1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوئٹے مالا کےعوام پر طبی تجربے، اوباما کی ذاتی معذرت

2 اکتوبر 2010

امریکی صدر باراک اوباما نے گوئٹے مالا کے صدر سے امریکی ماہرین کی سربراہی میں اس ملک میں کی جانے والی اس طبی تحقیق کی وجہ سے ذاتی طور پر معافی مانگی ہے، جسے وائٹ ہاؤس نے ’’المناک اور ناقابل فہم‘‘ قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/PSyA
صدر کولوم نے اس امریکی تحقیق کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیاتصویر: picture-alliance/ dpa

اس تحقیقی منصوبے کے تحت 1940 کے عشرے میں اس لاطینی امریکی ملک میں سینکڑوں کی تعداد میں مردوں، خواتین اور بچوں کو دانستہ طور پر Syphilis یا آتشک کی بیماری کے جراثیم والے ٹیکے لگائے گئے تھے۔ آتشک کی بیماری عام طور پر جنسی رابطوں سے ایک انسان سے دوسرے کو منتقل ہونے والی بیماری ہے، جو خاص طور پر رگوں میں سوزش کا سبب بنتی ہے۔

Obama / USA / New Orleans / Katrina
باراک اوباما نے آلوارو کولوم سے ذاتی طور پر معذرت کیتصویر: AP

1946 سے لے کر 1948 تک صحت عامہ کے امریکی نظام کے لئے طبی تحقیق کرنے والے ماہرین نے گوئٹے مالا میں جان بوجھ کر سینکڑوں بالغ اور نابالغ شہریوں کو اس لئے ’’آتشک کے زہر والے‘‘ ٹیکے لگائے تھے کہ ان کے جسموں میں نظر آنے والے طبی رد عمل کی روشنی میں نئی ریسرچ کی مدد سے امریکہ میں اس بیماری کے سدباب کی کوششوں کو کامیاب بنایا جا سکے۔

اس ’’المناک اور انسانی سطح پر انتہائی غیر منصفانہ عمل‘‘ کے چھ عشروں سے بھی زائد عرصے بعد اس بارے میں تفصیلات کے منظر عام پر آنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ امریکی صدر اوباما نے گوئٹے مالا کے صدر آلوارو کولوم کو ذاتی طور پر ٹیلی فون کیا اور اس تلخ حقیقت پر دلی معذرت چاہی کہ ماضی میں امریکی ماہرین نے گوئٹے مالا کے شہریوں پر طبی تجربے کئے۔

صدر اوباما کی گوئٹے مالا میں ان کے ہم منصب کے ساتھ گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے وائٹ ہاؤس کے ترجمان روبرٹ گبس نے کہا کہ یہ ’’کسی بھی انسان کو دھچکے کا شکار کر دینے والی، انتہائی افسوسناک اور ناقابل فہم بات ہے۔‘‘

Paul Ehrlich
1908 میں طب کا نوبل انعام حاصل کرنے والے جرمن محقق Paul Ehrlichجنہوں نے پہلی مرتبہ آتشک کا کامیاب علاج دریافت کیا تھاتصویر: dpa

اس بارے میں تفصیلات سامنے آنے کے بعد گوئٹے مالا کے صدر نے جمعہ کو فوری طور پر ایک پریس کانفرنس میں 1940 کے عشرے میں اپنے ہم وطن مردوں، خواتین اور بچوں کے ساتھ کی جانے والی ان ’’امریکی زیادتیوں‘‘ کو ’’انسانیت کے خلاف جرم‘‘ قرار دیا تھا۔ آلوارو کولوم نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کی حکومت اس سلسلے میں امریکہ کے خلاف باقاعدہ قانونی شکایت دائر کرنے کا حق رکھتی ہے۔

یہ امریکہ میں داخلی طور پر ماضی میں کی گئی اس طبی تحقیق سے متعلق تفصیلات سامنے آنے کے بعد کی تنقید اور گوئٹے مالا میں ان تفصیلات پر بہت شدید لیکن قابل فہم رد عمل ہی کا نتیجہ تھا کہ خود ایک امریکی سینیٹر نے بھی ان واقعات کو امریکی تاریخ کے ’’تاریک ترین لمحات‘‘ کا نام دیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان روبرٹ گبس کے بقول صدر اوباما نے آلوارو کولوم کے ساتھ ٹیلی فون پر اپنی گفتگو میں نہ صرف ذاتی طور پر ان سے اور تمام متاثرہ افراد سے معافی مانگی بلکہ یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ آج امریکہ میں جو بھی انسانی طبی تحقیق کی جا رہی ہے یا آئندہ کی جائے گی، وہ امریکی اور بین الاقوامی قانونی اور اخلاقی تقاضوں کے عین مطابق ہوتی ہے اور آئندہ بھی ہوا کرے گی۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عصمت جبیں