائی کا آغاز کيا تھا جسے،طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد سب سے بڑی کارروائی قرار ديا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/MRp8
تصویر: AP

اس کارروائی کو آپریشن مشترک کا نام دیا گیا تھا۔ صوبہ ہلمند کا مرجاہ نامی شہر اس کارروائی کا مرکزی حدف تھا، جو طالبان کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

پچھلے دنوں افغان صدر حامد کرزئی نے ہلمند صوبے کے شہر مرجاہ کا اچانک دورہ کيا، جہاں سے بين الاقوامی فوج نے طالبان کو حال ہی ميں نکالا ہے۔ افغان صدر نے تقريباً 300 قبائلی بزرگوں سے اپيل کی کہ وہ حکومت کی حمايت کريں۔ قبائلی رہنماؤں نے مرجاہ کے خراب حالات کے بارے ميں صدر کرزئی سے شکايت کی۔ حامدکرزئی نے کہا: "ہم نے خيالات کا تبادلہ کيا ہے۔ ميں نے اُن کی سنی اور اُنہوں نے ميری باتوں کو سنا۔ ان کی شکايات بالکل بجا ہيں۔ يہاں کے لوگ ايک عرصے سے يہ محسوس کررہے ہيں کہ انہيں مشکلات ميں تنہا چھوڑديا گيا ہے جو کہ کئی صورتوں ميں صحيح ہے۔ ہميں اُنہيں وہ تحفظ فراہم کرنا ہوگا جس کا وہ مطالبہ کررہے ہيں۔"

Afghanistan / US-Armee / Helmand
آپریشن کے بعد طالبان سے یہ علاقہ خالی کرا لیا گیاتصویر: AP

افغانستان ميں نيٹو کو يہ تلخ سبق سيکھنا پڑا ہے کہ فوجی طاقت کے ذریعے کسی علاقے سے فريق مخالف کو بھگا دينا ہی کافی نہيں ہوتا بلکہ اصل کام اُس کے بعد شروع ہوتا ہے۔ امريکی وزير دفاع رابرٹ گيٹس کا کہنا ہے: "ہم نے ملازمتيں فراہم کرنے اور زراعتی منصوبے شروع کرديے ہيں۔ بازار اور اسکول دوبارہ کھل رہے ہيں۔جنگ کی وجہ سے بھاگ جانے والے گھرانے واپس آرہے ہيں۔"

طالبان عام شہريوں کی سلامتی اور تحفظ کو خطرے ميں ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہيں۔ وہ بارودی سرنگيں بچھا رہے ہيں اور خود تيارکردہ بم استعمال کررہے ہيں۔آپريشن مشترک کے شروع ہونے کے چار ہفتے بعد ابھی تک گھات لگا کر کی جانے والی فائرنگ فوجيوں اور مقامی لوگوں کے لئے خطرہ بنی ہوئی ہے۔ مرجاہ کے نئے ضلعی سربراہ عبدالظاہر کا کہنا ہے کہ نيٹو کے دستے بہت محتاط ہيں ليکن آپريشن مشترک کے شروع ہی ميں ايک ميزائل نے اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کے بجائے کئی شہريوں کہ ہلاک کرديا: "ظاہر ہے کہ جب ہمارا کوئی مسلمان بھائی يا کوئی بچہ مارا جاتا ہے تو ہم اس پر رنجيدہ ہوجاتے ہيں، ليکن کوئی اور راستہ نہيں تھا اور اس آپريشن کو تو ہونا ہی تھا۔"

Hamid Karzai
افغان صدر کرزئی نے علاقے کا دورہ کیاتصویر: AP

عبدالظاہر ايک مہاجر کے طور پر کئی سال جرمنی ميں بھی گذار چکے ہيں اور اب افغانستان کے خطرناک ترين صوبے ہلمند کے شہر مرجاہ کی قسمت اُن کے ہاتھ ميں بھی ہے۔ تاہم، مغربی فوجی دستوں ہی کی طرح اُنہيں بھی يہ معلوم ہے کہ مرجاہ ميں اصل جنگ اب شروع ہورہی ہے اور وہ دلوں اور دماغوں اور يہاں کے عوام کا اعتمادجيتنے کی جنگ ہے۔

رپورٹ : کائی کيوشنر، نئی دہلی/ ترجمہ : شہاب احمد صديقی

ادارت : افسر اعوان