1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گاڑی میں بچے ہوں تو تمباکو نوشی جرم، نیا قانون نافذ

مقبول ملک1 اکتوبر 2015

برطانیہ میں یکم اکتوبر سے وہ نیا قانون نافذ ہو گیا ہے، جس کے تحت کسی بھی گاڑی میں سوار بچے یا بچوں کی موجودگی میں تمباکو نوشی قابل سزا جرم ہے۔ عوامی نمائندوں کے مطابق اس قانون کا مؤثر نفاذ بہت بڑا چیلنج ہو گا۔

https://p.dw.com/p/1GgeC
Symbolbild Zigarette Raucher Feuerzeug
تصویر: Photographee.eu/Fotolia.com

برطانوی دارالحکومت لندن سے جمعرات یکم اکتوبر کے روز موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس نئے ملکی قانون کا اطلاق صرف انگلینڈ اور ویلز پر ہو گا جبکہ سکاٹ لینڈ اور شمالی آئرلینڈ اس کے نفاذ سے مستثنٰی رہیں گے۔

نئے قانون کے تحت انگلینڈ اور ویلز میں کسی بھی گاڑی میں اگر کوئی فرد 18 سال سے کم عمر کے کسی فرد یا افراد کی موجودگی میں تمباکو نوشی کرتا ہوا پایا گیا، چاہے اس وقت گاڑی کی کھڑکیاں کھلی ہوئی ہی کیوں نہ ہوں، تو اسے کم از کم بھی 50 پاؤنڈ (68 یورو یا 76 ڈالر کے برابر) جرمانہ کیا جا سکے گا۔

یہی نہیں بلکہ اگر ایسے حالات میں کسی گاڑی کا ڈرائیور بچوں یا نابالغ افراد کی موجودگی میں اسی گاڑی میں سوار کسی دوسرے مسافر کو تمباکو نوشی سے روکنے میں ناکام رہا، تو اسے بھی جرمانہ کیا جا سکے گا۔

اے ایف پی کے مطابق برطانیہ میں غیرفعال یا passive تمباکو نوشی کے خلاف اس نئے قانون کا مقصد بچوں اور نابالغ نوجوانوں کو دوسرے افراد کی سگریٹ نوشی سے ہونے والے مضر صحت اثرات سے بچانا ہے۔

اسکاٹ لینڈ میں، جو کہ برطانیہ ہی کا حصہ ہے، فی الحال اس نئے قانون کا اطلاق اس لیے نہیں ہو گا کہ سکاٹش پارلیمان اپنے طور پر اسی طرح کا ایک نیا قانونی مسودہ اگلے برس منظور کرنے پر غور کر رہی ہے۔

انگلینڈ کی چیف میڈیکل آفیسر سیلی ڈیویس نے آج سے نافذالعمل ہونے والے اس نئے قانون کو ایک ’سنگ میل‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ کسی بچے یا بچوں کی موجودگی میں کسی گاڑی میں اگر ایک بھی سگریٹ پیا جائے تو مجبوراﹰ ’غیرفعال تمباکو نوش افراد‘ کے طور پر بچوں کو فضا میں آلودگی کے علاوہ سرطان کا سبب بننے والے ایسے کئی کیمیائی مادوں کی بہت اونچی شرح کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جن میں سنکھیا اور تارکول بھی شامل ہوتے ہیں۔‘‘

اس کے برعکس برطانوی پولیس کی ٹریڈ یونین ’پولیس فیڈریشن‘ کے سربراہ سٹیو وائٹ نے کہا ہے کہ اس قانون کے نفاذ اور احترام کو یقینی بنانا بہت بڑا چیلنج ہو گا۔ سٹیو وائٹ نے کہا، ’’ہمارے (پولیس کے) افسران ہمارے بتا رہے ہیں کہ اگر وہ اس قانون کے نفاذ پر توجہ دیں گے تو چوری اور ڈکیتی جیسے سنجیدہ جرائم کی تفتیش اور روک تھام کے لیے وقت کیسے نکلے گا۔‘‘

پولیس فیڈریشن کے سربراہ کے بقول گزشتہ چار برس کے دوران پولیس کے بجٹ میں 25 فیصد کمی کی جا چکی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم خود سے پوچھ رہے ہیں کہ اس نئے قانون کے نفاذ کے لیے مادی وسائل کہاں سے آئیں گے؟‘‘

Symbolbild Passivrauchen Kinder
اس نئے قانون کا مقصد بچوں اور نابالغ نوجوانوں کو دوسرے افراد کی سگریٹ نوشی سے ہونے والے مضر صحت اثرات سے بچانا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اسٹیو وائٹ نے اے ایف پی کو بتایا، ’’تمباکو نوشی کے نقصانات بنیادی طور پر ایک ایسا مسئلہ ہیں، جس کا تعلق صحت عامہ سے ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ ہمیں آئندہ بھی پولیس اہلکاروں کی طرح ہی کام کرنے دیا جائے۔‘‘

انگلینڈ اور ویلز میں تمباکو نوشی کے حوالے سے پہلے سے نافذ قوانین میں ترمیم کی صورت میں اس نئے قانون کا اطلاق ان تحقیقی تجربات کی وجہ سے ممکن ہوا، جو نیوکاسل یونیورسٹی کے ماہرین نے کیے تھے۔

ان تجربات سے ثابت ہو گیا تھا کہ کسی گاڑی میں سوار افراد اگر گاڑی کی کھڑکیاں کھول کر بھی تمباکو نوشی کریں، تو بھی گاڑی کے اندر تمباکو کے دھوئیں کی صورت میں خطرناک اور زہریلے کیمیائی مادوں کی شرح اس حد سے 100 گنا سے بھی زیادہ ہوتی ہے، جس عام طور پر ’سیفٹی اسٹینڈرڈ‘ سمجھا جاتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید