1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گاڑی چلانے والی عورتيں سعودی مردوں کے ليے خطرہ کيوں ہے؟

عاصم سلیم
4 اکتوبر 2017

سعودی حکومت نے ملک ميں عورتوں کے گاڑی چلانے پر عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان پچھلے ہفتے ہی کيا ہے تاہم عورتوں کا ماننا ہے کہ وہ اب بھی کئی ميدانوں ميں مردوں سے پيچھے ہيں اور اس پيش رفت سے بہت کچھ نہيں بدلے گا۔

https://p.dw.com/p/2lDCw
Saudi Arabien Verschleierte Frau in einem Auto in Riad
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/Str

سعودی دارالحکومت رياض ميں ايک نجی ٹيکسی کمپنی سے منسلک ايک شخص نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ايف پی سے بات چيت کرتے ہوئے کہا، ’’آپ پابندی ہٹا سکتے ہيں ليکن مردوں کو اس پر مجبور نہيں کر سکتے کہ وہ اپنی بہنوں اور بيويوں کو گاڑی چلانے بھيجيں۔‘‘ اس کے بقول اس کے گھر کے فيصلے وہ خود کرتا ہے، گھر کی عورتيں نہيں۔ اس شخص کا موقف ہے کہ گاڑی چلانے کے ليے باہر نکلنے کی وجہ سے اس کی بيوی کا ’غير مردوں‘ سے ’غير ضروری‘ تعلق بڑھے گا۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ’انقلابی‘ حد تک اصلاحات کے باوجود اس ملک ميں اس طرح کے نظريات اور رويے عام ہيں۔ عورتوں کے گاڑی چلانے پر پابندی کے خاتمے کے باوجود سعودی عرب ميں اب بھی عورتوں کا کوئی مرد سرپرست ہونا لازمی ہے، جس کے اجازت کے بغير وہ عورت کئی چيزيں نہيں کر سکتی۔

ايک اور سعودی باشندے نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا ہے، ’’اب زيادہ حادثات کی توقع رکھيے۔‘‘

ابھی پچھلے ہی ہفتے سعودی حکام نے ايک ايسے شخص کو گرفتار کيا، جس نے يہ دھمکی دے رکھی تھی کہ اگر اس کے سامنے کسی عورت کی گاڑی آئی، تو وہ سخت رد عمل کا مظاہرہ کرے گا۔ اس نے اپنی ايک آن لائن ويڈيو ميں کہا تھا، ’’ميں قسم کھا کر کہتا ہوں، ميں اسے اور اس کی گاڑی کو نذر آتش کر دوں گا۔‘‘

ايسے بيانات اور نظريات کے سبب سعودی عورتيں ان دنوں خوفزدہ ہيں۔ انہيں خدشہ ہے کہ يا تو انہيں ڈرائيونگ لائنس نہيں جاری کيے جائيں گے يا پھر انہيں ٹيسٹ ميں دانستہ طور پر فيل کر ديا جائے گا۔ يہ امر اہم ہے کہ رياض ميں وزارت داخلہ اپنے طور پر اس بات کی يقين دہانی کرا چکی ہے کہ ترميم شدہ قانون پر عمل در آمد کو يقينی بنايا جائے گا۔ رياض حکومت عورتوں کو گاڑی چلانے کی تربيت فراہم کرنے کے ليے عورتوں کا بندوبست کر رہی ہے اور ايسے اسکول بھی تعمير کيے جا رہے ہيں، جہاں تربيت کے ليے صرف عورتيں ہی جا سکيں۔

سعودی عرب: خواتین پہلی بار اسٹیڈیم میں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید