1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گو گیم، انسان نے سپر کمپیوٹر کو بالآخر شکست دے دی

عاطف توقیر13 مارچ 2016

جنوبی کوریا کے ایک گرینڈ ماسٹر نے تین دفعہ بری طرح شکست کھانے کے بعد گوگل کے تیار کردہ سپرکمپیوٹر کو ’گو‘ کھیل میں شکست دے دی ہے۔ انسان اور مشین کے درمیان ’گو‘ کھیل میں اس سطح کا یہ اچھوتا مقابلہ تھا۔

https://p.dw.com/p/1ICNn
Strategiespiel Go
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Schönherr

ایلفاگو نامی سپر کمپیوٹر نے کل ہفتہ بارہ مارچ کو گو کھیل کے ماہر ’لی سے ڈول‘ کو تین بار شکست دے دی تھی تاہم آج اتوار کو لی نے قریب پانچ گھنٹے دورانیے کے اعصاب شکن مقابلے کے بعد ایلفاگو کو پچھاڑ دیا۔ پانچ میچوں کی سیریز میں یہ چوتھا میچ تھا، اس سے قبل تین مقابلوں میں ایلفاگو لی کو شکست دے چکا ہے۔ ہفتے کو ایلفاگو نے لی کو تین صفر سے مات دے کر یہ سیریز پہلے ہی اپنے نام کر لی تھی۔

چوتھے میچ کے آغاز میں بھی لی کو سخت مشکل کا سامنا رہا، مگر رفتہ رفتہ وہ میچ کے اختتام تک اپنی پوزیشن مضبوط کرتے ہوئے ایلفاگو کو شکست کی جانب دھکیلنے میں کامیاب ہو گئے۔

33 سالہ لی کو جدید تاریخ میں اس کھیل کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔ وہ اب تک بین الاقوامی سطح پر ’گو‘ کے 18 ٹائٹل اپنے نام کر چکے ہیں۔

Asien Brettspiel Go
یہ پیچیدہ کھیل مشرقی ایشیا میں نہایت مقبول ہےتصویر: picture-alliance/augenklick/B. Kunz

کمپیوٹر کے ساتھ اس پانچ میچوں کے مقابلے سے قبل لی نے پیش گوئی کی تھی کہ وہ مصنوعی ذہانت کو باآسانی شکست دے دیں گے، تاہم بعد میں انہوں نے اعتراف کیا کہ ایلفاگو ایک نہایت ذہین مشین کھلاڑی ہے۔

دوسری شکست کے بعد بھی لی نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ کم از کم تیسرا میچ ایلفاگو کو جیتنے نہیں دیں گے اور سخت محنت اور اپنی پوری قابلیت کا مظاہرہ کریں گے، تاہم تیسرا میچ بھی ایلفاگو نے اپنے نام کر لیا تھا۔

یہ بات اہم ہے کہ مصنوعی ذہانت کی حامل مشین کے ہاتھوں انسان کی سب سے مشہور شکست کا واقعہ سن 1997ء میں پیش آیا تھا، جب آئی بی ایم کے تیار کردہ ایک سپیر کمپیوٹر ’ڈیپ بلیو‘ نے اس وقت کے شطرنج کے عالمی شہرت یافتہ ماہر گیری کاسپاروف کو شکست دے دی تھی۔

’گو‘ کا کھیل صدیوں سے مشرقی ایشیا میں کھیلا جاتا رہا ہے اور اس کھیل کے انتہائی پیچیدہ ہونے کی وجہ سے ایک مدت تک یہ سمجھا جاتا رہا تھا کہ شاید مصنوعی ذہانت کبھی اس قابل نہیں ہو گی کہ وہ اس کھیل میں انسان کو مات دے سکے، تاہم یہ صورت حال اب تبدیل ہو چکی ہے۔