1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گردوں میں پتھری، اسباب اور علاج

عاطف توقیر5 فروری 2009

گردوں کا مرکزی فعل خون کو غیر ضروری اجزا سے پاک اور اضافی مائع کو الگ کرنا ہے جو بعد میں جسم سے خارج ہوجاتا ہے۔ گردوں میں پتھری اس وقت بنتی ہے جب گردوں ہی میں موجود مائع دیگر اجزاء کی تحلیل کے لیے ناکافی ہو۔

https://p.dw.com/p/Gn61
گردوں کی پتھری کی تشخیص و علاج کے لئے جدید لیزر ٹیکنالوجی سے مدد لی جاتی ہےتصویر: AP

اس کے علاوہ دیگرعوامل بھی گردوں میں پتھری بننے کے عمل میں شامل ہوسکتے ہیں۔ بہت چھوٹی چھوٹی زیادہ تر پتھریاں کسی طبی مداخلت کے بغیر پیشاب کے ذریعے جسم سے خارج ہوجاتی ہیں۔ زیادہ پیچیدہ حالتوں کے لیے ایسے طریقے دستیاب ہیں جن میں انسانی جسم پرکم سے کم زخم لگا کر مختلف اعضاء میں بننے والی پتھریوں کو ختم کر دیا جاتا ہے۔

انسانی گردوں میں انتہائی باریک اور طویل نالیاں ہوتی ہیں جنہیں نیفرونز کہا جاتا ہے۔ خون گردوں میں پہنچتا ہے تو گردے اس میں عمل سے غیرضروری نمکیات اور لحمیاتی نائٹروجن کو الگ کر تے ہیں۔ مگر اس عمل کے لئے گردوں کو ضروری مقدار میں پانی نہ ملے یا خوراک میں ان غیر ضروری نمکیات کی مقدار زیادہ ہو تو نمکیات ان نالیوں میں اکٹھا ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔

اس کے علاوہ خون کی صفائی کے دوران وہ فاضل مادے جو گردے خون سے الگ کرتے ہیں مثانے میں جمع ہو جاتے ہیں کم پانی پینے کی صورت میں یہ انتہائی باریک لحمیاتی اجزاء اور نمکیات جمع ہوتے ہوتے سخت پتھری کی صورت اختیار کر لتےہیں۔

انسانی جسم میں پیدا ہونے والی یہ پتھریاں مائعات بشمول پانی کے زیادہ استعمال سے خود بخود جسم سے خارج ہوتی رہتی ہے۔

پتھری کی جسامت کے اعتبار سے سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ ریت کے ایک چھوٹے ذرے سے لے کر گولف کےگیند کے برابر تک ہوسکتی ہیں۔ تاہم چند روز قبل ہنگری میں ایک شخص کے جسم سے تقریبا ڈھائی پاؤنڈ وزنی پتھری نکالی گئی جو ماہرین کے مطابق اب تک انسانی جسم میں مشاہدہ کی گئی سب سے بڑی پتھری تھی۔

گردوں میں پتھری کے علاج کا قدیم طریقہ اوپن سرجری کا تھا مگر اب یہ طریقہ متروک ہوچکا ہے۔ shock wave lithotripsyمیں مشین براہ راست پتھری پر شاک ویوز پھینکتی ہے جس سے وہ چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم ہوجاتی ہے جو گردوں کے راستے جسم سے خارج ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دوسرے طریقوں میں جلد میں سوراخ کرنا Percutaneous Nephrolithotomy اور اینڈوسکوپک سرجری شامل ہیں۔ پتھری کے علاج کے لیے یہ دونوں طریقے محفوظ اور مؤثر تصور کیے جاتے ہیں۔

ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ گردوں میں پائی جانی والی پتھری کئی اقسام کی اشکال اور مختلف جسامت کی ہوسکتی ہیں جن کو مد نظر رکھ کر علاج یا آپریشن کے طریقے پر غور کیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر ان آپریشنز کے بعد بھی پانی کے استعمال میں اضافہ تجویز کرتے ہیں۔ تاہم ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ پانی میں بہت زیادہ نمکیات ہونے کی صورت میں پتھری کی تشکیل اور پھر اس وجہ سے بیماریوں کے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں۔